حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۲ ۔ دوسری زیارت

(۲)

دوسری زیارت

کتاب ’’مزار کبیر‘‘ میں وارد ہوا ہے : جب کربلا کی زمین میں داخل ہو تو نہر علقمہ کے پاس جا کر اپنے سفر کا لباس اتارو اور  زیارت کا مستحب غسل بجا لاؤ ۔اس غسل کے لئے دل میں یہ نیت کرو : «امام حسین علیه السلام کی زیارت کا مستحب غسل کرتا ہوں قربة الی الله» اور یہ نیت غسل کرنے کے قریب کی جائے اور جب غسل کر رہے ہو تو کہو :

بِسْمِ اللهِ وَبِاللهِ، وَفي سَبِيلِ اللهِ، وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ. أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَطَهِّرْ قَلْبِي، وَزَكّ عَمَلِي، وَنَوِّرْ بَصَرِي، وَاجْعَلْ غُسْلِي هَذَا طَهُوراً وَحِرْزاً، وَشِفَاءً مِنْ كُلّدَاءٍ وَسُقْمٍ وَآفَةٍ وَعَاهَةٍ، وَمِنْ شَرِّ مَا أَحْذَرُ، إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ. أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاغْسِلْنِي مِنَ الذُّنُوبِ كُلِّهَا، وَالْآثَامِ وَالْخَطَايَا، وَطَهِّرْ جِسْمِي وَقَلْبِي مِنْ كُلِّ آفَةٍ يُمْحَقُ بِهَا دِينِي، وَاجْعَلْ عَمَلي خَالِصاً لِوَجْهِكَ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ. أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاجْعَلْهُ لِي شَاهِداً يَوْمَ حَاجَتِي وَفَقْرِي وَفَاقَتِي، إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ.

خدا کے نام سے اور خدا کی مدد سے ، اور خدا کی راہ میں اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ (و سلم ) کی ملت و آئین پر ۔ خدایا محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور  میرے دل کو پاک اور میرے عمل کو پاکیزہ فرما ، اور میری آنکھوں کو نور  بخش ، اور میرے اس غسل کو  طہور(پاک کنندہ) ، امان ، اور ہر درد و بیماری ، آفت و عیب سے شفاء قرار دے ، اور ہر اس چیز کے شرّ سے محفوظ رکھنے والا قرار دے جس سے میں ڈرتا ہوں ، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔ خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور مجھے میرے تمام گناہوں ، لغزشوں اور خطاؤں سے دھو ڈال ، اور میرے جسم اور دل کو ہر اس آفت پاک فرما  جس سے میرا دین تباہ ہوتا ہو ، اور میرے عمل کو اپنے لئے خالص قرار دے ، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔ خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور انہیں میرے لئے میری حاجت ، فقر و فاقہ کے دن کے لئے شاہد قرار دے ، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

پھر سورۀ قدر پڑھو اور جب غسل سے فارغ ہو جاؤ تو پاک لباس پہنو اور پھر حرم مطہر کی طرف رخ کرو ـ اس کے ساکن پر سلام ہوـ اور بڑے اطمینان اور وقار کے ساتھ الله اکبر، الحمد لله، سبحان الله، اور استغفر الله کہتے ہوئے حرم کی طرف جاؤ اور پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور آپ کی آل اطہار پر زیادہ سے زیادہ درود بھیجو :

حرم کا داخلی دروازہ : جب حرم مطہر کے داخلی دروازے پر پہنچو تو کچھ دیر کے کئے ٹھہرو اور چار مرتبہ تکبیر کہو اور پھر کہو :

أَللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا مَقَامٌ أَكْرَمْتَنِي بِهِ وَشَرَّفْتَني. أَللَّهُمَّ فَأَعْطِنِي فِيهِ رَغْبَتي، عَلَى حَقِيقَةِ إِيمَانِي بِكَ وَبِرَسُولِكَ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ.

خدایا ! یہ وہ مقام ہے جس سے تو نے مجھے نوازا ہے اور مجھے شرف بخشا ہے ۔ خدایا ! تو  مجھے اس میں اپنے ساتھ اور اپنے رسول کے ساتھ حقیقی ایمان کی رغبت عنایت فرما ۔

پھر بائیں پاؤں سے پہلے اپنا دایاں پاؤں حرم میں رکھو اور کہو :

بِسْمِ اللهِ وَبِاللهِ وَفي سَبِيلِ اللهِ، وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ‏ وَآلِهِ. أَللَّهُمَّ «أَنْزِلْنِي مُنْزَلاً مُبَارَكاً وَأَنْتَ خَيْرُ الْمُنْزِلِينَ»[1].

خدا کے نام سے اور خدا کی مدد سے ، اور خدا کی راہ میں اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ (و سلم ) کی ملت و آئین پر۔ خدایا ! «ہم کو بابرکت منزل پر اتارنا کہ تو بہترین اتارنے والا ہے»۔

پھر وہاں سے چلتے ہوئے  صحن تک پہنچ جاؤ اور جب صحن میں پہنچ جاؤ تو چار مرتبہ تکبیر کہو اور قبلہ رخ ہو کر اپنے ہاتھوں کو اوپر اٹھاؤ اور کہو :

أَللَّهُمَّ إِنِّي إِلَيْكَ تَوَجَّهْتُ، وَإِلَيْكَ خَرَجْتُ، وَإِلَيْكَ وَفَدْتُ، وَلِخَيْرِكَ‏ تَعَرَّضْتُ، وَبِزِيَارَةِ حَبِيبِ حَبِيبِكَ إِلَيْكَ تَقَرَّبْتُ. أَللَّهُمَّ فَلاَ تَمْنَعْنِي خَيْرَ مَا عِنْدَكَ لِشَرِّ مَا عِنْدِي. أَللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، وَكَفِّرْ عَنِّي سَيِّئَاتِي، وَحُطَّ عَنِّي خَطِيئَاتِي، وَاقْبَلْ حَسَنَاتِي.

خدایا ! بیشک میرا رخ تیری طرف ہے ، اور میری تیری طرف نکلا ہوں ، اور میں نے تیری طرف کوچ کیا ہے ، اور میں نے تیرے حبیب کے حبیب کی زیارت سے تیرا تقرب پایا ہے ۔  خدایا ! خدایا ! میرے پاس جو برائی ہے اس کی وجہ سے جو تیرے پاس نیکی ہے اس کو نہ روک ۔ خدایا ! میرے گناہوں کی مغفرت فرما ، اور میری برائیوں سے چشم پوشی کر ، اور مجھ سے میری خطاؤں دور فرما ، اور میری خوبیوں کو قبول فرما ۔

پھر سورهٔ حمد و معوذتین (قل اعوذ برب الناس اور قل اعوذ بربّ الفلق)،سورۂ توحید (قل هو الله احد)،سورهٔ قدر (انا انزلناه) ، آیة الکرسی ،اور سورۂ حشر کی یہ آخری چند آیات پڑھو :

«لَوْ أَنْزَلْنَا هَذَا الْقُرْآنَ عَلَى جَبَلٍ لَرَأَيْتَهُ خَاشِعاً مُتَصَدِّعاً مِنْ خَشْيَةِ اللهِ‏ وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ × هُوَ اللهُ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ * هُوَ اللهُ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلاَمُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ سُبْحَانَ ‏اللهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ * هُوَ اللهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ».[2]

«ہم اگر اس قرآن کو کسی پہاڑ پر نازل کر دیتے تو تم دیکھتے کہ پہاڑ خوفِ خدا سے لرزاں اور ٹکڑے ٹکڑے ہوا جا رہا ہے اور ہم ان مثالوں کو انسانوں کے لئے اس لئے بیان کرتے ہیں کہ شاید وہ کچھ غور و فکر کر سکیں * وہ  خدا وہ ہے جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہ حاضر و غائب سب کا جاننے والا اور رحمن و رحیم ہے * وہ خدا وہ ہے جس کے علاوہ  کوئی خدا نہیں ہے ، وہ بادشاہ ، پاکیزہ صفات ، بے عیب ، امان دینے والا ، نگرانی کرنے والا ، صاحب عزت ، زبردست اور کبریائی کا مالک ہے ، وہ ان تمام باتوں سے پاک و پاکیزہ ہے جو مشرکین کیا کرتے ہیں  *  وہ ایسا خدا ہے جو یدا کرنے والا ، ایجاد کرنے والا اور صورتیں بنانے والا ہے ، اس کے لئے بہترین نام ہیں ، زمین و آسمان کا ہر ذرّہ اس کے لئے محو تسبیح ہے  اور وہ صاحب عزت و حکمت ہے »۔

پھر حرم مطہر  کے احترام و تحیّت کے عنوان سے دو رکعت نماز پڑھو اور دل میں اس کی نیت یوں کرو کہ «حرم مطهّر کے احترام و تحیت کی نماز پڑھتا ہوں مستحب قربةً الی اللّه» ۔ اور جب نماز سے فارغ ہونے کے بعد تسبیحات کہہ لو تو کہو :

اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الْوَاحِدِ فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا،خَالِقِ الْخَلْقِ، لَمْ يَعْزُبْ عَنْهُ شَيْ‏ءٌ مِنْ أُمُورِهِمْ، عَالِمِ كُلِّ شَيْ‏ءٍ بِغَيْرِ تَعْلِيمٍ،وَصَلَوَاتُ اللهِ وَ صَلَوَاتُ‏ مَلاَئِكَتِهِ وَأَنْبِيَائِهِ وَرُسُلِهِ وَجَمِيعِ خَلْقِهِ، وَسَلاَمُهُ وَسَلاَمُ جَمِيعِ خَلْقِهِ‏ عَلَى مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفَى وَأَهْلِ بَيْتِهِ.اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي بِنِعْمَتِهِ تَتِمُّ الصَّالِحَاتِ، اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي أَنْعَمَ عَلَيَّ، وَعَرَّفَنِي فَضْلَ مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَيْتِهِ، صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَيْهِمْ، وَرَحْمَةُ اللهِ‏ وَ بَرَكَاتُهُ. أَللَّهُمَّ أَنْتَ خَيْرُ مَنْ وَفَدَ إِلَيْهِ الرِّجَالُ، وَشُدَّتْ إِلَيْهِ الرِّحَالُ، وَأَنْتَ يَا سَيِّدِي أَكْرَمُ مَأْتِيٍّ، وَأَكْرَمُ مَزُورٍ، وَقَدْ جَعَلْتَ لِكُلِّ آتٍ تُحْفَةً، فَاجْعَلْ ‏تُحْفَتِي بِزِيَارَةِ قَبْرِ وَلِيِّكَ وَابْنِ بِنْتِ نَبِيِّكَ، وَحُجَّتِكَ عَلَى خَلْقِكَ، فَكَاكَ‏ رَقَبَتِي مِنَ النَّارِ.أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَتَقَبَّلْ عَمَلِي، وَاشْكُرْ سَعْيِي، وَارْحَمْ مَسِيرِي مِنْ أَهْلِي بِغَيْرِ مَنٍّ مِنِّي عَلَيْكَ، بَلْ لَكَ الْمَنُّ عَلَيَّ، إِذْ جَعَلْتَ لِيَ السَّبِيلَ إِلَى زِيَارَةِ وَلِيِّكَ، وَعَرَّفْتَنِي فَضْلَهُ، وَحَفِظْتَني حَتَّى بَلَّغْتَني.أَللَّهُمَّ وَقَدْ أَتَيْتُكَ وَأَمَّلْتُكَ، فَلاَتُخَيِّبْ أَمَلي، وَلاَتَقْطَعْ رَجَائي، وَاجْعَلْ ‏مَسِيري هَذَا كَفَّارَةً لِمَا قَبْلَهُ مِنْ ذُنُوبِي، وَرِضْوَاناً تُضَاعِفُ بِهِ حَسَنَاتِي، وَسَبَباً لِنَجَاحِ طَلِبَاتِي، وَطَرِيقاً لِقَضَاءِ حَوَائِجي، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاجْعَلْ سَعْيي مَشْكُوراً، وَذَنْبي ‏مَغْفُوراً، وَعَمَلي مَقْبُولاً، وَدُعَائي مُسْتَجَاباً، إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ.أَللَّهُمَّ إِنِّي أَرَدْتُكَ فَأَرِدْني، وَأَقْبَلْتُ بِوَجْهي إِلَيْكَ فَلاَ تُعْرِضْ عَنِّي، وَقَصَدْتُكَ فَتَقَبَّلْ مِنِّي، وَإِنْ كُنْتَ لِي مَاقِتاً فَارْضَ عَنِّي، وَارْحَمْ تَضَرُّعِي ‏إِلَيْكَ وَلاَتُخَيِّبْني.

