حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۴۳ ۔ تلّۂ زینبیہ پر لوح زیارت

(۴۳) 

تلّۂ زینبیہ پر لوح زیارت

کتاب « المراقد و المقامات في كربلاء» میں کہا گیا ہے :جیسا کہ ہم نے پہلے بھی ذکر کیا ہے کہ تجدید تعمیرسے  پہلے سابقہ زیارت اس مقام کی تجدید تعمیر کے بعد حالیہ زیارت سے مختلف تھی ۔ وہ زیارت یہ ہے :

بِسْمِ اللهِ الرَّحمنِ الرَّحيمِ

اَلسَّلاَمُ عَليكِ يَا بِنتَ رَسُولِ اللهِ خَاتَمِ الْأَنْبِيَاءِ وَالْمُرسَلِينَ، اَلسَّلاَمُ ‏عَلَيْكِ يَا بِنْتَ عَليّ‏نِ الْمُرتَضَى، سَيّدِ الْاَوْصِيَاءِ وَالصِّدِّيقِينَ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكِ يَا بِنْتَ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ، سَيِّدةَ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكِ يَا اُخْتَ الْحَسَنِ وَالْحُسينِ، سَيِّديْ شَبَابِ أَهلِ الْجَنَّةِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكِ أَيَّتُهَا الصِّدِّيقَةُ الْمَرْضِيَّةُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكِ أيَّتُهَا الْفَهِمَةُ غَيْرُ الْمُفَهِّمَةِ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكِ أَيَّتُهَا الْعَالِمَةُ غَيْرُ الْمُعَلِّمَةِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكِ أَيَّتُهَا الْمَظْلُومَةُ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكِ أَيَّتُهَا الْمَضْرُوبَةُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكِ أَيَّتُهَا الْمَأْسُورَةُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكِ يَا صَاحِبَةَ الْمُصِيبَةُ الْعُظْمى. اَلسَّلاَمُ عَلَيْكِ يَا زَيْنَبُ الْكُبْرَى، اَلسَّلاَمُ عَلَيكِ يَا مَنْ كَفَلَتْ وَأجْمَعَتْ‏ بَنَاتِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ، وَأَطْفَالِ الْحُسَيْنِ في عَصْرِعَاشُورَاءِ، أشْهَدُ أَنَّكِ كُنتِ صَابِرةً شَاكِرةً في جَمِيعِ حَالاَتِكِ وَمَصَائِبِكِ، حَتَّى في أَشَدِّهَا وَأَمَرِّهَا، وَهِيَ وَاللهِ وُقوفُكِ في هَذَا الْمَكَانِ، وَأَخُوكِ ‏الْحُسَيْنُ عَطْشَانٌ مَصْرُوعٌ في عُمْقِ الْحَائِرِ، اِضْطَهَدَتْهُ كَثْرَةُ الْجِرَاحَاتِ ‏بِالسَّيْفِ وَالسَّنَانِ، وَالشِّمْرُ اللَّعِينُ جَالِسٌ عَلَى صَدْرِهِ، وَاحُزْنَاهُ عَلَيْهِ ‏وَعَلَيْكِ يَا بِنْتَ الزَّهْرَاءِ وَبِنْتَ خَدِيجَةِ الْكُبْرَى.أشْهَدُ أَنَّكِ قَدْ نَصَحتِ لِلهِ، وَنَصَرْتِ آلَ بَيْتِ رَسُولِ اللهِ بِقَلْبِكِ، وَجَاهَدْتِ بِلِسَانِكِ حَقَّ جِهَادِهِ، فَنِعْمَ الْاُخْتُ أَنْتِ لِلْحُسينِ‏ عليه السلام، وَنِعْمَ‏ الْاَخُ لَكِ أَبُو عَبْدِاللهِ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلاَمُهُ عَلَيْكُمَا، وَعَلَى مَنْ أَحَبَّكُمَا وَنَصَرَكُمَا، فَلَعَنَ اللهُ أُمَّةً ضَرَبَتْ بِكِعَابِ الرِّمَاحِ عَلَى أَعْضَائِكِ، وَأَحْرَقَتْ خِيامَكِ، وَأسَرَتْ عِيَالَكِ، يَا سَيِّدَتِي أَنَا زَائِرُ أَخَاكِ ‏الْحُسَيْنِ‏ عليه السلام وَزَائِرُكِ، وَمُحِبُّكُمَا وَمُعِينُكُمَا، وَالسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ‏ بَيْتِ النُّبُوَّةِ جَمِيعاً، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ. [1]

