حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
دینی بھائیوں کی خدمت

دینی بھائیوں کی خدمت

انسان کی عظمت و شرافت پہ دلالت کرنے والی عبادات میں سے ایک یہ ہے کہ انسان دینی بھائیوں کی خدمت کے لئے کمر ہمت باندھ لے اور مشکلات میں ان کی مدد کرے۔

اگر خدا کے لئے بیکسوں کیخبرگیری اور مومن بھائیوں کی خدمت کی جائے تو یہ بہت اہم عبادت ہے ۔آئمہ معصومین علیھم السلام کے فرمودات و ارشادات میں نہ صرف اس کی تاکید کی گئی ہے بلکہ اسے عبادات کی افضل ترین اقسام میں سے شمار کیا گیاہے۔

اس بارے میں حضرت امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں: 

''اِنَّ أَشْرَفَ الْعِبٰادَةِ خِدْمَتُکَ اِخْوٰانَکَ الْمُؤْمِنِیْنَ''([1])

افضل و اشرف ترین عبادت تمہاری تمہارے مومن بھائیوں کی خدمت کرنا ہے۔

 

انسان کی زندگی میں بہت زیادہ مؤثر ثابت ہونے والے اس بنیادی نکتہ کی طرف کم توجہ کرنے کے ایسے نقصانات ہیں کہ جن کا جبران نہیں کیا جا سکتا۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام گناہان کبیرہ کو شمار کرنے کے ضمن میں فرماتے ہیں:

''.....تَرْکُ مُعٰاوَنَةِ الْمَظْلُوْمِیْنَ''([2])

مظلوموں کی مدد نہ کرناگناہان کبیرہ ہے۔

اس نکتہ کی طرف بھی توجہ کرنا چاہئے :دینی بھائی کے ساتھ تعاون کرنا صرف مادّی امور میں ہی نہیں ہے بلکہ ان کی فکر ی افزائش اور رہنمائی کرنا بھی ان لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ جو اس کی  صلاحیت رکھتے ہیں۔

امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: 

''أَعِنْ أَخٰاکَ عَلٰی ھِدٰایَتِہِ''([3])

اپنے بھائی کی ہدایت کے لئے مدد کرو۔

 

اس بیان سے یہ واضح ہو جاتاہے کہ خاص شرافت و عظمت رکھنے والی عبادات کی اقسام میں سے ایک دینی بھائیوں کی خدمت کرنا اور ان کی مدد کرنا ہے۔

اس طریقے سے آپ بلند معنوی مقامات حاصل کر سکتے ہیں اور خدا و اہلبیت اطہار علیھم السلام کی محبت اپنی طرف جلب کر سکتے ہیں۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

''اِنَّ أَحَبَّ الْمُؤْمِنِیْنَ اِلَی اللّٰہِ مَنْ أَعٰانَ الْمُوْمِنَ الْفَقِیْرَ مِنَ الْفَقْرِ فِ دُنْیٰاہُ وَ مَعٰاشِہِ،وَ مَنْ أَعٰانَ وَ نَفَعَ وَ دَفَعَ الْمَکْرُوْہَ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ''([4])

خدا کے نزدیک مؤمنین میں سے سب سے محبوب وہ ہے کہ جو فقیر مومن کی مادّی امور  اورمعاش میں مدد کرے ،اور خدا کے نزدیک محبوب ترین افراد وہ ہیں جو  مدد کریں،فائدہ پہچائیں اور مومنین سے پریشانی و تکلیف کو دور کریں۔

 


[1]۔ بحار الانوار:ج۷۵ ص۳۱۸، تفسیر الامام العسکری علیہ السلام:٢٦٠

[2]۔ بحار الانوار:ج۷۹ص۱۰، خصال:ج٢ص۱۵۵

[3]۔ شرح غرر الحکم:ج۲ص ۱۷۸

[4]۔ بحار الانوار:ج۷۸ص۲٦۱، تحف العقول:٣٥٧

 

 

    ملاحظہ کریں : 1974
    آج کے وزٹر : 22279
    کل کے وزٹر : 112715
    تمام وزٹر کی تعداد : 134682413
    تمام وزٹر کی تعداد : 93119805