حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۳۳ ۔ امام حسین علیه السلام کی دور سے کی جانے والی تیسری زیارت

(۳۳) 

امام حسین علیه السلام کی دور سے کی جانے والی تیسری زیارت

(احمد بن ابی عبد اللہ برقی اپنے والد سے نقل  کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا : حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حنان بن سدیر داخل ہوئے ، جب کہ آپ کے پاس اصحاب کی ایک جماعت بھی موجود تھی ۔ امام صادق علیہ السلام نے ان سے فرمایا :

اے حنان بن سدیر ! کیا تم مہینہ میں ایک مرتبہ حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی زیارت کرتے ہو ؟

عرض کیا : نہیں ۔

فرمایا : کیا تم سال میں ایک مرتبہ زیارت کرتے ہو ؟

عرض کیا : نہیں ۔

امام علیہ السلام نے فرمایا : تم اپنے سید و سردار پر کس قدر جفاء کر رہے ہو ۔

حنان بن سدیر نے عرض کیا : زاد راہ کی کمی اور طولانی مسافت مانع ہے ۔

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : کیا میں مقبول زیارت کی طرف تمہاری رہنمائی کروں ، اگرچہ وہ دور سے ہی کیوں نہ کی جائے ؟

عرض کیا :  میں کس طرح دور سے زیارت کروں ؟

امام علیہ السلام نے فرمایا :جمعہ کے دن ، یا جس دن بھی چاہو غسل کر اور پاک و پاکیزہ لباس پہن کر اپنے گھر کی بلند ترین جگہ یا صحراء میں چلے جاؤ اور رو بقبلہ ہو  جاؤ کہ جب تمہارے لئے یہ واضح ہو جائے کہ قبر مطہر اسی طرف ہے ؛ کیونکہ خداوند تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : ’’أَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ ‘‘۔ [1] اور اس کے بعد کہو :)[2]

السَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا مَوْلاَيَ وَسَيِّدِي وَابْنَ سَيِّدِي، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا مَوْلاَيَ وَابْنَ مَوْلاَيَ يَا قَتِيلُ ابْنُ الْقَتِيلِ الشَّهِيدُ ابْنُ الشَّهِيدِ اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ‏ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ أَنَا زَائِرُكَ يَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ بِقَلْبِي وَلِسَانِي‏ وَجَوَارِحِي وَإِنْ لَمْ أَزُرْكَ بِنَفْسِي وَالْمُشَاهَدَةِ لِقُبَّتِكَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللهِ وَوَارِثَ نُوحٍ نَبِيِّ اللهِ وَوَارِثَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللهِ ‏وَوَارِثَ مُوسَى كَلِيمِ اللهِ وَوَارِثَ عِيسَى رُوحِ اللهِ وَوَارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِيبِ ‏اللهِ وَنَبِيِّهِ وَرَسُولِهِ وَوَارِثَ عَلِيٍّ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ وَوَصِيِّ رَسُولِ اللهِ ‏وَخَلِيفَتِهِ وَوَارِثَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ وَصِيِّ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ لَعَنَ اللهُ قَاتِلَكَ ‏وَجَدَّدَ عَلَيْهِمُ الْعَذَابَ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ وَفِي كُلِّ سَاعَةٍ أَنَا يَا سَيِّدِي ‏مُتَقَرِّبٌ إِلَى اللهِ تَعَالَى وَإِلَى جَدِّكَ رَسُولِ اللهِ وَإِلَى أَبِيكَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ‏ وَإِلَى أَخِيكَ الْحَسَنِ وَإِلَيْكَ يَا مَوْلاَيَ عَلَيْكَ سَلاَمُ اللهِ وَرَحْمَتُهُ بِزِيَارَتِي ‏لَكَ بِقَلْبِي وَلِسَانِي وَجَمِيعِ جَوَارِحِي فَكُنْ يَا سَيِّدِي شَفِيعِي لِقَبُولِ ذَلِكَ‏ مِنِّي وَأَنَا بِالْبَرَاءَةِ مِنْ أَعْدَائِكَ وَاللَّعْنَةِ لَهُمْ وَعَلَيْهِمْ أَتَقَرَّبُ بِذَلِكَ إِلَى اللهِ ‏تَعَالَى وَإِلَيْكُمْ أَجْمَعِينَ فَعَلَيْكَ صَلَوَاتُ اللهِ وَرِضْوَانُهُ وَرَحْمَتُهُ.