حمد و ثناء خدائے واحد کے لئے ہے جو تمام امور میں یک و یکتا ہے ، مخلوقات کا خالق ہے ،اس پر ان کے امور میں سے کوئی چیز مخفی نہیں ، وہ تعلیم کے بغیر ہی ہر چیز کا جاننے والا ہے ، خدا کا درود  ، اور اس کے ملائکہ کا درود ، اس کے انبیاء ، اس کے رسولوں ، اور  اس کی تمام مخلوقات کا درود ہو  ، اور اس کا سلام اور اس کی تمام مخلوقات کا سلام ہو محمد مصطفی اور آپ کی اہل بیت پر ۔   حمد و ثناء خدا کے لئے ہے جو اپنی نعمت سے صالحین کو کمال تک پہنچاتا ہے ، حمدو ثناء خدا کے لئے ہے جس نے مجھ پر انعام کیا ، اور مجھے (حضرت) محمد اور آپ  کی اہل بیت کی معرفت عطا کی ، آ پ پر اور ان پر خدا کا درود اور خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔  خدایا ! تو وہ بہترین ذات ہے جس کی طرف لوگ کوچ کرتے ہیں ، اور جس کی طرف بارِ سفر باندھتے ہیں ، اور اے میرے سید و سردار ! اے میرے سید و سردار ! جن کے پاس آیا جاتا ہے تو ان سب سے بہتر ہے ، اور جن کی زیارت کی جاتی ہے تو ان سب سے بہتر ہے ، اور بیشک تو نے ہر آنے والے کے لئے تحفہ رکھا ہے ، اپنے ولی  کی قبر ، اور اپنے نبی کی بیٹی کے فرزند ،اور اپنی مخلوق پر اپنی حجت  کی زیارت کے وسیلہ سے میری گردن کو  آتش (جہنم ) سے رہائی دینے کو میرا تحفہ قرار دے ۔خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج اور میرا عمل  قبول فرما ، اور میری سعی و کوشش کا اجر عطا فرما ، میرے اہل و عیال سےتیری جانب کئے جانے والے میرے اس سفر پر رحم فرما  ؛ اور یہ میری طرف سے تجھ پر کوئی احسان نہیں ہے بلکہ تیرا مجھ پر احسان ہے  کہ تو نے میرے لئے اپنے ولی کی زیارت کا راستہ قرار دیا ،  اور مجھے ان کی فضیلت کی معرفت عطا کی، میری حفاظت کی اور مجھے  مقصد تک پہنچا دیا ۔خدایا ! بیشک میں تیرے پاس آیا ہوں ، اور تجھ سے امید رکھتا ہوں ، پس  میری آرزو کو ناکام نہ کرنا ، اور میری امید کو منقطع نہ فرما ،  اور  میرے اس سفر کو میرے گذشتہ گناہوں کا کفارہ قرار دے ، اور ایسی رضائیت قرار دے جو میری نیکیوں کو دوگنا کر دے ، اور اسے میری مانگوں تک پہنچنے کا سبب قرار دے ،  اور میری حاجتوں کے پورا ہونے کا راستہ قرار دے ، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔  خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور میری سعی و کوشش کو مشکور ، اور میرے گناہوں کو مغفور ، اور میرے عمل کو مقبول ، اور میری دعا کو  مستجاب قرار دے ، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔ خدایا ! بیشک میں نے تیرا ارادہ کیا تو پس تو میرا ارادہ فرما ، میں نے تیرا رخ کیاہے پس  تو  بھی مجھ سے منہ مت موڑ ، میں نے تیرا قصد کیا ہے  پس مجھ سے قبول فرما ، اور اگر تومجھ سےناراض ہے تو مجھ سے راضی ہو جا ، اپنی بارگاہ میں میرے آہ و زاری پر رحم فرما ، اور مجھے محروم نہ کر ۔

پھر چلتے ہوئے وہاں تک جاؤ کہ قبر مطہر کو دیکھ سکو اور جب قبر مبارک پر نظر  پڑے تو چار مرتبہ تکبیر کہو اور  قبر مطہر کے سامنے اور پشت بہ قبلہ  کھڑے ہو کر کہو :  

أَللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلاَمُ، وَمِنْكَ السَّلاَمُ، وَإِلَيْكَ يَرْجِعُ السَّلاَمُ، يَا ذَا الْجَلاَلِ ‏وَالْإِكْرَامِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى رَسُولِ اللهِ، أَمِينِ اللهِ عَلَى وَحْيِهِ، وَعَزَائِمِ أَمْرِهِ، الْخَاتِمِ لِمَا سَبَقَ، وَالْفَاتِحِ لِمَا اسْتَقْبَلَ، وَالْمُهَيْمِنِ عَلَى ذَلِكَ كُلِّهِ، وَعَلَيْهِ ‏السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ.اَلسَّلاَمُ عَلَى أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، عَبْدِاللهِ وَأَخِي رَسُولِهِ، الصَّدِّيقِ الْأَكْبَرِ، وَالْفَارُوقِ الْأَعْظَمِ، سَيِّدِ الْمُسْلِمِينَ، وَإِمَامِ الْمُتَّقِينَ، وَقَائِدِ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ، سَيِّدَيْ شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الْخَلْقِ أَجْمَعِينَ. اَلسَّلاَمُ عَلَى أَئِمَّةِ الْهُدَى الرَّاشِدِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى‏ الطَّاهِرَةِ الصِّدِّيقَةِ، فَاطِمَةَ سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ.اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ الْمُنْزَلِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ ‏الْمُرْدِفِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ الْمُسَوِّمِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ الزَّوَّارِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ الَّذِينَ هُمْ فِي هَذَا الْمَشْهَدِ بِإِذْنِ ‏اللهِ مُقِيمُونَ.

خدایا ! تو سلام ہے ، اور سلامتی صرف تجھ سے ، اور سلام تیری طرف ہی لوٹتا ہے ، اے صاحب جلال و اکرام ، رسول خدا  پر سلام ہو ، خدا کی وحی پر اس کے امین ہیں ، ان کے امور کے مقاصد اور عزم پر ، جو گذشتگان پر مہر اختتام لگانے والے ہیں ، اور آنے والوں کے لئے آغاز کرنے والے ہیں ، وہ ان سب چیزوں پر نگہبان ہیں ،ان پر سلام اور خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔ امیر المؤمنین پر سلام ہو ، جو خدا کے عبد اور اس کے رسول  کے بھائی ، صدّیق اکبر ، فاروق اعظم ، مسلمانوں کے سید و سردار ، متقین کے امام و پیشواء اور روشن پیشانی والوں کے قائد ہیں ۔ حسن و حسین پر سلام ہو ، جو تمام مخلوق میں جوانان جنت کے سردار ہیں ، ائمہ ہدیٰ اور امت کے رہنماؤں پر سلام ہو ،عالمین کی عورتوں کی سردار طاہرۂ صدیقہ (حضرت) فاطمہ پر سلام ہو ۔ خدا کے نازل ہونے والے فرشتوں پر سلام ہو ، خدا کے صف بنانے والے فرشتوں پر سلام ہو ،  خدا کی نشانی رکھنے والے فرشتوں پر سلام ہو ، خدا کے ان فرشتوں پر سلام ہو جو زائر ہیں ، خدا کے ان فرشتوں پر سلام ہو جو خدا کے حکم سے اس حرم مطہر میں مقیم ہیں ۔

 پھر چلتے ہوئے وہاں تک جاؤ کہ قبر مطہر کے پاس جاؤ اور جب قبر مبارک کے پاس پہنچ جاؤ تو  قبر مطہر کے سامنے اور پشت بہ قبلہ  کھڑے ہو کر کہو : 

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ نُوحٍ ‏نَبِيِّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُوسَى كَلِيمِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ عِيسَى رُوحِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِيبِ اللهِ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ وَصِيِّ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ ‏الْحَسَنِ الرَّضِيِّ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الشَّهِيدُ الصِّدِّيقُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْوَصِيُّ الْبَرُّ التَّقِيُّ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ وَعَلَى الْأَرْوَاحِ الَّتِي حَلَّتْ بِفِنَائِكَ، وَأَنَاخَتْ بِرَحْلِكَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ الْمُحْدِقِينَ بِكَ.أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاَةَ، وَآتَيْتَ الزَّكَاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَيْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَتَلَوْتَ الْكِتَابَ حَقَّ تِلاَوَتِهِ، وَجَاهَدْتَ فِي اللهِ حَقّ‏ جِهَادِهِ، وَصَبَرْتَ عَلَى الْأَذَى فِي جَنْبِهِ، وَعَبَدْتَهُ مُخْلِصاً حَتَّى أَتَاكَ ‏الْيَقِينُ. لَعَنَ اللَهُ أُمَّةً ظَلَمَتْكَ، وَأُمَّةً قَاتَلَتْكَ، [وَأُمَّةً قَتَلَتْكَ]، وَأُمَّةً أَعَانَتْ‏ عَلَيْكَ، وَأُمَّةً خَذَلَتْكَ، وَأُمَّةً دَعَتْكَ فَلَمْ تُجِبْكَ،وَأُمَّةً بَلَغَهَا ذَلِكَ فَرَضِيَتْ ‏بِهِ، وَأَلْحَقَهُمُ اللَهُ بِدَرْكِ الْجَحِيمِ.أَللَّهُمَّ الْعَنِ الَّذِينَ كَذَّبُوا رُسُلَكَ،وَهَدَمُوا كَعْبَتَكَ،وَاسْتَحَلُّوا حَرَمَكَ،وَأَلْحَدُوا فِي الْبَيْتِ الْحَرَامِ،وَحَرَّفُوا كِتَابَكَ،وَسَفَكُوا دِمَاءَ أَهْلِ بَيْتِ ‏نَبِيِّكَ، وَأَظْهَرُوا الْفَسَادَ فِي أَرْضِكَ، وَاسْتَذَلُّوا عِبَادَكَ الْمُؤْمِنِينَ.أَللَّهُمَّ فَضَاعِفْ عَلَيْهِمُ الْعَذَابَ الْأَلِيمَ، وَاجْعَلْ لي لِسَانَ صِدْقٍ فِي ‏أَوْلِيَائِكَ الْمُصْطَفَيْنَ، وَحَبِّبْ إِلَيَّ مَشَاهِدَهُمْ، وَأَلْحِقْنِي بِهِمْ، وَاجْعَلْنِي ‏مَعَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

سلام ہو آپ پر اے آدم کے وارث جو خدا کے برگزیدہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے  نوح کے وارث جو خدا کے نبی ہیں,سلام ہو آپ پر اے ابراہیم  کے وارث جوخلیل اللہ ہیں ، سلام ہو آپ پر اے موسیٰ کے وارث جو کلیم اللہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے عیسیٰ  کے وارث  جو روح اللہ ہیں،سلام ہو آپ پر اے محمد کے وارث جوحبیب اللہ ہیں,سلام ہو آپ پر اے رسول خدا کے وصی کے وارث ، سلام ہو آپ پر اے حسن رضی  کے وارث ، سلام ہو آپ پر اے شهید صدّیق ، سلام ہو آپ پر اے نیکوکار اور پرہیزگار وصی ، سلام ہو آپ پر اور ان ارواح پر جنہوں نے آپ پر جان قربان کر دی ، اور آپ کے محل میں مقیم ہیں ، سلام ہو ان فرشتوں پر جنہوں نے آپ کا احاطہ  کیا ہوا ہے ۔میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم فرمائی ، اور زکات ادا کی  ، اور آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اور برے کاموں سے منع فرمایا، آپ نے کتاب (قرآن) کی کما حقہ تلاوت کی ، اور راہ خدا میں اس طرح سے جہاد کیا جس طرح جہاد کرنے کا حق تھا ، آپ نے اس کی اطاعت میں تکلیفوں پر صبر کیا ، آپ نے خلوص دل سے خدا کی عبادت کی یہاں تک کہ آپ شہید ہو گئے ۔خدا لعنت کرے  اس قوم پر جس نے آپ پر ظلم کیا ، اور اس قوم پر جس نے آپ کو قتل کیا ، اور اس قوم  پر جس نے آپ کے خلاف مدد کی ، اور اس قوم  پر جس نے آپ کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا ، اور  اس قوم  پر جس نے آپ کو دعوت دی  اور پھر جواب نہ دیا ،اور اس قوم  پر جس تک آپ کی شہادت کی خبر پہنچی اور اس نے اس پر رضا مندی کا اظہار کیا ، خدانے  ان سب کو درکِ جہنم سے ملحق کر دیا ۔خدایا ! ان پر لعنت کر جنہوں نے تیرے رسول کو جھٹلایا ، اور تیرے کعبہ کو منہدم کیا ، اور تیرے حرام کو حلال شمار کیا ، اور بیت الحرام کی بے حرمتی کی ، اور تیری کتاب میں تحریف کی ، اور تیرے اہل بیت نبی  (ان پر تیرا درود ہو)  کا خون بہایا ، اور تیری زمین پر فساد کو آشکار کیا ، اور تیرے مؤمن بندوں کو ذلیل و خوار کیا ۔  خدایا ! ان پر دردناک عذاب میں اضافہ فرما ،  اور  اپنے برگزیدہ اولیاء میں میرے  لئےلسان صدق قرار دے ، اور ان کی زیارتگار کو میرا محبوب بنا دے ، اور مجھے ان سے ملحق کر دے ، اور دنیا و آخرت میں مجھے ان کے ساتھ قرار دے ، اے سب سے زیادہ مہربان ۔

