حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۳۱ ۔ امام حسین علیه السلام کی دور سے کی جانے والی زیارت

امام حسین علیه السلام کی دور سے  کی جانے والی زیارات

(۳۱) 

امام حسین علیه السلام کی دور سے کی جانے والی زیارت

مرحوم علامہ مجلسی رحمہ اللہ نے  کتاب ’’ بحار الأنوار ‘‘[1] میں یہ زیارت دور دراز کے شہروں میں  رہنے والوں کے لئے نقل کی ہے :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَلِيَّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ ‏يَا نُورَ اللهِ في ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا إِمَامَ الْمُؤْمِنِينَ، وَسُلاَلَةَ النَّبِيِّينَ وَالْوَصِيِّينَ، وَشَاهِدَ يَوْمِ الدِّينِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى جَدِّكَ رَسُولِ اللهِ، سَيِّدِ الْمُرْسَلِينَ، وَخَاتَمِ النَّبِيِّينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى أَبِيكَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، وَوَارِثِ عِلْمِ النَّبِيّينَ.اَلسَّلاَمُ عَلَى أُمِّكَ فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى أَخِيكَ وَشَقِيقِكَ الْحَسَنِ، إِمَامِ الْمُؤْمِنِينَ وَحُجَّةِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، أَشْهَدُ أَنَّكَ‏ وَآبَاءَكَ الَّذِينَ كَانُوا مِنْ قَبْلِكَ، وَأَبْنَاءَك الَّذِينَ مِنْ بَعْدِكَ مَوَالِيّ‏ وَأَوْلِيَائِي، وَأَشْهَدُ أَنَّكُمْ أَصْفِيَاءُ اللهِ وَخِيَرَتُهُ، وَحُجَّتُهُ الْبَالِغَةُ عَلَى خَلْقِهِ، اِنْتَجَبَكُمْ بِعِلْمِهِ، أَصْفِيَاءَ لِدِينِهِ، وَقُوَّاماً بِأَمْرِهِ، وَخُزَّاناً لِعِلْمِهِ، وَحَفَظَةً لِسِرِّهِ، وَمَعَادِنَ لِكَلِمَاتِهِ، وَتَرَاجِمَةً لِوَحْيِهِ، وَشُهَدَاءَ عَلَى عِبَادِهِ، وَأَنَّهُ جَلَّ ذِكْرُهُ اسْتَرْعَى بِكُمْ خَلْقَهُ، وَأَوْرَثَكُمْ كِتَابَهُ، وَخَصَّكُمْ ‏بِكَرَائِمِ الْإِيمَانِ وَالتَّنْزِيلِ، وَآتَاكُمُ التَّأْوِيلَ، وَجَعَلَكُمْ تَابُوتَ حِكْمَتِهِ، وَعَصَائِبَ عُرْوَتِهِ، وَمَنَاراً في بِلاَدِهِ، وَضَرَبَ لَكُمْ مَثَلاً مِنْ نُورِهِ، وَأَجْرَى فِيكُمْ مِنْ رُوْحِهِ، وَعَصَمَكُمْ مِنَ الزَّلَلِ، وَطَهَّرَكُمْ مِنَ الدَّنَسِ، وَأَذْهَبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ، وَآمَنَكُمْ مِنَ الْفِتَنِ.