سلام ہو آپ پر اے میرے مولا ، اور اے میرے سید و سردار ، اور میرے سید و سردار کے فرزند ، سلام ہو آپ پر اے میرے مولا اور میرے مولا کے فرزند ، اے قتیل ابن قتیل ، شہید ابن شہید ، آپ پر سلام ہو اور خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔ اے فرزند رسول خدا ! میں آپ کا اپنے دل ، زبان اور جوارح سے زائر ہوں ، اگرچہ میں خود آپ  کی زیارت کے لئے نہیں آیا اور میں نے آپ  کی بارگاہ کو مشاہدہ نہیں کیا ۔ سلام ہو آپ پر اے آدم کے وارث جو خدا کے برگزیدہ ہیں،  اور نوح کے وارث جو خدا کے نبی ہیں,اور ابراہیم  کے وارث جوخلیل اللہ ہیں ، اور موسیٰ کے وارث جو کلیم اللہ ہیں،اور عیسیٰ  کے وارث  جو روح اللہ ہیں،اور محمد کے وارث جو خدا کے حبیب ، اور ان کے نبی اور اس کے رسول ہیں ، اور علی امیر المؤمنین کے وارث جو رسول خدا کے وصی اور ان کے خلیفہ ہیں ، اور حسن بن علی کے وارث جو امیر المؤمنین کے وصی ہیں ۔ خدا آپ کے قاتلوں پر لعنت کرے ، اور اسی گھڑی اور ہر گھڑی ان پر عذاب میں تجدید فرمائے ۔ اے میرے سید و سردار ! میں خداوند متعال ، اور آپ کے جد رسول خدا ،اور آپ کے والد گرامی امیر المؤمنین ، اور آپ کے بھائی حسن ، اور اے میرے مولا میں  آپ کا تقرب چاہتا ہوں  ، آپ پر خدا کا سلام اور اس کی رحمت ہو ، میں اپنے دل ، زبان اور جوارح سے انجام دی جانے والی اپنی اس زیارت کے ذریعہ(تقرب چاہتا ہوں)، پس اے میرے سید و سردار ! مجھ سے اسے قبول کرنے کے لئے آپ میرے شفیع بن جائیں ، اور میں آپ کے دشمنوں سے اظہار برائت اور ان پر لعنت کرتے ہوئے خدا اور آپ کا تقرب چاہتا ہوں ، پس آپ پر خدا کا درور  اور رضوان و رحمت ہو ۔

پھر تھوڑا سا بائیں جانب جاؤ اور حضرت علی بن الحسین علیہما السلام کی قبر مطہر کی طرح رخ کرو اور آپ کے پدر گرامی کے پائین پا کھڑے ہو کر امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی مانند سلام کہو ، اور پھر اپنی دینی و دنیوی حاجتوں کے بارے میں دعا کرو ، اور پھر نماز زیارت کے عنوان سے چار رکعت ، یا چھ رکعت ، یا آٹھ رکعت نماز پڑھو ، اور یہ افضل ہے اور اس کی کم مقدار دو رکعت ہے ، اور پھر حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی قبر مطہر کی طرف رخ کرکے کہو : 

أَنَا مُوَدِّعُكَ يَا مَوْلاَيَ وَابْنَ مَوْلاَيَ وَسَيِّدِي وَابْنَ سَيِّدِي وَمُوَدِّعُكَ يَا سَيِّدِي وَابْنَ سَيِّدِي يَا عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ وَمُوَدِّعُكُمْ يَا سَادَاتِي يَا مَعْشَرَ الشُّهَدَاءِ فَعَلَيْكُمْ سَلاَمُ اللهِ وَرَحْمَتُهُ وَبَرَكَاتُهُ وَرِضْوَانُهُ. [3]

میں آپ کو وداع کرتا ہوں ، اے میرے مولا اور میرے مولا کے فرزند ، اور اے میرے سید و سردار اور میرے سید و سردار کے فرزند ! اور میں آپ کو وداع کرتا ہوں ، اے میرے سید و سردار اور میرے سید و سردار کے فرزند ! اے علی بن حسین ، اور میں آپ سب کو وداع کرتا ہوں ، اے میرے سردارو ! اے گروہ شہداء ، آپ سب پر خدا کا سلام ، اور اس کی رحمت و برکات اور اس کی رضا و رضوان ہو ۔

مؤلف کا بیان ہے : شیخ طوسی رحمہ اللہ نے یہ زیارت جمعہ کے دن کے  اعمال میں ذکر کی ہے ، لیکن ظاہری طور پر یہ زیارت صرف جمعہ کے دن سے مختص نہیں ہے، جیسا کہ کتاب ’’ کامل الزیارات‘‘ میں بھی اس کی وضاحت کی گئی ہے ۔

 


[1] ۔ سورۂ بقرۂ آیت : ۱۱۵

[2] ۔ قوسین کے درمیان عبارت’’ کامل الزیارات : ۴۸۳ ح ۷ ‘‘سے نقل ہوئی ہے ۔

[3] ۔ مصباح المتهجد: 289، كامل الزيارات: 483 ح7، زاد المعاد: 471، منهاج العارفين: 414، مفاتيح النجاة (قلمی نسخہ): 411، مصباح الزائر: 372 کچھ تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ .

    ملاحظہ کریں : 659
    آج کے وزٹر : 72241
    کل کے وزٹر : 109951
    تمام وزٹر کی تعداد : 132201062
    تمام وزٹر کی تعداد : 91677411