پھر اپنا بایاں ہاتھ قبر پر رکھو اور اپنے دائیں ہاتھ سے اشارہ کرو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، إِنْ لَمْ تَكُنْ أَدْرَكْتُ نُصْرَتَكَ بِيَدِي، فَهَا أَنَا ذَا وَافِدٌ إِلَيْكَ بِنَصْري، قَدْ أَجَابَكَ سَمْعي وَبَصَري، وَبَدَني وَرَأْيي‏ وَهَوَايَ عَلَى التَّسْلِيمِ لَكَ، وَلِلْخَلَفِ الْبَاقي مِنْ بَعْدِكَ، وَالْأَدِلاَّءِ عَلَى اللهِ ‏مِنْ وُلْدِكَ، فَنُصْرَتي لَكُمْ مُعَدَّةٌ، حَتَّى يَحْكُمَ اللَهُ وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ.

اے فرزند رسول خدا آپ پر سلام ہو ، اگر میں نے آپ کو درک نہیں کیا کہ میں ہاتھ سے آپ کی نصرت کر پاتا تو اب میں نے اپنی نصرت کے ساتھ آپ  کی طرف کوچ کیا ہے ،  میرے کان ، آنکھیں ، بدن ، رائے اور خواہش آپ اور آپ کے بعد آپ کے باقی جانشین اور آپ کی اولاد میں سے خدا پر دلالت کرنے والوں کے سامنے تسلیم ہو کر آپ کو جواب دیتے ہیں ، پس آپ کے لئے میری نصرت تیار ہے تاکہ خدا حکم کرے اور وہ بہترین حکم کرنے والا ہے ۔

پھر آسمان کی طرف اپنے ہاتھوں کو اٹھاؤ اور کہو :

أَللَّهُمَّ إِنِّي أَشْهَدُ أَنَّ هَذَا الْقَبْرَ قَبْرُ حَبِيبِكَ، وَصَفْوَتِكَ مِنْ خَلْقِكَ، الْفَائِزِ بِكَرَامَتِكَ، أَكْرَمْتَهُ بِالشَّهَادَةِ، وَأَعْطَيْتَهُ‏ مَوَارِيثَ الْأَنْبِيَاءِ، وَجَعَلْتَهُ حُجَّةً لَكَ عَلَى خَلْقِكَ، فَأَعْذَرَ فِي الدَّعْوَةِ، وَبَذَلَ مُهْجَتَهُ فِيكَ، لِيَسْتَنْقِذَ عِبَادَكَ مِنَ الضَّلاَلَةِ وَالْجَهَالَةِ، وَالْعَمَى‏ وَالشَّكِّ وَالْاِرْتِيَابِ، إِلَى بَابِ الْهُدَى وَالرَّشَادِ.وَأَنْتَ يَا سَيِّدي، بِالْمَنْظَرِ الْأَعْلَى، تَرَى وَلاَتُرَى، وَقَدْ تَوَازَرَ عَلَيْهِ‏ فِي طَاعَتِكَ مِنْ خَلْقِكَ مَنْ غَرَّتْهُ الدُّنْيَا، وَبَاعَ آخِرَتَهُ بِالثَّمَنِ الْأَوْكَسِ، وَأَسْخَطَكَ وَأَسْخَطَ رَسُولَكَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، وَأَطَاعَ مِنْ عِبَادِكَ أَهْلَ ‏الشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ، وَحَمَلَةَ الْأَوْزَارِ، اَلْمُسْتَوْجِبِينَ النَّارَ. أَللَّهُمَّ الْعَنْهُمْ لَعْناً وَبِيلاً، وَعَذِّبْهُمْ عَذَاباً أَلِيماً.

خدایا ! بیشک میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ  تیرے حبیب ، اور تیری پسندیدہ مخلوق کی قبر ہے ، اور وہ تیری کرامت پر فائز ہے ، تو نے اسے شہادت کے ذریعہ کرامت دی ، اور اسے انبیاء کی وراثتیں عطا کیں، اور اسے اپنی مخلوق پر حجت بنایا ، پس اس نے دعوت میں عذر ختم کیا ، اور اپنے خون قلب کو تیری راہ میں قربان کیا تا کہ تیرے بندوں کو گمراہی ، جہالت ، اندھے پن اور شک و ترید سے نجات دے کر باب ہدایت و رشد کی طرف لے آئے ۔ اور اے میرے سید و سردار ! تو اعلیٰ منظر پر ہے ،  تو  دیکھ رہا ہے اور تجھے دیکھا نہیں جا سکتا  ، دنیا و آخرت کے دھوکے میں آنے والوں اور آخرت کو ٹھوری سی قیمت پر بیچ دینے والوں ان پر حملہ کیا اور تجھے اورتیرے رسول-ان پر سلام ہو -کو ناراض کیا ، اور انہوں نے تیرے بندوں میں سے اہل شقاق و نفاق کی اطاعت کی کہ جن کے کندھوں پر گناہوں کا بوجھ ہے،  اور جو جہنم کے مستحق ہیں ، خدایا ! ان سب پر بیشمار لعنت کے ذریعہ لعنت کر ، اور انہیں درد ناک عذاب کے ذریعہ عذاب دے ۔

پھر اپنا بایاں ہاتھ نیچے لاؤ اور دائیں ہاتھ سے قبر مطہر کی طرف اشارہ کرو اور کہو:

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ الْأَنْبِيَاءِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَصِيَّ الْأَوْصِيَاءِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ وَعَلَى آلِكَ وَذُرِّيَّتِكَ، اَلَّذِينَ حَبَاهُمُ اللهُ بِالْحُجَجِ الْبَالِغَةِ، وَالنُّورِ وَالصِّرَاطِ الْمُسْتَقِيمِ.بِأَبي أَنْتَ وَأُمِّي، مَا أَجَلَّ مُصِيبَتَكَ وَأَعْظَمَهَا عِنْدَاللهِ، وَمَا أَجَلّ ‏مُصِيبَتَكَ وَأَعْظَمَهَا عِنْدَ رَسُولِ اللهِ، وَمَا أَجَلَّ مُصِيبَتَكَ وَأَعْظَمَهَا عِنْدَ أَنْبِيَاءِ اللهِ،[3] وَمَا أَجَلَّ مُصِيبَتَكَ وَأَعْظَمَهَا عِنْدَ شِيعَتِكَ خَاصَّةً.بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، أَشْهَدُ أَنَّكَ كُنْتَ نُوراً فِي الظُّلُمَاتِ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ حُجَّةُ اللهِ وَأَمِينُهُ،[4] وَخَازِنُ عِلْمِهِ، وَوَصِيُّ نَبِيِّهِ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ‏ قَدْ بَلَّغْتَ وَنَصَحْتَ، وَصَبَرْتَ عَلَى الْأَذَى في جَنْبِهِ. وَأَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ قُتِلْتَ وَحُرِمْتَ، وَغُصِبْتَ وَظُلِمْتَ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ جُحِدْتَ وَاهْتُضِمْتَ، وَصَبَرْتَ في ذَاتِ اللهِ، وَأَنَّكَ قَدْ كُذِّبْتَ، وَدُفِعْتَ‏ عَنْ حَقِّكَ، وَأُسي‏ءَ إِلَيْكَ فَاحْتَمَلْتَ.وَأَشْهَدُ أَنَّكَ الْإِمَامُ الرَّاشِدُ الْهَادِي هَدَيْتَ، وَقُمْتَ بِالْحَقِّ وَعَمِلْتَ بِهِ، وَأَشْهَدُ أَنَّ طَاعَتَكَ مُفْتَرَضَةٌ، وَقَوْلَكَ الصِّدْقُ، وَدَعْوَتَكَ الْحَقُّ، وَأَنَّكَ ‏دَعَوْتَ إِلَى الْحَقِّ، وَإِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ فَلَمْ ‏تُجَبْ، وَأَمَرْتَ بِطَاعَةِ اللهِ فَلَمْ تُطَعْ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ مِنْ دَعَائِمِ الدِّينِ‏ وَعَمُودُهُ، وَرُكْنُ الْأَرْضِ وَعِمَادُهَا.وَأَشْهَدُ أَنَّكَ وَالْأَئِمَّةَ مِنْ أَهْلِ بَيْتِكَ كَلِمَةُ التَّقْوَى، وَبَابُ الْهُدَى، وَالْعُرْوَةُ الْوُثْقَى، وَالْحُجَّةُ عَلَى أَهْلِ الدُّنْيَا، وَأُشْهِدُ اللهَ وَمَلاَئِكَتَهُ‏ وَأَنْبِيَاءَهُ وَرُسُلَهُ، وَأُشْهِدُكُمْ أَنِّي بِكُمْ مُؤْمِنٌ، وَلَكُمْ تَابِعٌ فِي ذَاتِ نَفْسِي، وَشَرائِعِ دِينِي، وَخَوَاتِيمِ عَمَلِي، وَمُنْقَلَبِي إِلَى رَبِّي.وَأَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ أَدَّيْتَ عَنِ اللهِ وَعَنْ رَسُولِهِ صَادِقاً، وَقُلْتَ أَمِيناً، وَنَصَحْتَ لِلهِ وَلِرَسُولِهِ مُجْتَهِداً، وَمَضَيْتَ عَلَى يَقِينٍ، لَمْ تُؤْثِرْ ضَلاَلاً عَلَى هُدىً، وَلَمْ  تَمِلْ مِنْ حَقٍّ إِلَى بَاطِلٍ، فَجَزَاكَ اللَهُ عَنْ رَعِيَّتِكَ [5] خَيْراً، وَصَلَّى اللهُ عَلَيْكَ صَلاَةً لاَيُحْصِيهَا غَيْرُهُ، وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ‏ وَبَرَكَاتُهُ.أَللَّهُمَّ إِنِّي أُصَلِّي عَلَيْهِ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَيْهِ، وَصَلَّى عَلَيْهِ مَلائِكَتُكَ ‏وَأَنْبِيَاؤُكَ وَرُسُلُكَ، وَأَمِيرُالْمُؤْمِنِينَ وَالْأَئِمَّةُ أَجْمَعُونَ، صَلاَةً كَثِيرَةً مُتَتَابِعَةً مُتَرَادِفَةً، يَتْبَعُ بَعْضُهَا بَعْضاً، في مَحْضَرِنَا هَذَا، وَإِذَا غِبْنَا، وَعَلَى كُلِّ حَالٍ، صَلاَةً لاَ انْقِطَاعَ لَهَا وَلاَ نَفَادَ.أَللَّهُمَّ بَلِّغْ رُوحَهُ وَجَسَدَهُ فِي سَاعَتِي هَذِهِ، وَفِي كُلِّ سَاعَةٍ، تَحِيَّةً مِنِّي ‏كَثِيرَةً وَسَلاَماً، آمَنَّا بِاللهِ وَحْدَهُ،«وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاكْتُبْنَا مَعَ‏ الشَّاهِدِينَ»[6]اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ،أَتَيْتُكَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي زَائِراً وَافِداً إِلَيْكَ، مُتَوَجِّهاً بِكَ إِلَى رَبِّكَ وَرَبِّي، لِيُنْجِحَ لِي بِكَ حَوَائِجِي، وَيُعْطِيَنِي‏ بِكَ سُؤْلِي، فَاشْفَعْ لِي عِنْدَهُ، وَكُنْ لِي شَفِيعاً، فَقَدْ جِئْتُكَ هَارِباً مِنْ ‏ذُنُوبِي مُتَنَصِّلاً إِلَى رَبِّي مِنْ سَيِّئِ عَمَلِي، رَاجِياً فِي مَوْقِفي هَذَا الْخَلاَصَ‏ مِنْ عُقُوبَةِ رَبِّي، طَامِعاً أَنْ يَسْتَنْقِذَنِي رَبِّي بِكَ مِنَ الرَّدى.أَتَيْتُكَ يَا مَوْلاَيَ وَافِداً إِلَيْكَ، إِذْ رَغِبَ عَنْ زِيَارَتِكَ أَهْلُ الدُّنْيَا، وَإِلَيْكَ ‏كَانَتْ رِحْلَتِي، وَلَكَ عَبْرَتِي وَصَرْخَتِي، وَعَلَيْكَ أَسَفي، وَلَكَ نَحِيبي‏ وَزَفْرَتي، وَعَلَيْكَ تَحِيَّتي وَسَلاَمي، أَلْقَيْتُ رَحْلَتي بِفِنَائِكَ، مُسْتَجِيراً بِكَ وَبِقَبْرِكَ، مِمَّا أَخَافُ مِنْ عَظِيمِ جُرْمي، وَأَتَيْتُكَ زَائِراً أَلْتَمِسُ ثَبَاتَ‏ الْقَدَمِ فِي الْهِجْرَةِ إِلَيْكَ.وَقَدْ تَيَقَّنْتُ أَنَّ اللهَ جَلَّ ثَنَاؤُهُ، بِكُمْ يُنَفِّسُ الْهَمَّ، وَبِكُمْ يَكْشِفُ ‏الْكَرْبَ، وَبِكُمْ يُبَاعِدُنَا عَنْ نَائِبَاتِ الزَّمَانِ الْكَلِبِ، وَبِكُمْ فَتَحَ اللهُ، وَبِكُمْ يَخْتِمُ، وَبِكُمْ يُنَزِّلُ الْغَيْثَ، وَبِكُمْ يُنَزِّلُ الرَّحْمَةَ، وَبِكُمْ يُمْسِكُ ‏الْأَرْضَ أَنْ تَسِيخَ بِأَهْلِهَا، وَبِكُمْ يُثْبِتُ اللهُ جِبَالَهَا عَلَى مَرَاتِبِهَا، وَقَدْ تَوَجَّهْتُ إِلَى رَبِّي بِكَ يَا سَيِّدي فِي قَضَاءِ حَوَائِجي وَمَغْفِرَةِ ذُنُوبي، فَلاَ أَخِيبَنَّ مِنْ بَيْنِ زُوَّارِكَ، فَقَدْ خَشِيتُ ذَلِكَ إِنْ لَمْ تَشْفَعْ لي، وَلاَيَنْصَرِفَنّ ‏زُوَّارُكَ يَا مَوْلاَيَ بِالْعَطَاءِ وَالْحِبَاءِ، وَالْخَيْرِ وَالْجَزَاءِ، وَالْمَغْفِرَةِ وَالرِّضَا، وَأَنْصَرِفُ مَجْبُوهاً بِذُنُوبي، مَرْدُوداً عَلَيَّ عَمَلي، قَدْ خُيِّبْتُ لِمَا سَلَفَ ‏مِنِّي.فَإِنْ كَانَتْ هَذِهِ حَالي، فَالْوَيْلُ لي مَا أَشْقَاني، وَأَخْيَبَ سَعْيي، وَفِي‏ حُسْنِ ظَنِّي بِرَبِّي وَبِنَبِيِّي، وَبِكَ يَا مَوْلاَيَ، وَبِالْأَئِمَّةِ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ ‏سَادَاتِي، أَنْ لاَ أَخيبَ، فَاشْفَعْ لي إِلَى رَبِّي لِيُعْطِيَنِي أَفْضَلَ مَا أَعْطَى أَحَداً مِنْ زُوَّارِكَ، وَالْوَافِدِينَ إِلَيْكَ، وَيَحْبُوَنِي وَيُكْرِمَنِي وَيُتْحِفَنِي بِأَفْضَلِ مَا مَنَّ بِهِ عَلَى أَحَدٍ مِنْ زُوَّارِكَ، وَالْوَافِدِينَ إِلَيْكَ.

