حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
بنی امیہ کے زوال کے بارے میں حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی دیگر پیشنگوئی

بنی امیہ کے زوال کے بارے میں

حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی دیگر پیشنگوئی

 حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے ایک اور پیشنگوئی میں بنی امیہ کے شرمناک انجام کے بارے میں فرمایا ہے:

انّ لبن امیّة مروداً یجزون فیہ ،ولو قد اختلفو فیما بینھم،ثم لو کادتھم الضباع لغلبتھم۔

 بیشک بنی امیہ کو مہلت  دی گئی ہے کہ جس میں وہ اکڑیں گے اور جب بھی ان کے درمیان اختلاف ہوا تو پھر اگر کبوتر بھی ان سے مکرو حیلہ کریں تو وہ پر غلبہ پا جائیں گے۔

 قال الرضی رحمہ اللّٰہ تعالی: وھذا من افصح الکلام وأعربہ، والمرودُ ھاھنا مفعل من الأرواد، وھو الامھال و الانظار، فکأنّہ علیہ السلام شبّہ المھلة الّت ھم فیھا بالمضمار الّذی یجرون فیہ الی الغایة، فاذا بلغوا منقطعھا انتفض نظامھم بعدھا۔

سید رضی  کہتے ہیں: یہ فصیح ترین اور غریب ترین سخن ہے،یہاں کلمہ مرود ''ارواد'کے مصدر سے ہے۔جس کے معنی مہلت دینا ہے ، گویا امام علیہ السلام نے ان کو دی گئی مہلت کو مقبلہ کی جگہ سے تشبیہ دی ہے کہ جس کے اختتام تک اکڑیں اور جب وہ اپنے اختتام تک پہنچنے لگیں گے تو ان کا نظام علیحدہ ہو جائے گا۔

ابن ابی الحدید اس سخن کی شرح میں کہتے ہیں:یہ سخن واضح طور پر غیبی امور کی خبر دیتا ہے؛ کیونکہ بنی امیہ میں جب تک اختلاف نہیں تھا ، ان کی حکومت منظم تھی ۔ ان کی جنگیں بھی دوسرے افراد کے ساتھ تھیں۔جیسے معاویہ کی صفین میں جنگ، یزید کی اہل مدینہ اور مکہ میں ابن زبیر سے جنگ، مروان کی ضحّاک سے جنگ، عبدالملک کی ابن اشعث اور ابن زبیر سے جنگ، یزید  بن عبدالملک کی بنی  مہلب سے جنگ اور ہشام کی زید بن علی سے جنگ۔

اور جونہی ولید بن یزید کو حکومت ملی اور اس کے چچا کے بیٹے یزید بن ولید نے اس کے خلاف قیام کیا اور اسے قتل کر دیا تو بنی امیہ کے درمیان بھی اختلاف پیدا ہو گیا تو اس وعدے کا وقت آ پہنچا اور جنہیں وعدہ دیا گیا تھا انہوں نے سچ کہا تھا کہ ولید کے قتل ہونے کے ساتھ بنی العباس کی دعوت دینے والوں نے خراسان میں دعوت دینا شروع کی۔

 مروان بن محمد خلافت کی طلب میں جزیرہ سے آیا اور ابراہیم بن ولید کو نکال د یااور بنی امیہ کے کچھ لوگوں کو قتل کر دیا۔جس کے نتیجہ میں ملک اور حکومت کا نظام مضطرب و پراکندہ ہو گیا۔ ہاشمیوں کی حکومت سامنے آئی اور اس نے نشو نما پائی ۔ بنی امیہ کی حکومت زوال کا شکار ہو گئی  اور ان کی حکومت کا زوال ابو مسلم کے ہاتھوں انجام پایا کہ ابتدا میں  لوگوں میں ناتواں، بینوا اور درویش تھا اور اسی موضوع کے بارے میں امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کے سخن کا مصداق واضح ہوگیا کہ آپ نے فرمایا:

 اگر کبوتر بھی ان پر مکروحیلہ کریں تو وہ ان پر غلبہ پا جائیں گے۔([1])

 


[1]۔ جلوۂ تاریخ در شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید:ج۸ص۲۷۲

 

 

    ملاحظہ کریں : 1979
    آج کے وزٹر : 42206
    کل کے وزٹر : 92721
    تمام وزٹر کی تعداد : 131555166
    تمام وزٹر کی تعداد : 91226632