حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
زیارت کی اہمیت

زیارت کی اہمیت

زیارت مادی و معنوی مشکلات کو حل کرنے ، معنوی حیات تک رسائی حاصل کرنے اور بند روحانی دروازوں کو کھولنے کا اہم ذریعہ ہے ۔ انسان زیارات کے ذریعہ اپنے دل کی تاریکی کو جلا بخش سکتا ہے اور ظلمت و تاریکی کی دنیا سے دور ہو کر عالم نور تک پہنچ سکتا ہے ۔ زائرین کے وجود کی گہرائیوں پر زیارت  کا ایسا اثر ہوتا ہے کہ وہ انہیں خدا سے نزدیک کرتے ہوئے اہل بیت علیہم السلام کی بارگاہ کا مقرب بنا دیتی ہے۔  

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :

« الزيارة تنبت المودّة ».‏[1]

«زیارت ؛ انسان کے وجود میں مودت پیدا کرتی ہے »۔

مودّت کے معنی کو مدنظر رکھتے ہوئے زیارت کی اہمیت واضح ہو جاتی ہے ، کیونکہ مؤدت سے وہ شدید محبت مراد ہے جو کسی شخص کو اس کے محبوب  کا مقرب بنا دیتی ہے  اور اسے اس سے نزدیک کر دیتی ہے ۔

چونکہ مودت انسان کو محبوب سے نزدیک کر دیتی ہے ، اسی وجہ سے خداوند کریم نے اپنے حبیب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے لئے  ’’مودت‘‘ کو اجر رسالت قرار  دیتے ہوئے  فرمایا ہے : «قُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى»۔ [2]

 «آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نہیں چاہتا ، علاوہ اس کے کہ میرے اقربا سے محبت کرو »۔

ہم اپنے مذکورہ بیان سے یہ  نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ ہم اہل بیت علیہم السلام کی زیارت کے ذریعہ اپنے وجود میں مودّت پیدا کر سکتے ہیں اور اس میں اضافہ بھی کر سکتے ہیں کہ جو اجر رسالت ہے  ۔ کیونکہ روایت میں «تنبت‏المودّة » کا معنی مودت پیدا کرنا ہیں ، اور مودت کے ہوتے ہوئے زیارت کرنا  یقیناً اس میں اضافہ کا باعث ہے ۔

پس ہم زیارت کے  ذریعہ اپنے دل میں ان بزرگ ہستیوں کی مودّت پیدا کر سکتے ہیں اور اس مودّت میں اضافہ بھی کر سکتے ہیں ۔

اس بنا  پر ’’مودّت ‘‘ اجر رسالت کی ادائیگی کا ایک ذریعہ ہے ، جو اہل بیت علیہم السلام کی زیارت سے حاصل ہوتی ہے ۔ یہ واضح سی بات ہے کہ زیارت ایسے کی جانی چاہئے ، جس سے زائر کے دل میں اہل بیت علیہم السلام کی محبت  پیدا ہو ۔

اہل بیت علیہم السلام کی زیارت کی عظمت کو دیکھتے ہوئے ہمیں اس عظیم نعمت کی قدر کرنی چاہئے اور ان بزرگ ہستیوں کے حرم میں حاضر ہو کر  اپنے دل میں ان کی شدید محبت اور مودت کو جگہ دینی چاہئے اور اس طرح  خود کو ان معصوم ہستیوں کی الٰہی حکومت کے لئے تیارکرنا چاہئے اور اپنے دل و جان سے جلد از جلد حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی حکومت کے قیام کے لئے  دعا کرنی چاہئے تا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا عالمی اجر رسالت ادا ہو سکے ۔

 


[1] ۔ بحار الانوار : ج ۷۴ ، ص۳۵۵.

[2] ۔ سورهٔ شورىٰ ، آيت : ۲۳ ۔

    ملاحظہ کریں : 190
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 85080
    تمام وزٹر کی تعداد : 131456539
    تمام وزٹر کی تعداد : 91134579