حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
حضورکے معنی کیا ہیں؟

حضورکے معنی کیا ہیں؟

دوسرا نکتہ کہ جس کے متعلق بحث کی جانی چاہئے،وہ یہ ہے کہ حضور کے کیا معنی ہیں؟کیا حضور سے مراد علمی حضور ہے یا عینی حضور ؟

مرحوم علامہ مجلسی  روایت بیان فرماتے ہیں : اگر ’’فاحضرونا‘‘ باب افعال سے ہو تو روایت کا معنی اس طرح ہوگا : یہ جان لو کہ ہم سبھی تمہارے پاس اپنے علم کے ذریعہ حاضر ہیں ۔یہاں مرحوم مجلسی کی مراد حضور علمی ہے۔ [1]

ایک روایت میں حضرت امام رضا علیہ السلام حضرت خضر علیہ السلام کے متعلق فرماتے ہیں :

انہ لیحضر حیث ماذکرفمن ذکرہ منکم فلیسلّم علیہ.[2]

 جب بھی  انہیں بلایا جائے حاضر ہوجاتے ہیں لہٰذا تم میں سے جو بھی ان کا نام لے ان پر سلام کرے۔

مرحوم آیت اللہ مستنبط اس کے متعلق تحریر فرماتے ہیں :

حضرت خضر علیہ السلام کا رتبہ اس حد تک ہے  جو کہ حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے تابع اور آپ کی رعیت میں سے ہیں تو پھرحضرت بقیة اللہ ارواحنا فداہ کا رتبہ کس عظمت کا حامل ہوگا؟! [3]

اس روایت سے بعض زمانوں میں شخصی حضور استفادہ کیا جاتا ہے نہ کہ علمی حضور۔

 مسئلہ حضور اہل بیت علیہم السلام کے معارف میں بہت ہی اہم مسئلہ ہے اور اس میں تفصیل کی ضرورت ہے اس لئے اپنی گفتگو کو حضرت علی علیہ السلام کے دلنشین کلام کے ذریعہ تمام کرتے ہیں:

أحضروا آذ ان قلوبکم تفہموا![4]

(اگر حقائق کو درک کرنے کے خواہاں ہیں تو) اپنے دل کے کانوں کو کھولیں تاکہ سمجھ سکیں۔

 


[1] ۔ بحار الأنوار: ج ۴۶ ، ص ۲۴۴

[2] ۔ کمال الدین : ج ۲ ، ص ۳۹۰

[3]۔ القطرہ : ج ۲ ، ص ۵۳۶

[4]۔ بحار الانوار: ج ۳۴ ، ص ۲۱۲

    ملاحظہ کریں : 244
    آج کے وزٹر : 94883
    کل کے وزٹر : 151540
    تمام وزٹر کی تعداد : 138005889
    تمام وزٹر کی تعداد : 94858422