الإمام الصادق علیه السلام : لو أدرکته لخدمته أیّام حیاتی.
خانهٔ خدا کو نذر آتش کرنا

خانهٔ خدا کو نذر آتش کرنا

*********************************

۳ربیع الاول یزید بن معاویہ کا منجنیق کے ذریعہ خانہ کعبہ کو تباہ کرنا(٦۳ھ)

*********************************

ایک مرتبہ یزید کے حکم پر خانۂ کعبہ کو نذر آتش کیا گیا اور مدینہ کے لوگوں کو قتل کرنے کے بعد اس نے مکہ پر حملہ کیا اور انہوں نے مکہ اور مسجد الحرام پر پتھر اور آگ برسائی اور خانۂ کعبہ کو نذر آتش کر دیایہاں تک کہ خانہ کعبہ کی دیواریں گر گئیں لیکن چونکہ خدا نے یزید کو مہلت نہ تھی اور وہ واصل جہنم ہو گیا جس کے بعد اس کا لشکر اپنے نامکمل اہداف کے ساتھ مکہ سے واپس لوٹ گیا۔

مرحوم محدّث قمى كتاب «وقائع الأيّام» مىں لکھتے ہیں: تین ربيع الأوّل سنہ 64ہجری کو مکہ کو جلانے کا واقعہ پیش آیا۔ مسلم بن عقبه شام کے لشکر کے ساتھ اہل مدینہ کو قتل کرنے کے ارادہ سے مدينه آیا اور اس نے جو کچھ کیا سو کیا اور مدینہ کا کام تمام کرنے کے بعد یزید کے حکم پر عبداللہ بن زبیر کو کچلنے کے لئے مکہ کی طرف روانہ ہو گئے اور بن زبیر ان لوگوں میں سے ہے جس نے معاویہ کی موت کی بعد یزید کی بیعت نہیں کی تھی اور کعبہ میں رہتا اور لوگوں کو اپنی بیعت کی دعوت دیتا تھا۔

جب ابن عقبه «قديد» نام کے مشہور مقام پر پہنچا تو وہ وہاں واصل جہنم ہو گیا(1)، اس کے بعد «حصين بن نمير» لشكر کا امیر بنا اور اس گروہ کے ساتھ مکہ گیا اور مکہ کا گھیراؤ کر لیا. عبداللَّه بن زبير نے مختار بن ابى عبيده اور اپنی بیعت کرنے والے چند دوسرے افراد کے ساتھ خانۂ خدا میں پناہ لے لی۔

لشکر شام  مکہ کے پہاڑوں پر چڑھ گیا کہ جہاں سے مکہ کے گھر اور مسجد الحرام دکھائی دیتی تھی۔ انہوں نے منجنیق تیار کی اور مسلسل مکہ و مسجد پر پتھر اور آگ برساتے رہے۔ اور انہوں نے خانۂ خدا پر بھی آگ برسائی یہاں تک کہ خانۂ کعبہ جل گیا اور اس کی عمارت منہدم ہو گئی اور اس کی دیواریں گر گئیں ۔ نیز حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کے لئے آنے والے گوسفند کہ سینگ بھی جل گئے جو چھت پر آویزاں تھے۔

ابوحرّه مدينى کہتے ہیں:

ابن نمير بئس ما تولّى

قد أحرق المقام والمصلّى

بالجمله، خداوند منتقم قهّار نے يزيد کو مہلت نہ دی اور وہ واصل جہنم ہو گیا اس کی موت کی خبر مکہ پہنچی تو ابن نمیر جنگ سے دستبردار ہو گیا اور ابن زبير سے جنگ کا راستہ چھوڑ کر اپنے لشکر کے ساتھ شام کی طرف روانہ ہو گیا.(2)

دوسری مرتبہ حجّاج نے كعبه کو نذر آتش کیا کہ جس کا واقعہ ہم اس  کتاب میں نقل کریں گے۔


(1) ابن اثير کی روایت کے مطابق وہ «ثنيه هرشى» کے مقام پر جہنم واصل ہوا اور یہ مسرف نظير بسر بن ارطاة تھا کہ جس نے حجاز میں یہ سب کچھ انجام دیا عليهما لعائن اللَّه. (منه)

2) وقايع الأيّام: 203.

 

منبع: معاويه ج ... ص ...

 

زيارة : 888
اليوم : 131089
الامس : 228689
مجموع الکل للزائرین : 168319829
مجموع الکل للزائرین : 123874992