حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۱۳ ۔ شب جمعہ کو امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی نماز

(١٣)

شب جمعہ کو امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی نماز

سید علی بن طاؤوس  فرماتے ہیں :

میں نے بزرگ فقیہ ابو علی فضل بن حسن طبرسی کی تألیف’’کنوز النجاح‘‘ میں دیکھا کہ انہوں نے ہمارے مولاحضرت حجت عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف سے یوں نقل ہے :ابو عبداللہ حسین بن محمد بزوفری کہتے ہیں:

 حضرت صاحب الزمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی طرف سے اس طرح بیان ہوا:

جس کی خدا سے کوئی حاجت ہو اسے چاہئے شب جمعہ آدھی رات کے بعد غسل کرے جا نماز پر جائے اور دو رکعت نماز بجالائے ۔پہلی رکعت میں سورئہ حمد پڑھے اور جب «إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ» پر پہنچے تو اسے سو(١٠٠)مرتبہ تکرار کرے اورپھر سورہ کو آخر تک پڑھے  اورپھر ایک مرتبہ سورۂ توحید  پڑھے اور پھر رکوع و سجود بجا لائے البتہ ان کا ذکر سات مرتبہ پڑھے۔ دوسری رکعت بھی اسی کیفیت سے پڑھے اور پھر یہ دعا پڑھے۔قطع رحم کے سوا جو بھی حاجت ہو خدا سے طلب کرے، خداوند متعال اس کی حاجت  ضرور پوری فرمائے گا۔

 وہ دعا یہ ہے:

أَللَّهُمَّ إِنْ أَطَعْتُكَ فَالْمَحْمَدَةُ لَكَ ، وَ إِنْ عَصَيْتُكَ فَالْحُجَّةُ لَكَ ، مِنْكَ الرَّوْحُ وَمِنْكَ الْفَرَجُ ، سُبْحانَ مَنْ أَنْعَمَ وَشَكَرَ،سُبْحانَ مَنْ قَدَرَ وغَفَرَ.أَللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ قَدْ عَصَيْتُكَ،فَإِنّي قَدْ أَطَعْتُكَ في أَحَبِّ الْأَشْياءِ إِلَيْكَ وَهُوَ الْإيمانُ بِكَ،لَمْ أَتَّخِذْ لَكَ وَلَداً ،وَلَمْ أَدْعُ لَكَ شَريكاً ، مَنّاً مِنْكَ بِهِ عَلَيَّ لا مَنّاً مِنّي بِهِ عَلَيْكَ ، وَقَدْ عَصَيْتُكَ يا إِلهي عَلى غَيْرِ وَجْهِ الْمُكابَرَةِ ، وَلَا الْخُرُوجِ عَنْ عُبُودِيَّتِكَ ، وَلَا الْجُحُودِ لِرُبُوبِيَّتِكَ ، وَلكِنْ أَطَعْتُ هَوايَ ، وَأَزَلَّنِي الشَّيْطانُ. فَلَكَ الْحُجَّةُ عَلَيَّ وَالْبَيانُ،فَإِنْ تُعَذِّبْني فَبِذُنُوبي غَيْرَ ظالِمٍ ،وَ إِنْ تَغْفِرْ لي وَتَرْحَمْني ، فَإِنَّكَ جَوادٌ كَريمٌ ، يا كَريمُ يا كَريمُ۔

اے پروردگارا!اگر میں تیری اطاعت کروں تو حمد تیرے لئے ہے اور اگر تیری نافرمانی کروں تو مجھ پر تیری حجت  ہے ،تیری طرف سے آسائش اور حل مشکلات ہے،پاک ہے وہ جو نعمت دیتا ہے اور قدر کرتا ہے ،پاک ہے وہ جو مقدر کرتا ہے اور معافی دیتا ہے،اے پروردگارا!اگر میں نافرمانی کی ہے تو بھی ان باتوں میں تیری اطاعت کی ہے کہ جو تیری ہاں پسندیدہ ہیں اور وہ تجھ پر ایمان رکھتا ہے،تیرے  لئے فرزند  قرار  نہ  دینا  اور کسی کو  تیرا  شریک  قرار  نہ دینا  ہے،  یہ مجھ  پر تیر ا احسان ہے نہ کہ  ان  باتوں میں  میرا تجھ پر احسان ہے۔اے پروردگارا!میں نے تیری جو نافرمانی کی ہے وہ تو وہ خود کو بڑا سمجھنے اور تیری بندگی سے نکل جانے کی وجہ سے نہیں ہے   اور نہ تیری  ذات کے  انکار کی وجہ سے ہے بلکہ میںنے اپنی خواہش  کی پیروی  کی اور شیطان نے مجھے گمراہ کیا،پس مجھ پر تیری حجت اوربیان تمام ہے ،پس اگر تو مجھے عذاب دے  تو یہ میرے گناہوں کی وجہ سے ہے کہ جو ظلم نہیں ہے اور اگر تو مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم کرے تو بیشک توسخی و کریم ہے،اے کریم،اے کریم۔

