ظالمانہ سلطنت کا خاتمہ
حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
وكذلك بنواُميّة وبنوالعبّاس لمّا وقفوا على أنَّ زوال ملكهم وملك الأمراء و الجبابرة منهم على يد القائم عليه السلام ناصبونا العداوة، ووضعوا سيوفهم في قتل آل الرسول صلّى الله عليه وآله وإيادة نسله طمعاً منهم فيالوصول إلى قتل القائم، ويأبي الله عزّوجلّ أن يكشف أمره لواحد من الظلمة إلاّ أن يتمّ نوره ولو كره المشركون.
بنی امیہ اور بنی العباس یہ بات سمجھ گئے تھے کہ قائم (صلوات اللہ علیہ ) کے ہاتھوں ان کی اور تمام ظالم و جابر بادشاہوں کی حکومت و سلطنت کا خاتمہ ہو جائے گا، اس وجہ سے وہ ان کے دشمن بن گئے اور وہ اہل بیت پیغمبر علیہم السلام کو قتل کرنے اور ان کی نسل کو منقطع کرنے کے لئے اپنی تمام توانائیاں بروئے کار لائے تا کہ مهدى موعود (صلوات الله عليه) دنيا میں نہ آ سکیں اور انہیں ان کی ولادت سے پہلے ہی قتل کر دیا جائے ، لیکن خداوند تبارک و تعالیٰ نے ایسا نہیں ہونے دیا كه از كار خود براى يكى از ظالمين پرده بردارد، اور یہ ارادہ کیا کہ وہ اپنے نور کومکمل کرے اور مهدى (صلوات الله عليه) کے ظہور کے ذریعہ دنیا کو بطور کامل روشن کرے ، چاہےمشرکوں پر یہ بات ناگوار ہی کیوں نہ گزرے ۔
فضل بن شاذان نے حسين بن سعد كاتب، سے روايت كیا ہے کہ انہوں نے کہا: حضرت امام حسن عسكرى عليه السلام نے فرمایا : بنىاميّه اور بنىالعبّاس نے دو وجوہات کی وجہ سے ہم پر تلوار اٹھائی :
ایک تو یہ کہ وہ جانتے تھے کہ خلافت پر ان کا کوئی حق نہیں ہے اور وہ اس بات سے خائف تھے کہ کہیں ہم خلافت کا دعویٰ نہ کر دیں اور خلافت اپنی جگہ واپس آ جائے ۔
دوسرا یہ کہ وہ متواتر روایات سے آگاہ ہو چکے تھے کہ ہمارے قائم کے ہاتھوں تمام ظالم و جابر حکمرانوں کا خاتمہ ہو گا اور انہیں اس میں کوئی شک و شبہ نہیں تھا کہ وہ لوگ ظالم و جابر ہیں ۔ اس وجہ سے انہوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی آل کو قتل کرنے اور آنحضرت کی نسل کو منقطع کرنے کی ہر ممکن کوشش کی تا کہ وہ حضرت قائم (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی ولادت کو روک سکیں یا کسی طرح انہیں قتل کر سکیں تا کہ ان کے ہاتھوں سے حکومت و سلطنت نہ چلی جائے ۔
پس خداوند متعال نے حضرت کو ظالموں کے سامنے آشکار نہ ہونے دیا تا کہ وہ اپنے نور کو مکمل کر سکے ، چاہے یہ بات مشرکوں پر ناگوار ہی کیوں نہ گزرے ۔
بازديد امروز : 42293
بازديد ديروز : 100033
بازديد کل : 135017504
|