حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
اموی دور میں عقلی علوم کی ترویج اور....

اموی دور میں عقلی علوم کی ترویج اور.....

جیسا کہ ہم نے کہا کہ جہمیہ وغیرہ کے افکار کی ترویج،بنی امیہ کی حکومت کو جاری رکھنے،اسلام کے عقیدے سے لوٹنے اور کفر میں دلچسپی پیدا کرنے میں یہودیت و عیسائیت کا بہت اہم کردار تھا۔

 بنی امیہ نے اپنی حکومت کو مضبوط کرنے اور اپنے منصوبوں اور افکار کو نافذ کرنے پر ہی اکتفاء نہیں کیا بلکہ گمراہ کن افکار کو ترویج دینے کے علاوہ لوگوں کو ان مسائل کی طرف کھینچنے کے لئے عقلی علوم کو عربی زبان میں منتقل کیا۔

 سب سے پہلے خالد بن یزید نے یہ کام انجام دیا جس نے''مریانوس'' نام کے ایک عیسائی کی مدد سے عقلی علوم کو عربی ممالک میں داخل کیا ۔ اگرچہ بنی امیہ کے زمانے میں یہ کام کچھ زیادہ  رواج نہیں پایا تھا لیکن بنی العباس اور بالخصوص مأمون نے اس کی بہت ترویج کی ۔

 ''تاریخ سیاسی اسلام''میں لکھتے ہیں:عقلی علوم اموی دورمیں رائج تھے ۔ فقط کچھ لوگ کیمیا میں مصروف تھے اور بعید نہیں کہ انہوں نے یہ یونانیوں سے سیکھا ہو جنہیں دوہزار سال پہلے اس کا علم تھا۔

 یہ نہیں کہہ سکتے کہ عربوں نے مشرق پر اسکندر کے حملے کے بعد یونانیوں سے طب سیکھی کیونکہ اموی زمانے تک عربوں کو طبی علوم کی کوئی خبر نہیں تھی اور خالد بن یزید بن معاویہ وہ پہلا شخص تھا جس نے طب، نجوم اور کیمیا عرب ممالک میں منتقل کیا۔

کیمیا کی صنعت مدرسۂ اسکندریہ میں رائج تھی اس لئے خالد نے ''مریانوس ''مسیحی کو اپنے پاس بلایا اور اس سے تقاضا کیا کہ وہ اسے طب اور کیمیا کی تعلیم دے۔جب اس نے یہ تعلیم حاصل کر لی تو اس نے حکم دیا کہ اس سے مربوط یونانی اور قبطی کتابوں کا عربی میں ترجمہ کیا جائے۔یہ دوسروں کے علوم کوعربی میں منتقل کرنے کے لئے عربوں کا پہلا اقدام تھا۔

خالد کو علم نجوم میں بھی دلچسپی تھی اور وہ یہ علم حاصل کرنے اور اس کے وسائل کی فراہمی کے لئے حد سے زیادہ دلچسپی لیتا تھا ۔ شاید نجوم کی کتابوں میں اس کے لئے کوئی ترجمہ کیا گیا ہو لیکن ہم تک اس  کی کوئی خبر نہیں پہنچی۔

 جاحظ نے کتاب ''البیان والتبیین'' میں کہا ہے:خالد بن یزید بن معاویہ فصیح و بلیغ خطیب، شاعر اور ادیبوں کی آراء کو پسند کرتا تھا ۔ وہ پہلا شخص تھا جس نے نجوم، طب اور کیمیا کو عربی میں ترجمہ کیالیکن عرب عباسی زمانے کے آغاز اور خاص طور پر مأمون کے زمانے میں تجربی علوم جیسے طب، کیمیا، ہیئت اور تاریخ وغیرہ میں مشغول ہوئے۔

 اس زمانے میں فارسی، یونانی اور ہندی سے بہت سی کتابوں کا عربی میں ترجمہ ہوا اور وہ عربوں درمیان رائج ہوئیں۔([1])

 


[1]۔ تاریخ سیاسی اسلام (ڈاکٹر حسن ابراہیم حسن): ج١ص٤٩٠

 

 

    ملاحظہ کریں : 2045
    آج کے وزٹر : 3211
    کل کے وزٹر : 153472
    تمام وزٹر کی تعداد : 139955025
    تمام وزٹر کی تعداد : 96502451