حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
عالم ملک و عالم ملکوت

عالم ملک و عالم ملکوت

باطنی قوّت اور اندرونی حواس کے ذریعہ عالم غیب اور عالم ملکوت تک پہنچنا چاہئے۔زمانہ ظہور عالمِ ملک اور ملکوت کے عظیم عالم تک پہنچنے کازمانہ ہے۔ اگرچہ غیبت کے زمانے میں بھی انسان عالم غیب تک پہنچنے کا اسرار اور اس کی کلید حاصل کر سکتا ہے اور انسان کی باطنی قوّت اسے عالم ملکوت تک پہنچا  سکتی ہے۔لیکن زمانہ غیبت میں بہت کم افرد عالم ملکوت تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں ۔ لیکن زمانہ ظہور میں عالم ملکوت کی آشنائی ایک عام بات ہو گی۔اس بابرکت زمانے کے عام افراد بھی وہاں تک رسائی حاصل کر  سکیں گے۔

اگر کوئی پیدائشی اندھا یا بہرا  ہو توایسا شخص دیکھنے اور سننے والی اشیاء کو ویسے درک نہیں کر سکتا جیسی وہ ہیں اور اگر وہ ان کا انکار کرے تو یہ خود اس کے نقص و عیب کی دلیل ہے نہ کہ اس سے اس چیز کی نفی ہو جائے گی۔اسی طرح اگر کوئی عالم ملکوت کا منکر ہو تو یہ خود اس کے نقص و عجز کی دلیل ہے کہ جو عالم ملکوت کو درک کرنے کی قدرت نہیں رکھتا نہ کہ اس سے عالم ملکوت کی نفی ہوجائے گی۔جیسے اگر کوئی معجزہ رونما ہوجائے اور نابینا شخص دیکھنے کی صلاحیت حاصل کرلے تو وہ دکھائی دینے والی چیزوں کو عادی حالت میں دیکھ سکے گا۔اسی طرح ظہور کے پُر نور زمانے میں بھی باطنی حواس اور اندرونی طاقتوں سے اس زمانے کے لوگ نہ صرف عالم ملکوت سے آشنا ہو جائیں گے بلکہ اسے دیکھ سکیں گے یہ ان کے لئے عادی اور معمولی حالت ہو گی۔

ملائکہ کو دیکھنا، ان کے ہمراہ بیٹھنا اور ملائکہ کے ساتھ سیر ایسے امور ہیں کہ جن کی روایات اہلبیت میں تصریح ہوئی ہے۔نعمتوں سے سرشار اس زمانے میں لوگوں کو معلوم ہو گا کہ وہ کس طرح عالم ملک اور مادی دنیا سے دل لگا بیٹھے ہیں؟

 

    ملاحظہ کریں : 7330
    آج کے وزٹر : 18625
    کل کے وزٹر : 21751
    تمام وزٹر کی تعداد : 128944414
    تمام وزٹر کی تعداد : 89562195