حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
عزاداری یا زیارت کا نعم البدل

عزاداری یا زیارت کا نعم البدل

اگر ہم کسی ایسے ملک یا شہر میں زندگی بسر کر رہے ہوں کہ جہاں ہمارے لئے ائمہ اطہار علیہم السلام کے حرم میں مشرف ہونا کسی صورت میں ممکن نہ ہو  تو ہم دور سے پڑھی جانے والی زیارت پڑھ کر اس کمی کی تلافی کر سکتے ہیں ، یا پھر  ہم عزاداری کا انعقاد کرکے اہل بیت علیہم السلام کے حرم میں مشرف نہ ہونے کا جبران کر سکتے ہیں ، کیونکہ بالفرض اگر کچھ مقامات مقدسہ پر دشمن قابض ہو جائے اور ہمیں زیارت سے محروم کر دے ،  جس طرح اہل بیت علیہم السلام کے دشمن بیت اللہ الحرام، مسجد النبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اور بقیع  پر قابض ہیں ، لیکن اہل بیت  علیہم السلام کے محبوں کا دل ان کے اختیار میں نہیں ہے  اور اسی وجہ سے ان بزرگ ہستیوں کے شیعہ اور  محبّ اہل بیت علیہم السلام کے حرم کی زیارت نہ کرنے کی وجہ سے مجالس عزا کے انعقاد اور ان میں شرکت کر کے کسی حد تک اسی معنوی کمی کا جبران کر سکتے ہیں ۔ اگر سعودی عرب جیسے کچھ ممالک میں لوگ نہ تو حرم مطہر کی زیارت کر سکتے ہوں اور نہ ہی ان کے لئے آسانی سے عزاداری  کی عام مجالس منعقد کرنا ممکن ہو  تو اس صورت میں جہاں تک ہو سکے  اہل بیت علیہم السلام کے چاہنے والے کم تعداد میں جمع ہو کر مجالس عزا کا انعقاد کریں اور کسی بھی صورت میں مجالس عزا برپا کرنے اور ان میں شرکت کرنے کی عظیم نعمت کو ترک نہ کریں ۔

اگر کچھ لوگ ایسی مجالس کی مخالفت کریں کہ جہاں لوگ بڑی تعداد میں شریک ہوتے ہوں اور وہ ایسی مجالس کے انعقاد کی راہ میں رکاوٹ بنیں تو اہل بیت علیہم السلام کے محبّوں کو چاہئے کہ وہ خصوصی مجالس برپا کرکے اپنے دلوں کو اہل بیت عصمت و طہارت علیہم السلام کی محبت سے سرشار کریں اور ان بزرگ ہستیوں کی عظمت کی طرف متوجہ ہوں ۔

اس بنا پر زیارت کی طرح عزاداری بھی ہمارے لئے کارساز ہے اور وہ حیات قلبی پیدا کر کے ہمارے دل کو خدا اور اہل بیت رسالت علیہم السلام سے نزدیک کر  سکتی ہے اور ہمارے دلوں میں مودت کی جڑوں کو محکم بنا سکتی ہے  ۔  

کبھی انسان کے لئے زیارت کے شرائط فراہم نہیں ہوتے اور وہ اہل بیت علیہم السلام کی زیارت کے لئے جا کر اپنے دل و جان کو ان بزرگوں کی زیارت کے نور سے منور نہیں کر سکتا  تو اس صورت میں وہ عزاداری کو زیارت کا نعم البدل قرار دیتے ہوئے عزاداری کی مجالس کے انعقاد اور ان میں شرکت کے ذریعے اپنے دل میں زیارت کے آثار پیدا کر سکتا ہے ۔  یعنی جب زیارت کے لئے شرائط مہیا نہ ہوں تو عزاداری کو زیارت کا نعم البدل قرار دیں اور آنسو بہا کر اپنے دل میں اہل بیت علیہم السلام کی محبت کو فروغ دیں اور اسے مزید محکم کریں ۔

ایسے متعدد دلائل موجود ہیں کہ اگر ہم زیارت کرنے پر قادر نہ ہوں تو عزاداری کو زیارت کا نعم البدل قرار دیں اور زیارت کی جگہ عزاداری کریں ۔ ان دلائل میں سے ہمارے لئے جو چیز زیادہ اہمیت کی حامل ہے وہ عاشورا کے دن امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے بارے میں وارد ہونے والی روایت ہے ۔  اس روایت میں حضرت امام باقر علیہ السلام اپنے ایک صحابی (جن کے لئے عاشورا کے دن امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرنا ممکن نہ تھا)  سے فرماتے ہیں : چونکہ عاشورا کے دن تمہارے لئے زیارت کرنا ممکن نہیں ہے ، اس لئے اس دن عزاداری کرو ۔ اب اس روایت کی عبارت پر توجہ کریں :