اے انبیاء کے وارث آپ پر سلام ہو ، اے اوصیاء  کے وصی آپ پر سلام ہو ، آپ پر اور آپ کی آل پر اور آپ  کے خاندان اور ذریت پر سلام ہو ، جنہیں خدا نے حجتیں ، واضح بربان ، نور اور صرط مستقیم عنایت فرمائے ۔  میرے ماں باپ آپ پر قربان ! آپ کی مصیبت کس قدر بڑی اور خدا کے نزدیک عظیم ہے ، اور آپ کی مصیبت کس قدر بڑی اور رسول خدا کے نزدیک عظیم ہے ، اور آپ کی مصیبت کس قدر بڑی اور انبیاء الٰہی کے نزدیک عظیم ہے ، اور آپ کی مصیبت کس قدر بڑی اور آپ کے خاص شیعوں کے نزدیک عظیم ہے ۔اے فرزند رسول خدا میرے ماں باپ آپ پر قربان ! میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ تاریکی اور اندھیروں میں بھی نور تھے ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کی حجت اور اس کے امین ، اور اس کے علم کے خزانہ دار ، اور اس کے نبی کے وصی ہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے ابلاغ کر دیا ، اور آپ نے خیر خواہی کی، اور آپ نے اس کی اطاعت میں تکلیفوں پر صبر کیا۔  اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک آپ قتل ہوئے، اور اپنے حق سے محروم ہوئے ، اور آپ کے حق کو غصب کیا گیا ، اور آپ پر ظلم کیا گیا ،اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک آپ کا انکار کیا گیا اور آپ پر ستم کیا گیا ،اور آپ نے راہ خدا میں صبر کیا ، اور بیشک آپ کا انکار کیا گیا ، آپ کو آپ کے حق سے دور کیا گیا ، آپ کے ساتھ بد سلوکی کی گئی اور آپ نے تحمل کیا۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ہدایت کرنے والے امام ہیں ، اور آپ نے ہدایت کی ، اور حق پر قیام کیا ، اور اس پر عمل کی ۔ اور میں گواہی د یتا ہوں کہ آپ کی اطاعت واجب اور آپ کا قول سچا ہے ، اور آپ نے حق کی دعوت دی ، اور بیشک آپ  نے حق کی طرف دعوت دی اور لوگوں کو اپنے پروردگار کی  راہ کی طرف حکمت اور موعظۂ حسنہ کے ساتھ دعوت دی لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا ، اور آپ نے اطاعت خدا کا حکم دیا لیکن آپ کی اطاعت نہیں کی گئی ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے ارکان ، اس کے ستون اور زمین کے رکن اور اس کی بنیاد ہے ۔ اورمیں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک آپ اور آپ کے اہل بیت میں سے ائمہ تقویٰ کی نشانی ، باب ہدایت ، ریسمان ہدایت  اور اہل دنیا پر حجت ہیں ۔ اور میں خدا ، اس کے ملائکہ اور اس کے انبیاء اور رسولوں کو گواہ بناتا ہوں ، اور میں آپ سب کو گواہ بناتا ہوں  کہ میں بیشک میں آپ پر ایمان رکھتا ہوں اور اپنی ذات ، اور اپنے دین کے احکام اور اپنے انجام کار اور اپنے پروردگار کی طرف اپنی بازگشت میں آپ کے تابع ہوں ۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک آپ نے خدا اور اس کے رسول کی طرف سے صادقانہ طور پر اداکر دیا ،اور آپ نے کہہ دیا جب کہ آپ امین تھے ،  اور آپ نے مجتہدانہ طور پر خدا اور اس کے رسول کے لئے  خیر خواہی کی ، اور اس دنیا سے رخصت ہو گئے جب کہ آپ یقین کامل پر تھے ، آپ  نے گمراہی کو ہدایت پر ترجیح نہیں دی ، اور حق سے باطل کی طرف مائل نہیں ہوئے ، پس خدا آپ کو  آپ کی رعیت کی طرف سے بہترین جزاء دے ، اور آپ کو خدا کا درود ہو ، ایسا درود جسے اس کے سوا کوئی شمار نہ کر سکے ، اور آپ پر سلام ہو اور خدا کی رحمت و برکات ہوں۔ خدایا ! بیشک میں ان پر درود بھیجتا ہوں جس طرح تو نے ان پر درود بھیجا ، اور ان پر تیرے فرشتوں ، پیغمبروں ، رسولوں ، امیر المؤمنین اور تمام ائمہ نے درود بھیجا ، کثیر و فراوان  ، مسلسل اور پے در پے درود  جس میں سے بعض دوسرے بعض میں آئے ، ہمارے اس محضر میں ، اور جب ہم غائب ہو جائیں ، اور ہر حال میں ، ایسا درود جس کے لئے انقطاع  اور اختتام نہ ہو ۔ خدایا ! میری طرف سے ان کی روح (اقدس) اور جسد (مطہر)کو اسی گھڑی ، اور ہر گھڑی کثیر اور فراوان تحیت و سلام پہنچا ، ہم خدائے واحد پر ایمان لائے ہیں  اور « ہم نے رسول کا اتباع کیا ہے ، پس ہمارا نام گواہوں میں لکھ دے »۔ اے فرزند رسول آپ پر سلام ہو ،میرے ماں باپ آپ پر قربان! میں آپ کی طرف زائر بن کر اور کوچ کر کے آیا ہوں ، میں نے آپ کے ذریعہ آپ  کے اور اپنے رب کی طرف رخ کیا ہے  تا کہ آپ کے ذریعہ میری حاجتوں کو روا کر دے ، اور آپ کے وسیلہ سے میری درخواست عطا کر دے ، پس میرے لئے اس کےحضور شفاعت کر ، اور میرا شفیع بن جا ، بیشک میں تیرے پاس اس حال میں آیا ہوں کہ میں اپنے گناہوں سے گریزاں ہوں ، اور اپنے عمل کی برائی سے اپنے پروردگار کی طرف زاری کر رہا ہوں ، اس جگہ مجھے اپنے پروردگار کے عذاب سے رہائی  کی امید ہے ، اور مجھے اس چیز کی طمع ہے کہ میرا پروردگار آپ کے ذریعہ مجھے ہلاکت سے نجات دیدے ۔ اے میرے مولا !میں آپ کی طرف کوچ کر کے آیا ہوں، اہل دنیا نے آپ کی زیارت سے روگردانی کی لیکن میں نے آپ کی طرف ہی کوچ کیا ، میرا گریہ و فریاد آپ کے لئے ہی ہے ، میرا افسوس کرنا بھی آپ پر ہے ، میرا آہ و نالہ اور سوز دل بھی آپ کے لئے ہے ، اور میری تحیت اور سلام بھی آپ پر ہے ، میں آپ کے در پر مقیم ہو گیا ہوں ، آپ اور آپ کی قبر کی پناہ میں آیا ، میں اپنے بڑے گناہوں سے خائف ہوں ، میں زائر بن کر آیا ہوں اور آپ سے آپ کی جانب ہجرت میں ثابت قدمی کی درخواست کرتا ہوں ۔ بیشک میرا یہ  یقن ہے کہ خداوند تبارک و تعالیٰ آپ کے ذریعہ غموں کو دور کر دیتا ہے ، اور آپ کے وسیلہ سے مشکلات کر برطرف کر دیتا ہے ، اور آپ کے وسیلہ سے وہ ہمیں سخت و دشوار زمانے کے نامناسب  امور سے دور رکھتا ہے ، اور خدا نے آپ سے آغاز کیا اور آپ پراختتام کرے گا ، وہ آپ  کے ذریعہ بارش برساتا ہے ، آپ کے وسیلہ سے زمین کو روکے رکھتا ہے تا کہ وہ اپنے رہنے والوں کو نگل نہ لے ، آپ کے وسیلہ سے پہاڑوں کو برقرار رکھتا ہے ۔ اے میرے سید و سردار ! میں نے آپ کے وسیلہ سے اپنی حاجتوں کے پورا ہونے ،اور اپنے گناہوں کی مغفرت کے لئے اپنے پروردگار کی طرف رخ کیا ہے ،  مجھے اپنے زائروں میں ناامید نہ فرما ، اگر آپ میری شفاعت نہ کریں تو مجھے اسی کا ڈر ہے ۔ اے میرے مولا ! اپنے زائرین کو عطا ، بخشش، خیر ، جزاء ، مغفرت اور رضا و خوشنودی کے بغیر واپس  مت  لوٹا  ۔ میں اس حال میں واپس جاؤں  کہ اپنے گناہوں کی وجہ سے محروم ہوں اور میرا عمل رد ہو گیا ہو ، جب کہ میں اس کی وجہ سے ناامید ہو چکا ہوں جو مجھ سے ماضی میں سرزد ہوا ہے ۔ پس اگر میرا یہ حال ہو تو وای ہو مجھ پر  ، کس چیز نے مجھے شقی بنا دیا ہے ، اور میری سعی و کوشش کو نام کر دیا ہے ، جب کہ میرا اپنے پروردگار ، اپنے پیغمبر ، اور اے میرے مولا!  آپ پر ، اور آپ کی ذریت میں سے ائمہ پر جو میرے سرداروں ہیں ؛ یہ  میرا حسن ظن ہے کہ میں محروم نہیں ہوں گا ، پس میرے پروردگار کے حضور میری شفاعت کریں کہ مجھے اس سے بہتر عطا کرے جو تیرے ایک زائر اور تیری طرف کوچ کرنے والوں کو عطا کرتا ہے ،  اور مجھے عنایت فرمائے ، میرا اکرام کرے اور مجھے اس سے بہتر تحفہ  عطاکرے جو تیرے ایک زائر اور تیری طرف کوچ کرنے والوں کو عطا کرتا ہے ۔