یہ کلمہ(یٰا کَرِیْم یٰا کَرِیْم) ایک سانس میں جس قدر ممکن ہو پڑھے اورپھر کہے:

يا آمِناً مِنْ كُلِّ شَيْ‏ءٍ ، وَكُلُّ شَيْ‏ءٍ مِنْكَ خائِفٌ حَذِرٌ ، أَسْأَلُكَ بِأَمْنِكَ مِنْ كُلِّ شَيْ‏ءٍ ، وَخَوْفِ كُلِّ شَيْ‏ءٍ مِنْكَ ،أَنْ تُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ،وَأَنْ تُعْطِيَني أَماناً لِنَفْسي وَأَهْلي وَوَلَدي  وَسائِرِ ما أَنْعَمْتَ بِهِ عَلَيَّ ، حَتَّى لا أَخافَ أَحَداً ،وَلا أَحْذَرَ مِنْ شَيْ‏ءٍ أَبَداً ، إِنَّكَ عَلى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَديرٌ ، وَحَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكيلُ .يا كافِيَ إِبْراهيمَ نُمْرُودَ ، يا كافِيَ مُوسى فِرْعَوْنَ ، أَسْأَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَأَنْ تَكْفِيَني شَرَّ فُلانِ بْنِ فُلانٍ .

اے  ہر  چیز  سے  امان میں  رکھنے  والے کہ ہر چیز تم سے خوف کرتی اور ڈرتی ہے،میں تجھ سے ہر چیز سے  امن کا سوال کرتا ہوں  اور  ہر  چیز  تم  سے  ڈرتی  ہے ، یہ  کو  تو محمد  و  آل  محمد  پر  درود  بھیج ، اور یہ کہ مجھے اور میرےخاندان اور میری اولاد کو امان میں رکھ،اور تونے مجھے جو نعمتیں دیں ہیں ،حتی کہ  میں نہ کسی سے خوف کھاؤں  اور کسی سے  چیز سے ہمیشہ کے لئے ڈروں،بیشک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے،  اور ہمارے لئے اللہ کافی ہے کہ جو بہترین کارساز، اےنمرود کے مقابلہ میں ابراہیم کے کافی،اے فرعون کے سامنے موسیٰ کے لئے کافی،میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمدوآل محمد پر درود بھیج اور فلاں بن فلاں کے شر سے میری مدد فرما۔

 فلاں بن فلاں کی جگہ اس شخص کا نام لے جس کے شر سے خوف ہو۔ انشاء اللہ پروردگار عالم اسے اس کے شر سے اسے محفوظ رکھے گا ۔

پھر سجدے میں جائے اپنی حاجت طلب کرے اور بارگاہ الٰہی میں گریہ و زاری کرے۔کیونکہ کوئی ایسا مومن مرد و عورت نہیں ہے جو اس دعاکے ساتھ یہ نماز پڑھے اور خلوص نیت سے دعا کرے مگراس کے لئے آسمان کے باب اجابت نہ کھلیں۔ اسی وقت اور اسی رات اس کی جو بھی حاجت ہو ، وہ پوری ہوجائے گی اور یہ پروردگارعالم کا ہم پر اور لوگوں پر فضل و کرم ہے ۔[1]

 


[1] ۔ مہج الدعوات: ٣٥١ ، اور المصباح : ٥٢٢تھوڑے سے فرق کے ساتھ.

    ملاحظہ کریں : 183
    آج کے وزٹر : 88029
    کل کے وزٹر : 102037
    تمام وزٹر کی تعداد : 137690403
    تمام وزٹر کی تعداد : 94700029