صالح بن عقبہ نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت امام باقر علیہ السلام سے روایت نقل کی ہے کہ آپ  نے فرمایا :

جو شخص محرم کے دسویں دن حسین بن علی علیہما السلام کی زیارت کرے اور پورا دن ان کی قبر مطہر کے پاس روتا رہے تو جس دن وہ خدا سے ملاقات کرے گا ، اسے  دو ہزار حج ، دو ہزار عمرہ ، اور دو ہزار غزوہ (جہاد) کا ثواب ملے گا  کہ اس میں ہر غزوہ ، حج اور عمرہ کا ثواب پیغمبر  صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ائمہ ہدیٰ علیہم السلام کے ساتھ حج و عمرے اور جہاد کرنے والے کے ثواب کی مانند ہے ۔

میں نے عرض کی : میں آپ پر قربان ! اگر کوئی کہیں دور دراز کے علاقے میں رہتا ہو اور اس کے لئے اس دن امام حسین علیہ السلام کی قبر مطہر تک پہنچنا ممکن نہ ہو تواس صورت میں  اسے کیا کرنا چاہئے؟

آپ نے فرمایا : اگر ایسا  ہو تو وہ کسی بیابان  یا اپنے گھر میں کسی بلند جگہ ( چھت) پر جا کر اشارہ سے (حضرت امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں) سلام کرے  اور آپ کے قاتلوں پر لعن و نفرین کرے  اور اس کے بعد دو رکعت نماز بجا لائے ، اسے یہ اعمال دن کے آغاز میں  زوال آفتاب سے پہلے انجام دینے چاہئیں ۔

پھر حضرت امام حسین علیہ السلام پرگریہ و ندبہ کرےاور اپنے گھر میں موجود افراد (مگر جن سے تقیہ کرتے ہوں ) کو آپ پر گریہ کرنے کا حکم دے اور غم و حزن کا اظہار کرتے ہوئے اپنے گھر میں اس مصیبت پر گریہ کرے اور ایک دوسرے کو تعزیت کریں ۔ اگر وہ یہ کام انجام دے تو میں ضمانت دیتا ہوں کہ خدائے عزوجل کے نزدیک اس کے لئے یہ تمام اجر محفوظ ہے۔

میں نے عرض کی: میں آپ پر قربان جاؤں ! کیا آپ ان کے لئے یہ ضمانت دیتے ہیں ؟

فرمایا : ہاں !جو کوئی بھی یہ عمل انجام دے تو  میں اس کے لئے  ضامن ہوں۔

میں نے کہا : ہم ایک دوسرے کو کس طرح تعزیت پیش کریں ؟

آپ نے فرمایا : کہو :

أَعْظَمَ اللهُ اُجُورَنا بِمُصابِنا بِالْحُسَيْنِ ، وَجَعَلَنا وَ إِيَّاكُمْ مِنَ الطَّالِبينَ بِثارِهِ مَعَ وَلِيِّهِ الاِْمامِ الْمَهْدِي مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِمُ السَّلامُ .[1]

خدا امام حسین کی عزاداری میں ہمارے اجر میں اضافہ کرے، اور ہمیں اور آپ کو آل محمد علیہم السلام میں سے ان کے ولی امام مہدی کے ساتھ ان کے خون کا انتقام لینے والوں میں سے قرار دے۔

یہ روایت صراحت سے اعلان کر رہی ہے کہ عاشورا کے دن (جو امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے اہم ترین دنوں میں سے ہے ) عزاداری کو زیارت کی جگہ قرار دے سکتے ہیں ۔

اہل بیت علیہم السلام اور بالخصوص حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام  کی زیارت کے حیرت انگیز اثرات کے بارے میں کثرت سے روایات موجود ہیں  ، جس طرح سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کے عجیب اور حیرت انگیز اثرات کے بارے میں بہت سی روایات موجود ہیں ۔ ان روایات میں سے ایک مذکورہ روایت ہے ، جو اس بات  پر دلالت کرتی ہے کہ عاشورا کے دن امام حسین علیہ السلام کی زیارت آپ کی عزاداری سے برتر ہے اور اگر اس دن زیارت کرنا ممکن نہ ہو تو عزاداری کو زیارت کی جگہ قرار دیں ، اور اگر عاشورا کے دن زیارت کرنا ممکن ہو تو پھر زیارت کرنی چاہئے ، اور اگر زیارت کرنا ممکن نہ ہو تو پھر عزاداری کریں ۔

 


[1] ۔ مصباح المتهجّد: ۷۷۲، المصباح: ۶۴۰، اسی کی مانند  كامل الزيارات: ۳۲۵ میں وارد ہوا ہے ، صحيفهٔ مہديہ:۲۸۱.

    ملاحظہ کریں : 161
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 55199
    تمام وزٹر کی تعداد : 130586609
    تمام وزٹر کی تعداد : 90530597