پھر آسمان کی طرف اپنے ہاتھوں کو اٹھاؤ اور کہو :

أَللَّهُمَّ قَدْ تَرَى مَكَاني، وَتَسْمَعُ كَلاَمي، وَتَرَى مَقَامي وَتَضَرُّعي، وَمَلاَذي بِقَبْرِ وَلِيِّكِ، وَحُجَّتِكَ وَابْنِ نَبِيِّكَ، وَقَدْ عَلِمْتَ يَا سَيِّدِي حَوَائِجي، وَلاَيَخْفَى عَلَيْكَ حَالِي، وَقَدْ تَوَجَّهْتُ ‏إِلَيْكَ بِابْنِ رَسُولِكَ، وَحُجَّتِكَ وَأَمِينِكَ، وَقَدْ أَتَيْتُكَ مُتَقَرِّباً بِهِ إِلَيْكَ وَإِلَى رَسُولِكَ، فَاجْعَلْنِي بِهِ عِنْدَكَ وَجِيهاً فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ، وَأَعْطِنِي بِزِيَارَتِي أَمَلي، وَهَبْ لِي مُنَايَ، وَتَفَضَّلْ عَلَيَّ بِشَهْوَتِي وَرَغْبَتِي، وَاقْضِ لي حَوَائِجِي، وَلاَتَرُدَّني خَائِباً، وَلاَتَقْطَعْ رَجَائِي، وَلاَتُخَيِّبْ دُعَائي، وَعَرِّفْنِي الْإِجَابَةَ فِي جَمِيعِ مَا دَعْوَتُكَ، مِنْ أَمْرِ الدِّينِ وَالدُّنْيَا [وَالْآخِرَةِ]. وَاجْعَلْنِي مِنْ عِبَادِكَ الَّذِينَ صَرَفْتَ عَنْهُمُ الْبَلاَيَا وَالْأَمْرَاضَ، وَالْفِتَنَ ‏وَالْأَعْرَاضَ، مِنَ الَّذِينَ تُحْيِيهِمْ في عَافِيَةٍ، وَتُمِيتُهُمْ في عَافِيَةٍ، وَتُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ في عَافِيَةٍ، وَتُجِيرُهُمْ مِنَ النَّارِ في عَافِيَةٍ، وَوَفِّقْ  لي ‏بِمَنٍّ مِنْكَ صَلاَحَ مَا أُؤَمِّلُ في نَفْسي وَأَهْلي وَوَلَدِي وَإِخْوَاني وَمَالي، وَجَمِيعِ مَا أَنْعَمْتَ بِهِ عَلَيَّ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

خدایا ! بیشک تو میری منزل کو دیکھ رہا ہے ، اور میرے کلام کو سن رہا ہے، میرے قیام اور گریہ زاری کو دیکھ رہا ہے ، تو اپنے ولی، اپنی حجت اور اپنے نبی کے فرزند  کی قبر  سے میرے پناہ لینے کو دیکھ رہا ہے ، اور اے میرے سید و سردار تو میری حاجتوں کو جانتا ہے ، اور میری حالت تجھ سے پوشیدہ نہیں ہے ، اور میں نے تیرے نبی کے فرزند ، تیری حجت اوتیرے امین کے واسطہ سے تیرا رخ کیا ہے ، اور میں تیرے پاس آیا ہوں جب کہ میں ان کے تیرے رسول کے وسیلہ سے تقرب چاہتا ہوں ، پس ان کے وسیلہ سے مجھے اپنے پاس دنیا و آخرت میں آبرو مند اور متقرب لوگوں میں قرار دے ،اور میری اس زیارت سے میری آرزو پوری فرما ، میری مانگیں مجھے عطا کر دے ، اور مجھ پر اس کا تفضّل فرما جس کی میں رغبت رکھتا ہوں ،اور میری حاجتوں کو پورا فرما ، مجھے محروم واپس نہ لوٹا ، اور میری امید کو منقطع نہ کر ، اور میری دعا کو ناکام نہ فرما ، اور میں نے تجھ سے دین و دنیا( اور آخرت) کے امور  میں سے جس چیز کے بارے میں دعا کی ہے  ؛ مجھے اس میں اجابت کی معرفت عطا کر ، اور مجھے اپنے ان بندوں میں سے قرار دے  جن سے تو نے بلاؤں ، بیماریوں ، فتنوں اور حوادث کو منصرف کر دیا ، اور ان میں سے جنہیں تو عافیت میں زندہ رکھتا ہے ، اور عافیت میں ہی انہیں موت دیتا ہے ، اور عافیت میں ہی انہیں جنت میں داخل کرتا ہے ، اور عافیت میں ہی انہیں آتش (جہنم) سے پناہ دیتا ہے ، اور تو اپنے لطف سے مجھے اصلاح میں وہ عطا فرما جس کی میں اپنے ، اپنے اہل و عیال ، اپنی اولاد ، اپنے بھائیوں اور اپنے مال کے بارے میں آرزو رکھتا ہوں ؛ اور وہ تمام چیزیں  جو تو نے مجھ پر انعام فرمائیں ،  اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

پھر خود کو قبر پر گرا دو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ اللهِ وَأَمِينَهُ،[7]  وَخَلِيفَتَهُ في‏ عِبَادِهِ، وَخَازِنَ عِلْمِهِ، وَمُسْتَوْدَعَ سِرِّهِ، بَلَّغْتَ عَنِ اللهِ مَا أُمِرْتَ بِهِ، وَوَفَيْتَ وَأَوْفَيْتَ، وَمَضَيْتَ عَلَى يَقِينٍ شَهِيداً وَشَاهِداً وَمَشْهُوداً، صَلَوَاتُ اللهِ وَرَحْمَتُهُ عَلَيْكَ.أَنَا يَا مَوْلاَيَ وَلِيُّكَ، اللاَّئِذُ بِكَ في طَاعَتِكَ، أَلْتَمِسُ ثَبَاتَ الْقَدَمِ فِي‏ الْهِجْرَةِ عِنْدَكَ، وَكَمَالَ الْمَنْزِلَةِ فِي الْآخِرَةِ بِكَ، أَتَيْتُكَ بِأَبي أَنْتَ وَأُمِّي‏ وَنَفْسِي وَمَالي وَوَلَدِي زَائِراً، وَبِحَقِّكَ عَارِفاً، مُتَّبِعاً لِلْهُدَى الَّذِي أَنْتَ ‏عَلَيْهِ، مُوجِباً لِطَاعَتِكَ، مُسْتَيْقِناً فَضْلَكَ، مُسْتَبْصِراً بِضَلاَلَةِ مَنْ خَالَفَكَ، عَالِماً بِهِ، مُتَمَسِّكاً بِوِلاَيَتِكَ، وَوِلاَيَةِ آبَائِكَ وَذُرِّيَّتِكَ الطَّاهِرِينَ، أَلاَ لَعَنَ ‏اللهُ أُمَّةً قَتَلَتْكُمْ وَخَالَفَتْكُمْ، وَشَهِدَتْكُمْ فَلَمْ تُجَاهِدْ مَعَكُمْ، وَغَصَبَتْكُمْ ‏حَقَّكُمْ. أَتَيْتُكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ مَكْرُوباً، وَأَتَيْتُكَ مَغْمُوماً، وَأَتَيْتُكَ مُفْتَقِراً إِلَى شَفَاعَتِكَ، وَلِكُلِّ زَائِرٍ حَقٌّ عَلَى مَنْ أَتَاهُ، وَأَنَا زَائِرُكَ وَمَوْلاَكَ وَضَيْفُكَ، اَلنَّازِلُ بِكَ، وَالْحَالُّ بِفِنَائِكَ، وَلي حَوائِجٌ مِنْ حَوَائِجِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.بِكَ أَتَوَجَّهُ إِلَى اللهِ في نُجْحِهَا وَقَضَائِهَا، فَاشْفَعْ لي عِنْدَ رَبِّكَ وَرَبِّي ‏في قَضَاءِ حَوَائِجِي كُلِّهَا، وَقَضَاءِ حَاجَتِي الْعُظْمَى، اَلَّتي إِنْ أَعْطَانِيهَا لَمْ‏ يَضُرُّنِي مَا مَنَعَني، وَإِنْ مَنَعْتَنِيهَا لَمْ يَنْفَعْنِي مَا أَعْطَاني فِكَاكِ رَقَبَتِي مِنَ ‏النَّارِ، وَالدَّرَجَاتِ الْعُلَى، وَالْمِنَّةِ عَلَيَّ بِجَمِيعِ سُؤْلِي وَرَغْبَتِي، وَشَهَوَاتِي وَإِرَادَتِي وَمُنَايَ، وَصَرْفِ جَمِيعِ الْمَكْرُوهِ وَالْمَحْذُورِ عَنِّي، وَعَنْ أَهْلِي وَوَلَدِي وَإِخْوَاني وَمَالي وَجَمِيعِ مَا أَنْعَمَ عَلَيَّ،وَالسَّلاَمُ ‏عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ.

