حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
پیغمبر اکرمۖ کو زہر دینا

پیغمبر اکرمۖ  کو زہر دینا

یہودیوں کی اقتصادی شکست اس بات کاایک اہم سبب ہے ، جس کی وجہ سے  انہوں نے رسول خدا ؐ کو شہید کرنے کا ارادہ کیا۔

یہودیوں کے  ہاتھو ں رسول خداؐ کے مسموم ہونے کا موضوع تاریخی منابع میں اس حد تک مشہور ہے کہ جس میں کسی طرح کے  شک و شبہ کی کوئی  گنجائش نہیں ہے۔مؤرخین لکھتے ہیں:زینب بنت حارث،سلاّم بن مشکم کی بیوی (جس کے کچھ رشتہ دار جنگ خیبر میں مارے گئےتھے[1])نے بھیڑکے ایسے حصہ کو زہر آلود کیا جسے پیغمبر اکرمؐ تناول کرنا پسند کرتے تھے اوراس نے وہ گوشت پیغمبرؐ کی خدمت میں پیش کیا۔آنحضرت نے اپنے اصحاب کے ساتھ کھانا شروع کیا لیکن ابھی ایک لقمہ بھی تناول نہیں  کیاتھا کہ آپ نے فرمایا: یہ غذا مجھے بتا رہی ہے کہ یہ زہرآلود ہے۔بشر بن براء نے اس کا ایک لقمہ کھا لیا تھا جس کی وجہ سے وہ شہید ہو گئے۔پیغمبر اکرمؐ نے اپنی رحلت کے وقت بشر کی ماں سے فرمایا تھا:یہ بیماری اسی لقمہ کا اثر ہے جو تمہارے بیٹے کے ساتھ خیبر میں کھایا تھا۔[2]

جب رسو ل خدا ؐ نے زینب بنت حارث سے اس کے  اس کام کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا:کیونکہ تم نے میرے رشتہ داروں کو قتل کیا تھا لہذا میں نے سوچا کہ اگر تم واقعی پیغمبر ہو  تو تم  زہر سے آگاہ ہو جاؤ گے ؛ ورنہ ہمیں تم سے نجات مل جائے گی۔

اس مسئلہ میں مؤرخین کے درمیان اختلاف ہے کہ کیا رسول اکرمؐ نے اس یہودی عورت کو قتل کر دیاتھا یااسے آزاد کر دیا؟سہیلی کہتے ہیں:دو طرح کی روایات میں جمع اس طرح سے کیا جا سکتا ہے کہ ہم یہ کہیں کہ پیغمبر اکرمؐ  نے پہلے اپنا انتقام نہیں لیا اور اسے آزاد کر دیا اورجب بشر بن براء دنیا سے چلے گئے تو اس یہودی عورت سے قصاص لیاگیا۔[3]،[4]

تاریخ میں کچھ دوسرے واقعات بھی موجود ہیں کہ کچھ دوسرے  افراد نے بھی رسول اکرمؐ کو زہر دیا اور آنحضرت کو شہید کیا۔

 


۱ ۔ المغازی: ج ۲ ، ص٦٧٩.

۲ ۔ پیغمبر اکرم ؐ کو زہر دینے کے واقععہ کے بارے میں مؤرخین کے درمیان اختلاف ہے۔ابن احاق کہتے ہیں:پیغمبر اکرمؐ  نے اس غذا کا لقمہ نہیں کھایا تھا۔لیکن واقدی کہتے ہیں: رسول خداؐ نے وہ غذاتناول فرمائی تھی۔اسی طرح یہ موضوع بھی واضح نہیں ہے کہ بشر اسی وقت یا ایک سال کے بعد فوت ہوئے۔لیکن اصل واقعہ کو اور اس کی وجہ سے تین سال کے بعد پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کو مؤرخین قبول کرتے ہیں۔اس کی مزید تفصیلات جاننے کے لئے :سیرۂ ہشام:ج٢ص٣٣٧،  المغازی:ج٢ص٦٧٧،الطبقات الکبری:ج٢ص٨٢ اور ١٥٤،تاریخ الیعقوبی: ج١ص٣٧٥ ،التنبیہ الاشراف:٢٢٤، جامع السیرة:١٦٩،الروض الأنف:ج٦ص٥٧١         .

۱ ۔ الروض الأنف:ج٦،ص٥٧١.

۲۔پیامبرؐ و  یہود  حجاز:۵۹ .

    ملاحظہ کریں : 2333
    آج کے وزٹر : 86832
    کل کے وزٹر : 160547
    تمام وزٹر کی تعداد : 145096544
    تمام وزٹر کی تعداد : 99904994