خدائے رحمن و رحیم کے نام سے

سلام ہو آپ پر اے بنت رسول خدا ، جو خاتم الأنبیاء و مرسلین ہیں ، سلام ہو آپ پر اے بنت علی مرتضٰی ، جو اوصیاء و صدیقین کے سید و سردار ہیں ، سلام ہو آپ پر اے بنت فاطمۂ زہراء ، جو عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں ، سلام ہو آپ پر اے خواہر حسن و حسین ، جو جوانان جنت کے سردار ہیں ، سلام ہو آپ پر اے صدیقہ و مرضیہ ، سلام ہو آپ پر اے فہیمہ غیر مفہمہ ، سلام ہر آپ پر اے عالمہ غیر معلمہ ، سلام ہو آپ پر اے مظلومہ ، سلام ہو آپ پر اے مضروبہ ، سلام ہو آپ پر اے اسیر شدہ ، سلام ہو آپ پر سے صاحب مصیبت عظمیٰ ، سلام ہو آپ پر اے زینب کبری، سلام ہو آپ پر اے وہ جس نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ (وسلم) کی بیٹیوں اور امام حسین (علیہ السلام) کے بچوں کو عصر عاشور جمع کیا ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ تمام حالات اور تمام مصائب میں صابرہ و شاکرہ تھیں ، حتی سخت ترین اور تلخ ترین مصبیتوں میں ، اور خدا کی قسم ! اس جگہ آپ کا کھڑا ہونا کہ جب آپ کے بھائی حسین تشنہ لب نشیب میں خاک پر پڑے ہوئے تھے ، اور ان کا بدن تلواروں اور نیزوں کے کثیر زخموں سے ٹکڑے ٹکڑے ہو چکا تھا ، شمر لعین ان کے سینہ (اطہر) پر سوار تھا ۔ ہائے ! ان پر اور آپ پر اے بنت زہراء ، اور اے بنت خدیجۂ کبریٰ کس  قدر غمگین و محزون ہوں ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کے لئے نصیحت کی ، اور آپ نے اپنے دل سے اہل بیت رسول خدا کی نصرت کی ، اور اپنی زبان سے کما حقہ جہاد کیا ، آپ حسین علیہ السلام کے لئے کیا خوب بہن تھیں ، اور ابا عبد اللہ آپ کے لئے کیا خوب بھائی تھے ، آپ دونوں پر خدا کا درود و سلام ہو ، اور آپ سے محبت کرنے والوں اور آپ کی نصرت کرنے والوں پر ، اور خدا اس قوم پر لعنت کرے جنہوں نے آپ کو نوک نیزہ سے مارا ، اور آپ کے خیموں کو جلایا ، اور آپ کے اہل و عیال کو اسیر بنایا ۔ اے میری سیدہ! میں آپ کے بھائی حسین علیہ السلام اور آپ کا  زائر ہوں ، اور آپ دونوں کا محب اور معین و مددگار ہوں ، اور اے اہل بیت نبوت آپ سب تک سلام ہو ، اور خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔

 


[1] ۔ المراقد و المقامات في كربلاء: 18۸.

    ملاحظہ کریں : 677
    آج کے وزٹر : 32498
    کل کے وزٹر : 86454
    تمام وزٹر کی تعداد : 131902114
    تمام وزٹر کی تعداد : 91455477