آپ پر سلام ہو اے حجتِ خدا اور اس کے امین ، اور اس کے بندوں پر اس کے جانشین ، اور اس کے علم کے خزانہ دار ، اور اس کے سرّ و راز کو محفوظ رکھنے کی جگہ ۔ آپ نے اس کا ابلاغ کر دیا  جس کا خدا کی طرف سے آپ کو حکم دیا گیا تھا ، آپ نے وفا کی ، اور ادا فرمایا ،اور  آپ یقین کی حالت میں دنیا سے گئے جب کہ آپ شہید ، (امت پر ) گواہ اور مشہود  تھے ، آپ پر خدا کا دردو اور اس کی رحمت ہو ۔اے میرے مولا ! میں آپ کا چاہنے والا ہوں ، اور آپ کی اطاعت میں پناہ لینے والا ہوں ، اور آپ کے پاس ہجرت میں ثابت قدمی کی درخواست کرتا ہوں ، اور آپ  کے وسیلہ سے آخرت میں منزلت کے کمال کا طلبگار ہوں ، میرے ماں باپ ، جان و مال اور اولاد آپ پر قربان ہوں ، میں آپ کے پاس زائر کے عنوان سے آیا ہوں جب کہ میں آپ کے حق کی معرفت رکھتا ہوں ، اور جس ہدایت پر آپ ہیں اس کی متابعت کرتا ہوں، آپ کی اطاعت کو واجب سمجھتا ہوں ، اور آپ  کے فضل کا یقین رکھتا ہوں ، اور آپ کے مخالفوں کی گمراہی سے آگاہ ہوں ، اور ان کا علم رکھتا ہوں ، آپ کی ولایت ، اور آپ کے آباء و اجداد اور آپ کی پاک و طاہر ذرّیت کی ولایت سے متمسک ہوں ، اور خدا لعنت کرے ا س قوم  پر جس نے آپ کو قتل کیا ، اور آپ کی مخالفت کی اور جس نے وہاں موجود ہونے کے باوجو دآپ کے ہمراہ جہاد نہیں کیا ، اور آپ کا حق غصب کیا ۔ اے فرزند رسول خدا میں آپ کے پاس غمگین اور غمزدہ آیا ہوں ، میں آپ کے پاس آپ کی شفاعت کا محتاج بن کر آیا ہوں ،ہر زائر کا ایک حق ہوتا ہے جس کے پاس وہ آتا ہے ، میں آپ کا زائر ، آپ کا غلام اور آپ کا مہمان ہوں جو آپ کی خدمت میں پہنچاہے ، اور آپ کے صحن و سرا میں داخل ہوا ہے ،میں دنیوی و اخروی حاجات میں سے  کچھ حاجتیں ہیں  جن کے پورا ہونے کے لئے میں نے  آپ  کے واسطہ سے خدا کی طرف رخ کیا ہے ، پس آ پ اپنے اور میرے پروردگار کے حضور ان تمام حاجتوں اور میری بڑی حاجت کے پورا ہونے کے لئے میری شفاعت کریں  کہ اگر وہ عطا کر دیں تو  مجھے اس چیز سے نقصان نہیں ہو گا جو مجھ سے روک لے گا ، اور اگر مجھ سے یہ روک لیں تو مجھے اس چیز سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا جو مجھے عطا کرے گا ، اور وہ آتش جہنم سے میری گردن کو رہائی دے ، اور اعلیٰ درجات سے نواز ،اور مجھے میری تمام حاجتوں ، آرزوؤں ، تمناؤں اور خواہشوں تک پہنچانے سے مجھ پر احسان فرما ، اور مجھ سے، میرے اہل و عیال ،میری اولاد ، میرے بھائیوں ،  میرے مال اور مجھے عطا کی گئی تمام چیزوں سے تمام ناپسندیدہ امور کو دور کرنے سے مجھ پر احسان فرما ، آپ پر سلام اور خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔

پھر اپنا سر اٹھاؤ اور کہو :

اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذي جَعَلَنِي مِنْ زُوَّارِ ابْنِ نَبِيِّهِ، وَرَزَقَنِي ‏مَعْرِفَةَ فَضْلِهِ، وَالْإِقْرَارَ بِحَقِّهِ، وَالشَّهَادَةَ بِطَاعَتِهِ، «رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ»[8]، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ‏ رَسُولِ اللهِ.لَعَنَ اللهُ قَاتِلِيكَ، وَلَعَنَ اللَهُ خَاذِلِيكَ، وَلَعَنَ اللهِ سَالِبِيكَ، وَلَعَنَ مَنْ‏ رَمَاكَ، وَلَعَنَ مَنْ طَعَنَكَ، وَلَعَنَ الْمُعِينِينَ عَلَيْكَ، وَلَعَنَ السَّائِرِينَ إِلَيْكَ، وَلَعَنَ مَنْ مَنَعَكَ شُرْبَ مَاءِ الْفُرَاتِ، وَلَعَنَ مَنْ دَعَاكَ وَغَشَّكَ وَخَذَلَكَ، وَلَعَنَ اللَهُ ابْنَ آكِلَةِ الْأَكْبَادِ، وَلَعَنَ اللَهُ ابْنَهُ الَّذِي وَتَرَكَ. وَلَعَنَ اللَهُ ‏أَعْوَانَهُمْ وَأَتْبَاعَهُمْ وَأَنْصَارَهُمْ وَمُحِبِّيهِمْ، وَمَنْ أَسَّسَ لَهُمْ، وَحَشَا اللهُ ‏قُبُورَهُمْ نَاراً، وَالسَّلاَمُ عَلَيْكَ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ.

حمد و ثناء خدا کے لئے ہے جس نے مجھے اپنے نبی کے فرزند کا زوار قرار دیا ، اور مجھے ان کی فضیلت کی معرفت اور ان کے حق کے اقرار ، اور ان کی اطاعت کی گواہی دینے سے نوازا ۔« ہمارے پروردگار ہم ان تمام باتوں پر ایمان لے آئے جو تو نے نازل کی ہیں اور ہم نے رسول کا اتباع کیا ہے ، پس ہمارا نام گواہوں میں لکھ دے » ۔ اے فرزند رسول خدا آپ پر سلام ہو ۔ خدا کی لعنت ہو آپ کے قاتلوں پر ،اورخداکی  لعنت ہو جس نے  آپ کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا ، اورخداکی  لعنت ہو جس نے   آپ کا پیراہن اتارا ، اورخداکی  لعنت ہو اس پر جس نے آپ کی طرف تیر چلایا ، اورخداکی  لعنت ہو اس پر جس نے آپ کو نیزہ مارا ، اورخداکی  لعنت ہو  ان پر جنہوں نے آپ کے خلاف مدد کی ، اورخداکی  لعنت ہو آپ کے خلاف آنے والے  لشکر پر ، اورخداکی  لعنت ہو اس پر جس نے آپ  کو آب فرات پینے سے منع کیا ، اورخداکی  لعنت ہو  اس پر جس نے آپ کو بلایا، آپ کو دھوکہ دیا اور آپ کو تنہا چھوڑ دیا ، اورخداکی  لعنت ہو جگر چبانے  والے کے بیٹے پر ،  اورخداکی  لعنت ہو اس کے بیٹے پر جس نے آپ پر ظلم کیا  اور اس کا انتقام نہ لیا گیا ، اورخداکی  لعنت ہو ان کے مددگاروں ، ان کے پیروکاروں ، ان کے انصار  اور ان کے محبّوں پر  ، اور جس نے انہیں تأسیس کیا (اور انہیں زمینہ فراہم کیا ) ، خدا ان کی قبروں کو آگ سے بھر دے ، آپ پر سلام ہو ، میرے ماں باپ آپ پر قربان ، اور آپ پر خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔ 

پھر سے دور ہو کر قبلہ رخ ہو جاؤ اور آپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف اٹھاؤ اور کہو :

أَللَّهُمَّ مَنْ تَهَيَّأَ وَتَعَبَّأَ، وَأَعَدَّ وَاسْتَعَدَّ لِوِفَادَةٍ إِلَى مَخْلُوقٍ، رَجَاءَ رِفْدِهِ‏ وَجَائِزَتِهِ، وَنَوَافِلِهِ وَفَوَاضِلِهِ وَعَطَايَاهُ، فَإِلَيْكَ يَا رَبِّ كَانَتْ تَهْيِئَتِي [وَتَعْبِئَتِي]، وَإِعْدَادِي وَاسْتِعْدَادِي وَسَفَري، وَإِلَى قَبْرِ وَلِيِّكَ وَفَدْتُ، وَبِزِيَارَتِهِ إِلَيْكَ تَقَرَّبْتُ، رَجَاءَ رِفْدِكَ وَجَوَائِزِكَ، وَنَوَافِلِكَ وَعَطَايَاكَ‏ وَفَوَاضِلِكَ.أَللَّهُمَّ وَقَدْ رَجَوْتُ كَرِيمَ عَفْوِكَ، وَوَاسِعَ مَغْفِرَتِكَ، فَلاَ تَرُدَّني خائِباً، فَإِلَيْكَ قَصَدْتُ، وَمَا عِنْدَكَ أَرَدْتُ، وَقَبْرَ إِمَامِيَ الَّذي أَوْجَبْتَ عَلَيّ ‏طَاعَتَهُ زُرْتُ، فَاجْعَلْنِي بِهِ عِنْدَكَ وَجِيهاً فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَأَعْطِني بِهِ‏ جَمِيعَ سُؤْلي، وَاقْضِ لِي بِهِ جَمِيعَ حَوَآئِجي، وَلاَتَقْطَعْ رَجَائي، وَلاَتُخَيِّبْ دُعَائي، وَارْحَمْ ضَعْفِي، وَقِلَّةَ حِيلَتِي، وَلاَتَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي ‏وَلاَ إِلَى أَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ.مَوْلاَيَ فَقَدْ أَفْحَمَتْنِي ذُنُوبِي، وَقَطَعَتْ حُجَّتِي، وَابْتُلِيتُ بِخَطِيئَتِي، وَارْتُهِنْتُ بِعَمَلِي، وَأَوْبَقْتُ نَفْسِي، وَوَقَفْتُهَا مَوْقِفَ الْأَذِلاَّءِ الْمُذْنِبِينَ، اَلْمُجْتَرِئِينَ عَلَيْكَ، اَلتَّارِكِينَ أَمْرَكَ، اَلْمُغْتَرِّينَ بِكَ، اَلْمُسْتَخِفِّينَ بِوَعْدِكَ.وَقَدْ أَوْبَقَني مَا كَانَ مِنْ قَبِيحِ جُرْمي وَسُوءِ نَظَري لِنَفْسي، فَارْحَمْ‏ تَضَرُّعي وَنَدَامَتي، وَأَقِلْنِي عَثْرَتِي، وَارْحَمْ عَبْرَتِي، وَاقْبَلْ مَعْذِرَتِي، وَعُدْ بِحِلْمِكَ عَلَى جَهْلِي، وَبِإِحْسَانِكَ عَلَى إِسَاءَتِي، وَبِعَفْوِكَ عَلَى جُرْمي، وَإِلَيْكَ أَشْكُو ضَعْفَ عَمَلِي، فَارْحَمْنِي يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.أَللَّهُمَّ اغْفِرْ لي، فَإِنِّي مُقِرٌّ بِذَنْبِي، مُعْتَرِفٌ بِخَطِيئَتِي، وَهَذِهِ يَدِي‏ وَنَاصِيَتِي أَسْتَكِينُ بِالْفَقْرِ مِنِّي يَا سَيِّدِي، فَاقْبَلْ تَوْبَتِي، وَنَفِّسْ كَرْبِي، وَارْحَمْ خُشُوعِي وَخُضُوعِي، وَأَسَفِي عَلَى مَا كَانَ مِنِّي، وَوُقُوفِي عِنْدَ قَبْرِ وَلِيِّكَ، وَذُلِّي بَيْنَ يَدَيْكَ.فَأَنْتَ رَجَائِي وَمُعْتَمَدِي، وَظَهْرِي وَعُدَّتِي، فَلاَ تَرُدَّنِي خَائِباً، وَتَقَبَّلْ‏ عَمَلِي، وَاسْتُرْ عَوْرَتِي، وَآمِنْ رَوْعَتِي، وَلاَتُخَيِّبْنِي، وَلاَ تَقْطَعْ رَجَائِي ‏مِنْ بَيْنِ خَلْقِكَ يَا سَيّدِي.أَللَّهُمَّ وَقَدْ قُلْتَ فِي كِتَابِكَ الْمُنْزَلِ عَلَى نَبِيِّكَ الْمُرْسَلِ، صَلَّى اللَهُ عَلَيْهِ ‏وَآلِهِ، «اُدْعُونِىِ أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ»[9]، يَا رَبِّ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ، وَأَنْتَ الَّذِي ‏لاَتُخْلِفُ الْمِيعَادَ، فَاسْتَجِبْ لِي يَا رَبِّ، فَقَدْ سَأَلَكَ السَّائِلُونَ، وَسَأَلْتُكَ، وَطَلَبَ الطَّالِبُونَ وَطَلَبْتُ مِنْكَ، وَرَغِبَ الرَّاغِبُونَ وَرَغِبْتُ إِلَيْكَ، وَأَنْتَ ‏أَهْلٌ أَنْ لاَ تُخَيِّبَني، وَلاَتَقْطَعَ رَجَائِي، فَعَرِّفْنِي الْإِجَابَةَ يَا سَيِّدِي، وَاقْضِ ‏لِي حَوَائِجَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