فَبِكُمْ تَمَّتِ النِّعْمَةُ، وَاجْتَمَعَتِ الْفُرْقَةُ، وَائْتَلَفَتِ الْكَلِمَةُ، فَلَكُمُ الطَّاعَةُ الْمُفْتَرَضَةُ، وَالْمَوَدَّةُ الْوَاجِبَةُ، وَأَنْتُمْ أَوْلِيَاءُ اللهِ النُّجَبَاءُ، وَعِبَادُهُ‏ الْمُكْرَمُونَ، أَدْعُوكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَيْكَ، مِنْ بُعْدِ الْبِلاَدِ وَالْمَسَافَةِ، زَائِراً مُسْتَبْصِراً لِشَأْنِكَ، وَافِداً بِقَلْبِي نَحْوَكَ، عَارِفاً بِحَقِّكَ، مُوَالِياً لِأَوْلِيَائِكَ، مُعَادِياً لِأَعْدَائِكَ.فَعَلَيْكَ سَلاَمُ اللهِ وَرَحْمَتُهُ وَبَرَكَاتُهُ، أَدْعُوكَ زَائِراً وَافِداً عَائِذاً بِكَ، مُسْتَجِيراً مِمَّا حَمَلْتُ عَلَى نَفْسي، وَاحْتَطَبْتُ عَلَى ظَهْرِي، فَكُنْ شَفِيعاً إِلَى رَبِّي وَرَبِّكَ، فَإِنَّ لي ذُنُوباً وَأَوْزَاراً، وَلَكَ عِنْدَ اللهِ مَقَامٌ مَعْلُومٌ، وَجَاهٌ عَظِيمٌ.أَللَّهُمَّ يَا رَبَّ الْأَرْبَابِ، صَرِيخَ الْمُسْتَصْرِخِينَ، إِنِّي عُذْتُ بِوَلِيِّكَ‏ وَابْنِ نَبِيِّكَ، فَافْكُكْ رَقَبَتِي مِنَ النَّارِ، آمَنْتُ بِاللهِ وَبِمَا أُنْزِلَ عَلَيْكُمْ، وَأَتَوَلَّى آخِرَكُمْ بِمَا أَتَوَلَّى بِهِ أَوَّلَكُمْ، وَأَبْرَأُ إِلَى اللهِ مِنْ كُلِّ وَلِيجَةٍ دُونَكُمْ، فَكَفَرْتُ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَاللّاَتِ وَالْعُزَّى.أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِهِ الطَّاهِرِينَ، يَا اَللهُ يَا رَبَّ مُحَمَّدٍ وَعَلِيٍّ وَفَاطِمَةَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ، وَالْأَئِمَّةِ مِنْ وُلْدِ الْحُسَيْنِ، أَتَوَسَّلُ ‏إِلَيْكَ بِهِمْ، فَفُكَّ رَقَبَتِي مِنَ النَّارِ، وَلاَتَقْطَعْ رَجَائِي يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ، وَالسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ الْعُكُوفِ في فِنَائِكَ، وَعَلَى الشُّهَدَاءِ الْمُسْتَشْهَدِينَ مَعَكَ، اَلثَّاوِينَ حَوْلَكَ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ.أَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْئَلُكَ بِحَقِّ نَبِيِّنَا مُحَمَّدِنِ الْمُصْطَفى، وَبِحَقِّ وَلِيِّكَ وَوَصِيّ ‏نَبِيِّكَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ عَلِيّ‏نِ الْمُرْتَضَى، وَبِحَقِّ الزَّهْرَاءِ فَاطِمَةَ الْكُبْرى، سَيِّدَةِ النِّسَاءِ، وَبِحَقِّ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ، سِبْطَيْ نَبِيِّ الْهُدى، وَرَضِيعَيِ‏ النَّدَا [2]، وَبِحَقِّ عَلِيٍّ زَيْنِ الْعَابِدِينَ، وَقُرَّةِ عَيْنِ النَّاظِرِينَ، وَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ بَاقِرِ عِلْمِ النَّبِيِّينَ، وَبِحَقِّ الْخَلَفِ جَعْفَرٍ، اَلصَّادِقِ مِنَ الصَّادِقِينَ، وَبِحَقّ‏ مُوسَى، اَلصَّالِحِ مِنَ الصَّالِحِينَ، وَبِحَقِّ عَلِيّ‏نِ الرِّضَا مِنَ الرَّاضِينَ، وَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ، اَلْخَيِّرِ مِنَ الْخَيِّرِينَ، وَبِحَقِّ الصَّابِرِ عَلِيٍّ الشَّكُورِ، مِنَ ‏الصَّابِرِينَ، وَبِحَقِّ الْحَسَنِ، اَلتَّقِيِّ مِنَ التَّقِيِّينَ، وَالسَّجَّادِ الثَّاني، وَمُكَابِدِ لَيْلَةِ التِّمَامِ بِالسَّهَرِ، وَبِحَقِّ النَّفْسِ الزَّكِيَّةِ، وَالرُّوحِ الطَّيِّبَةِ، وَالْخَلَفِ ‏الصَّادِقِ، وَحُجَّتِكَ وَبَيِّنَتِكَ عَلَى خَلْقِكَ، وَمَنْ هُمْ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُخَاصِمُونَ، سَمِيِّ نَبِيِّكَ، وَمُظْهِرِ دِينِكَ، وَالنَّاصِرِ لِأَوْلِيَائِكَ، وَالْقَاطِعِ‏ لِأَعْدَائِكَ في عِبَادِكَ وَبِلاَدِكَ.أَللَّهُمَّ فَبِحَقِّكَ عَلَيْهِمْ، وَبِحَقِّهِمْ عَلَيْكَ، وَبِشَأْنِهِمْ عِنْدَكَ، فَإِنَّ لَهُمْ‏ عِنْدَكَ شَأناً مِنَ الشَّأْنِ، تُبْ عَلَيَّ يَا تَوَّابُ، وَافْتَحْ عَلَيَّ أَبْوَابَ رِزْقِكَ ‏الْحَلاَلِ الطَّيِّبِ، وَعَلَى أَهْلِي وَوَلَدِي وَإِخْوَتي، وَعَلَى جَمِيعِ عِبَادِكَ مِنْ‏ إِخْوَانِيَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وَأَعِذْنِي وَأَهْلِي وَوَلَدِي وَإِخْوَتِي وَأَهْلَ ‏عِنَايَتِي، وَإِخْوَانِي مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، مِنَ الْفَقْرِ فِي الدُّنْيَا، وَمِنَ ‏النَّارِ فِي الْآخِرَةِ، وَلاَتَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي، وَلاَ إِلَى أَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَلاَ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ وَلاَ أَكْثَرَ، وَأَصْلِحْ لي وَلِأَهْلِي وَوَلَدِي وَإِخْوَتِي‏ وَأَخَوَاتِي شَأْنَنَا كُلَّهُ، وَاكْفِنِي وَإِيَّاهُمْ مَا أَهَمَّنَا مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ كُلِّ فِتْنَةٍ، وَمِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ، يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ وَأَرْحَمَ‏ الرَّاحِمِينَ، وَصَلَّى اللهُ عَلَى سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ، وَعَلَى آلِهِ ‏الطَّيِّبِينَ الطَّاهِرِينَ، وَسَلَّمَ تَسْلِيماً.[3]

