حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
زمانہ ٔ ظہور اطمینان کا زمانہ

زمانہ ٔ ظہور اطمینان کا زمانہ

زمانہ  ٔ غیبت کی بنسبت ظہور کے با برکت زمانہ کے خصوصیات اور امتیازات بہت زیادہ ہیں ہم نے اس کتاب میں ان میں سے چند نمونہ ذکر کئے ہیں ،ان میں سے ایک ہماری بحث سے بھی متعلق ہے اور وہ یہ ہے کہ ظہور کا زمانہ اطمینان اور آرام کا زمانہ ہو گاظہور کے زمانہ میں دل سے شک و شبہ اور  گمان زائل ہو جائے گااسی طرح زمانہ ظہور اور زمانہ نجات میں دل سے سیاہ افکار ،افسردگی اور فرسودگی بھی ختم ہو جائے گی کیونکہ اس روز شیطان کی نابودی سے انسان کی عقل میں تکامل اور نفس میںتبدیلی ایجاد ہو گا پھرانسان خدا اور امام زمانہ کا ذکر کرے گا جو کہ خود اطمینان کا باعث ہے کیونکہ ذکر خدا اور یاد خدا دلوں کو سکون اور اطمینان عطا کرتی ہے۔

خدا وند متعال قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

''ا َلاَبِذِکْرِاﷲِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوب ''([1])

آگاہ ہو جاؤ دلوں  کہ اطمینان یاد خدا سے ہی حاصل ہوتا ہے۔

یادِ خدا انسان کے لئے یقین میں اضافہ کا باعث بھی ہے یقین کی وجہ سے انسان میں اطمینان اور آسودگی کی حالت پیدا ہوتی ہے یعنی اس دل کو آرام ملتا ہے کہ جس سے شک و شبھہ کی کوئی جگہ باقی نہیں رہ جاتی ہے یوں انسان اپنے نفس پر مسلط ہو گا اور شیطانی وسوسوں سے بھی محفوظ رہے گا کیونکہ  شیطانی وسوسے اس صورت میںاثر انداز ہوتے ہیں کہ جب وہ انسان کو کسی کام کے لئے اکسائے یا اس میں کسی کام کو کرنے کے لئے ابھارے۔ لیکن جو صاحب یقین ہو اور اطمینان و سکون کی حالت میں ہو اس پر کسی قسم کا وسوسہ اثر انداز نہیں ہوتا ہے مگر یہ وہ اپنا اطمینان کھو دے اس بناء پر جب تک انسان کا دل مطمئن ہو اور وہ آرام و سکون کی حالت پر باقی رہے تو شیطان اور نفس پر غالب رہے گا پھر وہ حضور کو بھی محسوس کر سکے گا جس طرح حالت حضور انسان کو اطمینان بخشتی ہے اور اس کو گناہ سے دور رکھتی ہے اب اس روایت پر غور کریں۔ حضرت امیرالمومینن  علیہ السلام  سے پوچھا گیا گناہوں سے بچنے کے لئے کس چیز سے مدد لے سکتے ہیں۔

حضرت امیرالمومنین علی  علیہ السلام  نے اس کے جواب میں فرمایا :

'' بالجمود تحت السلطان المطلع علی سرّک''([2])

خود کو اپنے رازوں سے آگاہ سلطان کے حضور میں قرار دے کر۔

اگر انسان کو معلوم ہو کہ خدا اور اس کے جانشین انسان کے ظاہر وباطن سے آگاہ ہیں اور وہ ہر لمحہ ان کے حضور میں ہے اور اس حقیقت سے غفلت نہ برتے تو وہ ہر اس چیز سے آنکھیں بند کر لے گا کہ جو بھی دنیا سے دل لگانے کا باعث بنے۔اسی وجہ سے بعض اولیاء خدا اغیار سے منہ موڑنے اور معنوی مقام و منزلت تک پہنچنے کے لئے حالت حضور کی رعایت کرتے اور خود کو امام زمانہ علیہ السلام کے محضر میں دیکھتے۔ حالتِ حضور جتنی زیادہ ہو جائے وہ خود کو امام عصر   علیہ السلام کے محضر میں محسوس کرے گا۔پھر وہ ایسے کام انجام دینے سے باز آ جائے گا، جو امام  علیہ السلام  کی مرضی کے خلاف ہو۔پھر ان میں دھیرے دھیرے حالت حضور پیدا ہو جائے گی۔کیونکہ نیک اعمال کی طرف مائل ہونے کے لئے حالت حضور بہترین ذریعہ ہے۔

 


[1]۔ سور ہ  رعد ،آیت:٢٨

[2]۔ مصباح الشریعة:٩ 

 

 

    ملاحظہ کریں : 7270
    آج کے وزٹر : 12301
    کل کے وزٹر : 21751
    تمام وزٹر کی تعداد : 128931770
    تمام وزٹر کی تعداد : 89555871