خدایا ! جو کوئی بھی تیار اور مہیا ہو گیا ہے ، اس نے بار سفر باندھ لیا ہے تا کہ وہ ایسی مخلوق کی طرف کوچ کرے ، اس کےجود و بخشش ، عطا ، اجر اور اس کی مدد کی امید میں ۔ اے پروردگار ! میں تیار اور مہیا ہوں ہوں اور میں نے تیری طرف آنے کے لئے بار سفر باندھ لیا ہے ، اور میں نے تیرے ولی کی قبر کی طرف کوچ کرکے اور ان کی زیارت سے تیرا تقرب پایا ہے ،  تیرے جود و بخشش ، مدد اور اجر و عطا کی امید میں ۔ خدایا ! بیشک مجھے تیرے کریمانہ عفو اور تیری وسیع مغفرت کی امید ہے ، مجھے ناامید واپس مت بھیج ، میں نے تیری طرف قصد کیا ، اور جو کچھ تیرے پاس ہے اس کا ارادہ کیا ، اور اپنے امام  کی زیارت کی جس کی اطاعت تو نے مجھ پر واجب کی تھی ، مجھے ان کے وسیلہ سے دنیا و آخرت میں اپنے نزدیک آبرو مند بنا دے ، اور ان کے وسیلہ سے مجھے میری تمام مانگیں عطا کر دے ، اور ان کے وسیلہ سے میری تمام حاجتیں پوری فرما ، اور میری امید کو منقطع نہ کر ، اور میری دعا کو ناکام نہ فرما ، اور میری کمزوری اور بیچارگی پر رحم فرما ، اور مجھے خود پر اور اپنی کسی ایک مخلوق (کے رحم و کرم)  پر نہ چھوڑ ۔ میرے مولا ! میرے گناہوں  نے مجھے گونگا اور خاموش کر دیا ہے ، اور میری حجت کو قطع کر دیا ہے ، اور میں اپنی خطاؤں میں مبتلا ہو گیا ہوں ، اور میں اپنے عمل کے گرد ہوں ، اور میں نے خود ہلاکت میں ڈال دیا ہے ، اور میں ذلیل اور گناہگار لوگوں کی جگہ کھڑا ہوں جنہوں نے تیرے خلاف جرأت و گستاخی کی ، تیرے حکم کو چھوڑ دیا ، تیری رحمت پر مغرور ہوئے ، تیرے وعدے کو سبک شمار کیا ۔مجھے اس قبیح جرم نے ہلاکت میں ڈال دیا ہے جو مجھ سے سرزد ہوا ، اور  اپنے بارے میں میری بری نظر نے ، پس تو میرے آہ و زاری اور پشیمانی پر رحم فرما ، اور میری لغزشوں کو نظر انداز کر ، میرے آنسوؤں پر رحم فرما ، میری معذرت کو قبول کر ، اور میرے جہل پر اپنے حلم اور بردباری ؛ اور میری برائی پر اپنے احسان سے ، اور میرے جرم پر اپنے عفو و بخشش سے جواب دے ، میں اپنے عمل کی کمزوری کا تجھ سے شکوہ کرتا ہوں ، پس مجھ پر رحم فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔خدایا ! مجھے بخش دے  کہ میں اپنےگناہوں کا اقرار اور اپنی خطاؤں کا اعتراف کرتا ہوں ، اور یہ  میرا ہاتھ اور ماتھے کے سامنے کے بال ہیں ، پس میری توبہ کو قبول فرما  اور میرے غم و اندوہ کو دور فرما ، اور میرے خشوع و خضوع پر ، اور مجھ سے جو کچھ سرزد ہوا ہے اس  پر میری پشیمانی پر ، اور تیرے  ولی کے پاس میرے کھڑے ہونے پر ، اور تیرے حضور میری ذلت پر رحم فرما۔پس تو میری امید اور میری تکیہ گاہ ہے ، تو ہی میری پشت پناہی کرنے والا ہے ، تو ہی میری تمام دارای  و ناداری ہے اور میری تکیہ گاہ ہے ۔پس مجھے محروم واپس نہ لوٹا ، میرے عمل کو قبول فرما ، میرے عیبوں کو  چھپا دے  ، خوف و وحشت سے امان دے ، مجھے ناکام نہ کر نا ،  اور اپنی مخلوق میں سے میرے امید کو منقطع نہ کر ، اے میرے سید و سردار ۔ خدایا ! بیشک تو نے اپنی اپنے نبی مرسل صلی اللہ علیہ وآلہ (و سلم ) پر نازل  کی گئی اپنی کتاب میں فرما ہے «مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا  اور یقیناً جو میری عبادت سے اکڑتے ہیں وہ عنقریب  ذلت کے ساتھ جہنم میں داخل ہوں گے » ۔ پرودرگارا! تیرا قول حق ہے اور تو وہ جو وعدہ خلافی نہیں کرتا ، پس میری دعا کو مستجاب فرما اے میرے پروردگار ، سوال کرنے والے تجھ سے سوال کرتے ہیں ، اور میں بھی تجھ سے سوال کرتا ہوں ، مانگنے والے تجھ سے مانگتے ہیں اور میں بھی تجھ سے مانگتا ہوں ، چاہنے والے تجھ سے ہی چاہتے ہیں اور میں بھی تجھ سے چاہتا ہوں ، اور تو اس بات کا اہل ہے کہ مجھے محروم نہ کرے ، اور میری امید کو منقطع نہ کرے ، پس مجھے اجابت کے اثر کی معرفت دے ، اے میرے سید و سردار ، اور میری دنیا و آخرت کی حاجتوں کو پورا فرما ، اسے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

پھر بالا سر (سرہانے) کی طرف جاؤ اور وہاں دو رکعت نماز بجا لاؤ ، پہلی رکعت میں سورهٔ حمد اور سورهٔ یس ، اور دوسری رکعت میں سورۀ حمد اور  سوره الرحمن پڑھو ، اور جب نماز کا سلام اور تسبیح حضرت زہرا علیہا السلام پڑھ لو تو کثرت سے خدا کی تمجید کرو ، اور اپنے گناہوں پر استغفار کرو ، اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر درود بھیجو ۔ پھر اپنے ہاتھوں کو اٹھاؤ اور کہو :

أَللَّهُمَّ إِنَّا أَتَيْنَاهُ مُؤْمِنِينَ بِهِ، مُسَلِّمِينَ لَهُ، مُعْتَصِمِينَ بِحَبْلِهِ، عَارِفِينَ‏ بِحَقِّهِ، مُقِرِّينَ بِفَضْلِهِ، مُسْتَبْصِرِينَ بِضَلاَلَةِ مَنْ خَالَفَهُ، عَارِفِينَ بِالْهُدَى ‏الَّذِي هُوَ عَلَيْهِ. أَللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ، وَأُشْهِدُ مَنْ حَضَرَ مِنْ مَلاَئِكَتِكَ، أَنِّي ‏بِهِمْ مُؤْمِنٌ، وَبِمَنْ قَتَلَهُمْ كَافِرٌ.أَللَّهُمَّ اجْعَلْ مَا أَقُولُ بِلِسَانِي حَقِيقَةً فِي قَلْبِي، وَشَرِيعَةً فِي عَمَلي. أَللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِمَّنْ لَهُ مَعَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ قَدَمٌ ثَابِتٌ، وَأَثْبِتْنِي فِيمَنِ ‏اسْتُشْهِدَ مَعَهُ.أَللَّهُمَّ الْعَنِ الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَتَكَ كُفْراً، سُبْحَانَكَ يَا حَلِيمُ عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ فِي الْأَرْضِ، يَا عَظِيمُ تَرَى عَظِيمَ الْجُرْمِ مِنْ عِبَادِكَ فَلاَ تَعْجَلُ‏ عَلَيْهِمْ، فَتَعَالَيْتَ عَمَّا يَقُولُ الظَّالِمُونَ عُلُوّاً كَبِيراً يَا كَرِيمُ.أَنْتَ شَاهِدٌ غَيْرُ غَائِبٍ، وَعَالِمٌ بِمَا أُوتِيَ إِلَى أَهْلِ صَلَوَاتِكَ وَأَحِبَّائِكَ، مِنَ الْأَمْرِ الَّذِي لاَتَحْمِلُهُ سَمَاءٌ وَلاَ أَرْضٌ، وَلَوْ شِئْتَ لاَنْتَقَمْتَ مِنْهُمْ، وَلَكِنَّكَ ذُو أَنَاةٍ، وَقَدْ أَمْهَلْتَ الَّذِينَ اجْتَرَءُوا عَلَيْكَ، وَعَلَى رَسُولِكَ ‏وَحَبِيبِكَ، فَأَسْكَنْتَهُمْ أَرْضَكَ، وَغَذَوْتَهُمْ بِنِعْمَتِكَ إِلَى أَجَلٍ هُمْ بَالِغُوهُ، وَوَقْتٍ هُمْ صَائِرُونَ إِلَيْهِ، لِيَسْتَكْمِلُوا الْعَمَلَ فِيهِ، لِلَّذي قَدَّرْتَ، وَالْأَجَلَ‏ الَّذِي أَجَّلْتَ، فِي عَذَابٍ وَوَثَاقٍ، وَحَمِيمٍ وَغَسَّاقٍ، وَالضَّرِيعِ‏ وَالْإِحْرَاقِ، وَالْأَغْلاَلِ وَالْأَوْثَاقِ، وَغِسْلَينٍ وَزَقُّومٍ وَصَدِيدٍ، مَعَ طُولِ‏ الْمَقَامِ في أَيَّامٍ لَظَى، وَفي سَقَرٍ الَّتي لاَتُبْقِي وَلاَتَذَرُ في الْحَمِيمِ‏ وَالْجَحِيمِ، وَالْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ.

خدایا ! ہم ان کے پاس آئے ہیں جب کہ ہم ان پر ایمان رکھتے ہیں ، اور ان کے سامنے سراپا تسلیم ہیں ، ان کے ریسمان (ولایت )کو  تھامے ہوئے ہیں ، ان کے حق کی معرفت رکھتے ہیں ، ان کے فضل کا اقرار کرتے ہیں ، ان کے مخالفین کی گمراہی سے آگاہ ہیں ، وہ جس ہدایت پر  ہیں اس کی معرفت رکھتے ہیں ۔خدایا ! بیشک میں تجھے گواہ بناتا ہوں ، اور تیرے فرشتوں میں سے جو بھی حاضر ہیں انہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں ان کی نسبت سے مؤمن ہوں ، اور جنہوں نے آپ کو قتل کیا ان کی نسبت سے  کافر ہوں ۔ خدایا ! میں جو بھی زبان سے کہتا ہوں ، اسے میرے دل کی حقیقت اور میرے عمل میں شریعت بنا دے ۔ خدایا ! مجھے ان میں سے قرار دے جو  حسین بن علی (علیہما السلام ) کے ساتھ ثابت قدم رہے  ،اور ان میں سے قرار دے جنہوں نے ان کے ساتھ استوار قدموں کے ساتھ شہادت کو طلب کیا ۔ خدایا ! ان پر لعنت کر جنہوں نے تیری نعمت کو کفر سے بدلا ، اے حلم و بردبار ! تو پاک و منزہ ہے اس چیز سے جو ظالمین زمین میں انجام دیتے ہیں ۔ اے عظیم ! تو اپنے بندوں کے بڑے جرم دیکھتا ہے اور ان کے پکڑ میں جلدی نہیں کرتا ،تو اس سے اعلیٰ مرتبہ ہے جو کچھ ظالمین کہتے ہیں ، اے کریم !  تو شاہد  ہے اور غائب نہیں ہے ، تو اس امر سے آگاہ ہے جسے تیرے اہل صلوات  اور محبوب انجام دیتے تھے ، اور جسے آسمان و زمین نہیں اٹھا سکتے تھے ، اگر تو چاہتا تو ان سے انتقام لے سکتا تھا ، لیکن تو صابر اور حوصلہ رکھنے والا ہے ، تو نے انہیں مہلت دی جنہوں نے تیری اور تیرے رسول اور تیرے حبیب کی گستاخی کی ، تو نے انہیں اپنی زمین پر ٹھہرایا ، انہیں اپنی نعمت سے غذا دی ایک وقت تک جس تک وہ پہنچ جائیں ، ایسے وقت تک جس کی طرف وہ جا رہے ہیں تا کہ وہ کام مکمل کر لیں جو تو نے مقدر  فرمایا ہے ، اور ان کی دی ہوئی مہلت ختم ہو جائے ، تا کہ  ان پر عذاب اور دہکتی ہوئی زنجروں ، آتش جہنم اور گرم پانی اور جہنمیوں کی پسینہ ، ضریع ، جلن ، طوق و زنجیر ، غسلین ، زقّوم اور صدیدکو مسلط کر دے ، جب کہ دوزخ میں ان کی اقامت طولانی  کر دے اور اس کے شعلے جہنمیوں میں سے کسی کو باقی نہ چھوڑیں ۔ اور حمد و ثناء خدا کے لئے ہے جو عالمین کا پروردگار ہے

