حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
مقدمہ

مقدمہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

دینی احکام اور دستورات  میں ایسے فرائض بھی ہیں جو شیاطین کو شکست دینے کے لئے دوسرے دینی امور کے مقابلے میں زیادہ مؤثر ہوتے  ہیں اور اہل بیت علیہم السلام کے محبّ اور شیعہ ان امور کو انجام دے کر شیاطین کی کمر توڑ دیتے ہیں۔ اس وجہ سے خاندان عصمت و طہارت علیہم السلام  کے چاہنے والوں ، عقیدت مندوں اور شیعوں کو ان امور سے آشنا ہونا چاہئے اور انہیں انجام دے کر  خدا اور  آل اللہ سے اپنی قربت میں اضافہ کرنا چاہئے۔

اہل بیت علیہم السلام  کے جو احکام و فرمودات لوگوں کو خاندان وحی علیہم السلام سے قریب کرنے کے لئے  زیادہ مؤثر ہوتے ہیں ، ہم انہیں اس کتاب میں دو عناوین کے تحت ذکر کریں گے جو خدا اور اہل بیت علیہم السلام کے تقرّب کے لئے بہت زیادہ تأثیر کے حامل ہیں ، جن میں سے ایک زیارت اور دوسرا عزاداری ہے ۔

زیارت اور  عزاداری  نہ صرف زائرین اور عزاداروں  کے لئے روحانی قوت پیدا کرتی ہے بلکہ ان کی قوت ارادی کو بھی تقویت دیتی ہے اور ان کے لئے ایک الگ شخصیت پیدا کرتی ہے۔ ہم نے جو کچھ کہا ہے ، وہ اس صورت میں واقع ہوگا جب اہل بیت علیہم السلام کے محب ، چاہنے والے اور شیعہ اس بات سے واقف ہوں کہ شیعہ بزرگوں کی زیارت اور ماتم کیسے کرتے ہیں،اور یہ جانتے ہوں کہ شیعوں کے بزرگوں کی زیارت کیسی تھی اور ان  کی وہ عزاداری کیسی تھی جس سے وہ اعلیٰ روحانی اور معنوی مراحل تک پہنچ گئے ۔

اگر  اہل بیت علیہم السلام کے چاہنے والے اور شیعہ اپنے بزرگوں کی طرح  زیارت اور عزاداری  کریں اور انہوں نے زیارات اور عزاداری میں جن چیزوں کی رعایت کی ہے ؛ اگر  اہل بیت علیہم السلام سے محبت کرنے والے بھی اپنے ان بزرگوں کی طرح زیارت اور عزاداری کریں تو اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ بھی اس معنوی مقام و مرتبہ تک پہنچ جائیں گے ،  اور اپنے بزرگوں کی طرح زیارات اور عزاداری سے مستفید ہو کر  بارگاہ الٰہی میں تقرب حاصل کریں گے اور اس کے نتیجہ میں اہل بیت علیہم السلام کی خاص توجہ حاصل کریں گے ۔

یہ واضح سی بات ہے کہ ہم اہل بیت علیہم السلام بالخصوص امام حسین علیہ السلام کی زیارت اور عزاداری کے شرائط کا جتنا علم ہو گا ، اتنا ہی ہم پر ان کا اثر زیادہ ہو  گا اور ہم میں اتنی ہی تیزی سے تبدیلی آئے گی ۔

اگر ابتدائے اسلام سے اب تک مخالفین نے زیارت اور ماتم کی مخالفت کی ہے اور ہر روز  ان کا راستہ روکنے کے لئے کوئی نہ کوئی بہانہ بنایا ہے تو اس کی یہ وجہ ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ جب تک اہل بیت علیہم السلام کے چاہنے والے اس خاندان کی زیارت اور عزاداری سے دستبردار نہیں ہوں گے ، تب تک وہ ان سے دور نہیں ہوں گے ، بلکہ زیارت اور عزاداری  کے وسیلہ سے وہ قربانی اور فداکاری کی حد تک جائیں گے ۔ اس بنا پر اگر مخالفین یہ چاہیں کہ لوگوں کو اہل بیت علیہم السلام اور ان کے عالمی افکار سے دور کر یں تو یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے ، جب وہ انہیں ان بزرگ ہستیوں کی زیارت اور عزداری سے دور کر دیں ۔

* * *

ہم اس کتاب میں کسی حد تک «زيارت اور عزادارى»کی اہمیت کو اجاگر کریں گے اور اس بارے میں کچھ نکات بیان کریں کہ آخر کس وجہ سے مخالفین«زيارت اور عزادارى» کی مخالفت کرتے ہیں ۔

 اگر « زيارت اور عزادارى» کی اہمیت سے آگاه ہوں تو ہم سوختہ اور شکستہ بال و پر صحیح کرکے بندگانِ خدا کی راہ پر گامزن ہو کر  خدا سے نزدیک ہوسکتے ہیں  اور اہل بیت اطہار علیہم السلام کی توجہ حاصل کر سکتے ہیں ۔

 

   سید مرتضٰى مجتهدى سيستانى

    ملاحظہ کریں : 289
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 38006
    تمام وزٹر کی تعداد : 128983173
    تمام وزٹر کی تعداد : 89581576