سلام ہو آُپ پر اے ولی خدا ، سلام ہو آپ پر اے حجت خدا ، سلام ہو آپ پر سے زمین کی تاریکیوں میں خدا کے  نور ، سلام ہو آپ پر اے امام المؤمنین اور خلاصۂ انبیاء و اوصیاء ، اور روز جزاء کے گواہ ، سلام ہو آپ  کے جد رسول خدا پر ، جو سید المرسلین اور خاتم النبیین ہیں ، سلام ہو آپ کے والد گرامی امیر المؤمنین پر ، جو علمِ انبیاء کے وارث ہیں ۔ سلام ہو آپ کی مادر گرامی فاطمہ بنت رسول رب العالمین پر ، سلام ہو آپ کے بھائی اور آپ کی نظیر حسن پر ، جو امام المؤمنین ، اور عالمین کے پروردگار کی حجت ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اور آپ کے آباء جو آپ سے پہلے تھے ، اور آپ کے فرزند جو آپ  کے بعد آئے ہیں ؛ وہ سب میرے فرمانروا اور اولیاء ہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ سب خدا کے برگزیدہ اور اس کے منتخب شدہ ہیں ، اور اس کی مخلوق پر اس کی پہنچی ہوئی حجت ہیں ، اس نے آپ کو اپنے علم سے منتخب کیا ، اور اپنے دین کے لئے برگزیدہ قرار دیا تا کہ آپ اس کے حکم کو نافذ کرنے والے ، اس کے علم کے خزینہ دار ، اس کے سرّ و راز کے محافظ ، اس کے کلمات کے معادن ، اس کی وحی کے ترجمان اور اس کے بندوں پر گواہ بنیں ۔ بیشک وہ  جس کا ذکر جلیل اور بلند مرتبہ ہے ؛ وہ  آپ سے یہ چاہتا ہے کہ آپ اس کی مخلوق کے نگہبان ہوں ، اس نے اپنی کتاب آپ  کو ارث میں دی ، اور آپ سے ایمان کی کرامتوں اور تنزیل کو مختص کیا ،  اور آپ کو تأویل عطا کی ، اور اس نے  آپ کو  اپنی حکمت کا خزانہ قرار دیا ، اپنا محکم ریسمان ، اور اپنے شہر میں نور فشانی کی جگہ قرار دیا ، اور اس نے آپ کو اپنے نور کی مثال قرار دیا ، اور اس نے اپنی روح میں سے کچھ آپ میں جاری کیا ، اور آپ کو ہر قسم کی لغزش سے محفوظ رکھا ، اور ناپاکیوں سے پاک رکھا ، اور آپ سے ہر قسم کی پلیدی کو دور رکھا ، اور ہر فتنہ میں امان میں رکھا ۔ پس اس نے آپ کے ذریعہ نعمت کو مکمل کیا ، تفرقہ و پراکندگی کو اجتماع میں تبدیل کیا ، اتحادِ کلمہ ایجاد کیا ، آپ کی اطاعت کو فرض اور آپ سے مودت کو واجب کیا ، آپ برگزیدہ اولیاء اور اس کے محترم و مکرم بندے ہیں ۔ اے فرزند رسول خدا ـ ان پر اور آپ پر خدا کا درود ہو ـ میں آپ کو بہت دور اور طولانی مسافت سے پکار رہا ہوں ، جب کہ میں زائر ہوں اور آپ کی شان و مرتبہ اور مقام و منزلت سے آگاہ ہوں ، میں نے اپنے دل سے آپ کی طرف کوچ کیا ہے ، اور میں آپ کے حق کی معرفت رکھتا ہوں ، آپ کے دوستوں کا دوست اور آپ کے دشمنوں کا دشمن ہوں ۔ پس آپ پر خدا کا سلام اور اس کی رحمت وبرکات ہوں ، میں آپ کو پکارتا ہوں جب کہ میں زائر ہوں ، آپ کا مہمان ہوں اور کچھ چیزوں کو اٹھائے ہوئے آپ کی پناہ میں آیا ہوں ، اور گناہوں نے میری کمر کو سنگین کر دیا ہے ، پس آپ میرے اور اپنے پروردگار کے حضور میرے شفیع بن جائیں ، بیشک مجھ پر گناہوں اور خطاؤں کا بوجھ ہے ، اور خدا کے نزدیک آپ اعلیٰ مقام اور عظیم عزت و آبرو رکھتے ہیں ۔  خدایا ! اے مالکوں کے مالک ! مدد طلب کرنے والوں کی مدد کرنے والے ، بیشک میں نے  تیرے ولی اور تیرے نبی کے فرزند کی پناہ لی ہے ، پس تو میری گردن کو آتش جہنم سے رہائی دے،  میں خدا پر ایمان لایا اور اس پر ایمان لایا جو کچھ آپ پر نازل ہوا ،میں  آپ میں سے آخر کی ولایت رکھتا ہوں  جس طرح آپ میں سے اوّل کی ولایت رکھتا ہوں ، اور میں خدا کی بارگاہ میں آپ کے علاوہ ہر تکیہ گاہ سے بیزاری کا اظہار کرتا ہوں ، اور جبت و طاغوت  اور  لات و عزّی کا انکار کرتا ہوں ۔ خدایا ! محمد اور ان کی پاک آل پر درود بھیج ، اے خدا ، اے محمد ، علی ، فاطمہ ، حسن ، حسین اور حسین کے فرزندو میں ائمہ کے پروردگار ! میں ان کے وسیلہ سے تجھ سے توسل کرتا ہوں ، پس میری گردن کو آتش جہنم سے نجات دے ، اور میری امید کو منقطع نہ کر ، اسے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ، اور سلام ہو خدا کے فرشتوں پر جنہوں نے آپ کے آستانۂ مقدس پر ماتھا ٹیکا ، اور ان شہداء پر جو آپ کے ساتھ شہید ہوئے ، اور جنہیں آپ کے اطراف میں منزل مل گئی ، اور ان پر خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔ خدایا ! بیشک میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ؛ محمد مصطفیٰ کے وسیلہ سے ، اور تیرے ولی اور تیرے نبی کے وصی امیر المؤمنین علی مرتضیٰ کے وسیلہ سے ، اور زہراء فاطمۂ کبری اور سیدۃ النساء  کے حق کے وسیلہ سے ، اور حسن و حسین کے حق کے وسیلہ سے ، اور نبی ہدیٰ کے دو سبط ، اور تقویٰ کے پستان سے دو شیر خواروں کے حق کے وسیلہ سے ، اور دیکھنے والوں کی آنکھوں کے نور علی زین العابدین کے حق کے وسیلہ سے ، اور انبیاء کے علوم کی گرہوں کو کھولنے والے محمد باقر کے حق کے وسیلہ سے ، اور ان کے جانشین جعفر  کے حق کے وسیلہ سے جو صادقین میں سے صادق ہیں ،  اور موسیٰ کے حق کے وسیلہ سے جو صالحین میں سے صالح ہیں ، اور راضین میں مقام رضا رکھنے والے علی کے حق کے وسیلہ سے ، اور  محمد کے حق کے وسیلہ سے جو بہترین لوگوں میں سے بھی بہترین ہیں ، اور علی کے حق کے وسیلہ سے جو صابرین مین صابر و شاکر ہیں ، اور حسن کے حق کے وسیلہ سے جو متقین میں سب سے متقی اور سجاد ثانی ہیں ، جو طولانی راتوں کے شب زندہ دار ہیں ، اور نفس زکیہ اور پاک روح ، سچے جانشین ، اورتیری حجت  ، اور تیری مخلوق پر تیرے گواہ  ہیں ، اور وہ  ؛ جس کے ذریعہ قیامت کے دن تو ان سے مخاصمہ کرے گا ، جو تیرے نبی کا ہم نام ہے ، اور تیرے دین کا مظہر ہے ، اور  تیرے اولیاء کا ناصر و مدد گار ہے ، اور تیرے بندوں اور تیرے شہروں میں تیرے دشمنوں کا قلع قمع کرنے والا ہے ۔ خدایا ! ان پر تیرے حق اور تجھ پر ان کے حق کے وسیلہ سے ، اور تیرے نزدیک ان کے مقام و مرتبہ کے وسیلہ سے ، اور بیشک تیرے نزدیک ان کا اعلیٰ مقام ومرتبہ ہے ، اے توبہ قبول کرنے والے میری توبہ کو قبول فرما ، اور مجھ پر ، اور میرے اہل و عیال پر ، اور میری اولاد پر ، اور میرے بھائیوں پر ، اور اپنے بندوں میں سے مؤمن بہن بھائیوں پراپنی حلال و پاک روزی کے دروازے کھول دے ،   مجھے اور میرے اہل و عیال ، میری اولا د، میرے بھائیوں ، اور میرے رشتہ داروں ، اور میرے مؤمن بہن بھائیوں کو دنیا میں فقر اور آخرت میں آتش جہنم سے نجات دے ، اور مجھے میرے حال  پر مت  چھوڑ ، اور نہ ہی مجھے پلک جھپکنے تک کے لئے اپنی مخلوق میں سے کسی پر چھوڑ  ، اور نہ ہی اس سے کم اور نہ ہی اس سے زیادہ وقت کے لئے چھوڑ ،  میری ، اور میرے اہل و عیال ، اور میری اولاد ، اور میرے بھائیوں  اور میری بہنوں کی اصلاح فرما ، اور دنیا و آخرت کے امور میں سے جو بھی اہم ہے ؛ اس میں میرے اور ان کے لئے کفایت فرما ، اور میں ہر فتنہ اور دجال کے فتنہ سے تیری پناہ میں آتا ہے ، اے عالمین کے پالنے والے ، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ، اور ہمارے سید و سردار نبی رحمت محمد اور ان کے پاک و پاکیزہ خاندان پر خدا کا درود اور فراوان سلام ہو۔

 


[1] ۔ بحار الأنوار: ۱۰۱/۳۷۱ ح15.

[2] ۔ النّدى، خ.

[3] ۔ بحارالأنوار: ۱۰۱/۳۷۱ ح15، أبواب الجنات في آداب الجمعات: 300.

    ملاحظہ کریں : 709
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 102531
    تمام وزٹر کی تعداد : 132261640
    تمام وزٹر کی تعداد : 91737991