پھر اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرو اور جو چاہو دعا کرو ، اور پھر سجدہ میں جاؤ اور اپنے سجدہ میں کہو :

أَللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ مَلاَئِكَتَكَ، وَأَنْبِيَاءَكَ وَرُسُلَكَ، وَجَمِيعَ‏ خَلْقِكَ، أَنَّكَ أَنْتَ اللَهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ رَبِّي، وَالْإِسْلاَمُ دِينِي، وَمُحَمَّدٌ نَبِيِّي، وَعَلِيٌّ وَالْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ، وَعَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَمُوسَى بْنُ جَعْفَرٍ، وَعَلِيُّ بْنُ مُوسى، وَمُحَمَّدُ بْنُ ‏عَلِيٍّ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَالْخَلَفُ الْبَاقي، عَلَيْهِمْ‏ أَفْضَلُ الصَّلَوَاتِ أَئِمَّتِي، بِهِمْ أَتَوَلَّى، وَمِنْ عَدُوِّهِمْ أَتَبَرَّأُ.أَللَّهُمَّ إِنِّي‏ أُنْشِدُكَ دَمَ الْمَظْلُومِ۔(تین مرتبہ کہو)۔أَللَّهُمَّ إِنِّي أُنْشِدُكَ بِإيوَائِكَ عَلَى نَفْسِكَ لِأَوْلِيَائِكَ، لَتُظْفِرَنَّهُمْ بِعَدُوِّكَ‏ وَعَدُوِّهِمْ، أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى الْمُسْتَحْفَظِينَ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ.أَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْئَلُكَ الْيُسْرَ بَعْدَ الْعُسْرِ۔ تین مرتبہ کہو ۔

خدایا ! بیشک میں تجھے گواہ بناتا ہوں ، اور تیرے ملائکہ کو گواہ بناتا ہوں ، اور تیرے انبیاء ، تیرے رسولوں اور تیری تمام مخلوق (کو گواہ بناتا ہوں ) ، بیشک تو خدا ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ، تو میرا پروردگار ہے ، اسلام میرا دین اور (حضرت) محمد میرے نبی ہیں ، اور علی (بن ابی طالب) ،  حسن ، حسین ، علی بن الحسین ، محمد بن علی ، جعفر بن محمد ، موسی بن جعفر ، علی بن موسی ، محمد بن علی ، علی بن محمد ، حسن بن علی اور ان کا باقی جانشین میرے امام ہیں کہ ان پر بہترین درود ہو ،  میں ان سے محبت کرتا ہوں اور ان کے دشمنوں سے بیزار ہوں  ۔(تین مرتبہ کہو)۔خدایا ! بیشک میں تجھے مظلوم کے خون کی قسم دیتا ہوں ۔ خدایا ! بیشک میں تجھے اس قسم سے قسم دیتا ہوں جو تو نے  اپنے لئے کھائی ، اور اپنے اولیاء سے جو وعدہ کیا کہ انہیں اپنے دشمن اور ان کے دشمنوں پر کامیاب فرما ، (حضرت) محمد اور آل محمد میں سے حفظ شدگان پر درود بھیج ۔ خدایا ! میں تجھ سے سختی کے بعد آسانی کا سوال کرتا ہوں ۔ (تین مرتبہ کہو)۔

پھر اپنا دایاں رخسار زمین پر رکھو اور کہو :

 يَا كَهْفِي حِينَ تُعْيِينِي الْمَذَاهِبُ، وَتَضِيقُ عَلَيَّ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ، وَيَا بَارِئَ خَلْقِي رَحْمَةً بِي، وَقَدْ كَانَ عَنْ خَلْقِي غَنِيّاً، صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى الْمُسْتَحْفَظِينَ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ ثلاثاً.

اے میری پناہ گاہ کہ جب راہیں مجھے لاچار کر دیتی ہیں ، اور زمین اپنی تمام وسعتوں کے ساتھ مجھ پر تنگ ہو جاتی ہے ، اے وہ جس نےمجھے اپنے باب رحمت سے خلق کیا جب کہ تو میری خلقت سے بے نیاز تھا ، (حضرت) محمد اور آل محمد میں سے حفظ شدگان پر درود بھیج ۔(تین مرتبہ کہو )

پھر اپنا دایاں رخسار زمین پر رکھو اور کہو :

يَا مُذِلَّ كُلِّ جَبَّارٍ، وَيَا مُعِزَّ كُلِّ ذَلِيلٍ، صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَفَرِّجْ عَنِّي.

اے ہر جبار کو ذلیل کرنے والے ، اے ہر خوار و ذلیل کو عزت دینے والے ، محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور میرے امور میں گشائش عطا فرما ۔


پھر کہو  :

يَا حَنَّانُ يَا مَنَّانُ، يَا كَاشِفَ الْكُرَبِ الْعِظَامِ ثلاثاً.
 اے بہت زیادہ مہربان ، اے بہت زیادہ احسان کرنے والے ، اے بہت بڑی مصیبت کے دور کرنے والے ۔ (تین مرتبہ کہو)

پھر واپس سجدہ میں جاؤ اور سو مرتبہ کہو :

 شُكْراً شُكْراً (خدایا شکر، خدایا شکر) اور پھر اپنی حاجتیں طلب کرو ۔ 

حضرت علی بن الحسین علیهماالسلام کی زیارت

پھر پائینتی طرف جاؤ اور حضرت علی بن الحسین علیہما السلام (حضرت علی اکبر علیہ السلام) کی قبر مطہر کے پاس کھڑے ہو کر کہو :

سَلاَمُ اللهِ وَسَلاَمُ مَلاَئِكَتِهِ الْمُقَرَّبِينَ، وَأَنْبِيَائِهِ الْمُرْسَلِينَ، وَعِبَادِهِ الصَّالِحِينَ، عَلَيْكَ يَا مَوْلاَيَ وَابْنَ مَوْلاَيَ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، وَصَلَّى اللهُ عَلَيْكَ وَعَلَى أَهْلِ بَيْتِكَ، وَعَلَى عِتْرَةِ آبَائِكَ الْأَخْيَارِ الْأَبْرَارِ، اَلَّذِينَ أَذْهَبَ اللَهُ عَنْهُمُ الرِّجْسَ، وَطَهَّرَهُمْ تَطْهِيراً، وَعَذَّبَ اللَهُ قَاتِلَكَ بِأَنْوَاعِ الْعَذَابِ، وَالسَّلاَمُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ.

آپ پر خدا ، اس کے مقرب فرشتوں ، انبیاء مرسلین اور نیک بندوں کا سلام ہو ، اے میرے مولا اور میرے مولا کے فرزند  آپ پر سلام اور خدا کی رحمت و برکات ہوں ، آپ پر خدا کا درود ہو ، آپ کی اہل بیت پر ،اور  آپ کے نیک و متقی   آباء کی عترت پر ،جن سے خدا نے ہر طرح کے رجس اور پلیدی کو دور رکھا ہے ، اور انہیں ہر لحاظ سے پاک و پاکیزہ قرار دیا ہے ، خداوند آپ کے قاتل کو مختلف انواع کے عذاب سے عذاب دے ، اور آپ پر سلام اور خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔

شہداء رضوان اللہ علیہم کی زیارت

پھر امام حسین علیہ السلام کے پائنتی طرف اشارہ کرتے ہوئے شہداء کو سلام کریں ؛ کیونکہ وہ امام علیہ السلام کے پائنتی طرف ہیں ، اور کہیں :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ أَيُّهَا الرَّبَّانِيُّونَ، أَنْتُمْ لَنَا فَرَطٌ، وَنَحْنُ لَكُمْ تَبَعٌ‏ وَأَنْصَارٌ، أَشْهَدُ أَنَّكُمْ أَنْصَارُ اللهِ جَلَّ اسْمُهُ، وَسَادَةُ الشُّهَدَاءِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، صَبَرْتُمْ وَاحْتَسَبْتُمْ، وَلَمْ تَهِنُوا وَلَمْ تَضْعُفُوا وَلَمْ تَسْتَكِينُوا، حَتَّى لَقِيتُمُ اللهَ جَلَّ وَعَزَّ، عَلَى سَبِيلِ الْحَقِّ وَنَصْرِهِ، وَكَلِمَةِ اللهِ التَّامَّةِ، صَلَّى اللهُ عَلَى أَرْوَاحِكُمْ وَأَبْدَانِكُمْ، وَسَلَّمَ تَسْلِيماً، أَبْشِرُوا رِضْوَانُ اللهِ‏ عَلَيْكُمْ بِمَوْعِدِ اللهِ الَّذِي لاَ خُلْفَ لَهُ، َللهُ تَعَالَى مُدْرِكٌ بِكُمْ، ثَأْرَ مَا وَعَدَكُمْ، إِنَّهُ لاَيُخْلِفُ الْمِيعَادَ.أَشْهَدُ أَنَّكُمْ جَاهَدْتُمْ فِي سَبِيلِ اللهِ،وَقُتِلْتُمْ عَلَى مِنْهَاجِ رَسُولِ اللهِ‏ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَابْنِ رَسُولِهِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ،فَجَزَاكُمُ اللهُ عَنِ الرَّسُولِ‏ وَابْنِهِ وَذُرِّيَّتِهِ أَفْضَلَ الْجَزَاءِ،اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذي صَدَقَكُمْ وَعْدَهُ، وَأَرَاكُمْ ‏مَا تُحِبُّونَ.[10]

آپ پر سلام ہو اے مردان الٰہی  ، آپ نے ہم پر سبقت حاصل کر لی ہی اور ہم آپ کے تابع ہیں ، اور آپ کے انصار ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا -اس کا نام بزرگ ہو-کے مددگار ہیں اور دنیا و آخرت میں شہیدوں کے سردار ہیں ، اور آپ نے صبر کیا ، اور راہ خدا میں ثابت قدم رہے ، آپ نے سستی اور کمزوری نہیں دکھائی ، اور آپ  نے ناتوانی اور  بیچارگی کا اظہار نہیں کیا ، یہاں تک کہ آپ  نے بلند مرتبہ اور عزیز خدا سے راہ حق ، اس کی نصرت  اور خدا کے کامل  کلمہ کی بلندی (کی راہ میں) ملاقات کی ۔ آپ کے جسم و جان پر خدا کا درود ہو  اور فراوان سلام ہو، آپ سب  ـ آپ سب پر رضوان الٰہی ہوـ کو وعدۂ الٰہی کی بشارت ہو  جس میں کوئی وعدہ خلافی نہیں ہے ، خدا  آپ کا انتقام لے گا جس کا اس نے آپ سے وعدہ کیا ہے ،اور وہ ہرگز وعدہ خلافی نہیں کرتا ۔میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کیا ، اور آپ  رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ اور اس کے رسول کے فرزند علیہ السلام کی راہ  و منہاج پر شہید ہوئے ، خدا آپ کو پیغمبر، ان کے فرزند  اور ان کی ذریت کی طرف سے بہترین جزاء عطا فرمائے ۔ حمد و ثناء اس خدا کے لئے ہے جس نے آپ کے لئے اپنا وعدہ وفا کیا ، اور آپ کو وہ کچھ دکھایا جسے آپ محبوب رکھتے تھے۔

 


[1] ۔ سورۂ مؤمنون ، آیت : 29 ۔

[2] ۔ سورهٔ حشر ، آیات : 21 تا 24 ۔

[3] ۔ عِنْدَ الْمَلاَءِ الْأَعْلَى۔ خ۔

[4] ۔ أَمینُ اللہِ و حُجّتُہُ ۔خ ۔

[5] ۔ رَعِيَّتِہِ۔ خ۔

[6] ۔ سورۂ آل عمران، آیت : 53 .

[7] ۔ « اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ اللهِ وَابْنَ حُجَّتَهُ، أَشْهَدُ أَنَّكَ حُجَّةَ اللهِ وَأَمِينَهُ»، خ.

[8] ۔ سورۂ آل عمران ، آیت : 53 ۔

[9] ۔ سورۂ غافر ، آیت : 60۔

[10] ۔ المزار (شیخ مفيد) : 106، المزار الكبير: 370.

    ملاحظہ کریں : 663
    آج کے وزٹر : 38961
    کل کے وزٹر : 86454
    تمام وزٹر کی تعداد : 131915040
    تمام وزٹر کی تعداد : 91461940