حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
مرجئہ اور شیعہ

مرجئہ اور شیعہ

 ''مقالات تاریخی'' کے دسویں شمارے میں لکھتے ہیں: ابوحنیفہ اور مؤمن الطاق میں ہونے والی بحثوں میں سے ایک'' شیعہ و مرجئہ کی اصطلاح ایک دوسرے کے مدمقابل''ہے۔ابوحنیفہ نے مؤمن الطاق سے کہا:میں نے سنا ہے کہ تم شیعوں کا یہ عقیدہ ہے کہ جب تم میں سے کوئی مرجائے تو تم اس کا بایاں ہاتھ توڑ دیتے ہو تا کہ قیامت کے دن اس کی کتاب اس کے دائیں ہاتھ میں تھمائی جائے۔

 مؤمن الطاق نے کہا:یہ جھوٹ ہے۔لیکن میں نے بھی سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی مر جائے تو تم پانی کا ایک برتن اس کے مقعد میں رکھ دیتے ہوتا کہ اسے قیامت کے دن پیاس کا احساس نہ ہو!

 ابو حنیفہ نے کہا:وہ بات تمہارے لئے جھوٹ کہی گئی تھی اور یہ جھوٹی بات ہمارے لئے بیان کی گئی ہے۔([1])

 ''محاسبة مع ابی حنیفة و المرجئة''کے نام سے مؤمن الطاق کی ایک کتاب ذکر ہوئی ہے۔ ([2])جیسا کہ''مناظرة الشیعی والمرجی فی المسح علی الخفین و.....''کے نام سے ابویحییٰ جرجانی کی بھی ایک کتاب تھی۔([3])ان دونوں کتابوں میں شیعی اصطلاح کو مرجئہ کے مدمقابل سنّی کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے۔

 قابل ذکر ہے کہ ابوحنیفہ کی زید بن علی کی حمایت اور پھرحضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے بارے میں  ابوحنیفہ کا رویہ کسی حد تک دوستانہ ہے۔

 اس کے علاوہ نقل ہوا ہے کہ ابوحنیفہ نے دشمنوں کے مقابلے میں حضرت علی علیہ السلام کے مقام کی تائید کی تھی اور انہیں باطل قرار دیا تھا۔اس نے تاکید کی تھی کہ اگر علی علیہ السلام نے جنگ نہ کی ہوتی تو ہمیں یہ پتہ نہ چلتا کہ باغیوں کے ساتھ کیسا سلوک کریں۔([4])اس آخری بات کی نسبت شافعی سے بھی دیتے ہیں۔

 اس کے علاوہ حضرت علی علیہ السلام کے مخالفوں کے بارے میں مرجئہ سے کام لینے کے بارے میںاسکافی کے کلمات میں بھی کچھ شاہد موجود ہیں ، وہ لکھتے ہیں: ''و منزلة المرجئة فی النصب و التقصیر فی علیّ،منزلة الیہود فی التقصیر و شتم عیسی بن مریم ''([5]) یہ بالکل ویسا ہی استمال تھا جو شیعہ روایات میں موجود تھا۔وہ کہتے ہیں:ناصبی گری اور حضرت علی علیہ السلام کے حق میں کوتاہی کے سلسلے میں مرجئہ کا وہی مقام تھا جو حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام کو دشنام دینے اور ان کے حق میں کوتاہی کے سلسلہ میں یہودیوں کا مقام تھا۔اسی طرح اسکافی ناصبہ،نابتہ اور مرجئہ کی اصطلاحات کو بھی ایک ردیف میں  قرار دیتے  ہیں۔([6])

احتمال ہے کہ ناصبہ کے لئے مرجئہ کی اصطلاح سے استفادہ کرنے کے لئے اہم ترین شاہد ایک شعر ہے جسے جاحظ اور مسعودی نے نقل کیا ہے۔مسعودی کی روایت ہے کہ مأمون نے ابراہیم بن مہدی کی مذمت کرنا چاہی کہ جو بغداد میں اس کے خلاف کھڑا تھااور تسنن کا علم بلند کئے ہوا تھا۔ علی بن محمد مختار بیہقی نے اس کے لئے یہ شعر کہا:

اذ المرجّ سرّک أن تراہ          یموت لحینہ من قبل موتہ

فجدّد ندہ ذکریٰ علی             وصلّ علی النبیّ و آل بیتہ

 اگر مرجئی کی موت سے پہلے اس کی موت دیکھنا چاہتے ہو ،تو ان کے سامنے حضرت علی علیہ السلام کا ذکر کرو اور پیغمبر ۖ اور ان کی اہلبیت علیہم السلام پر درو بھیجو۔([7])

 جاحط نے ''العثمانیّة''میں بھی ایک طرح سے شیعہ و مرجئہ کو ایک دوسرے کے مدمقابل قرار دیا ہے۔([9]،[8])

 اگر اسکافی کی یہ بات ( مرجئہ حضرت علی علیہ السلام کے ایسے ہی دشمن تھے جیسے یہودی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دشمن تھے) صحیح ہو تو پھریا یہ کہیں کہ ابو حنیفہ مرجئہ میں سے نہیں تھا اور یا پھر یہ کہیں کہ حضرت علی علیہ السلام کی حمایت اور آپ کے مخالفین کی ردّ میں  اس سے نقل ہونے والی باتیں صحیح نہیں ہیں۔کیونکہ مرجئہ اگر ناصبیوں کی حد تک ہی حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کے دشمن ہوں تو اس کا بالکل احتمال نہیں ہے کہ اگر ابوحنیفہ مرجئی تھا تو وہ آنحضرت کی حمایت و طرفداری کرے۔

 بہ ہر حال مرجئہ کی حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام اور آپ  کے شیعوں سے دشمنی ثابت ہے۔ اسی وجہ سے بنی امیہ مرجئہ کی طرفداری کرتے تھے تاکہ لوگوں کے دلوں میں اہلبیت اطہار علیہم السلام کی مخالفت کا بیج بویا جاسکے جس کے نتیجہ میں وہ خاندان وحی علیہم السلام سے دور ہوجائیں۔بعض روایات میں مرجئہ کی اہلبیت علیہم السلام سے دشمنی کی تصریح ہوئی ہے۔

 


[1]۔رجال کشی:١٩٠

[2]۔ رجال النجاشی:٣٢٦

[3]۔ رجال النجاشی:٢٥٤

[4]۔ عقود الجمان:٣٠٧

[5]۔ المعیار والموازنة:

[6]۔ ا لمعیار والموازنة:٧١

[7] ۔ مروج الذہب:٤١٧٣، البیان والتبیین: ج٢ص١٤٩، تلخیص مجمع الآداب ابن فوطی، حرف کاف، حالات زندگی ش ٣٨ الفرق الاسلامیة ف شر الأموی:٢٦٩ ، الکنی والألقاب:٣٢٠١، حیاة السیاسیة للامام الرضا علیہ السلام:٢٣٢

[8]۔ العثمانیّة:٧٢

[9]۔ مقالات تاریخی(دسواں شمارہ):٨٥

 

 

    ملاحظہ کریں : 2484
    آج کے وزٹر : 2686
    کل کے وزٹر : 153472
    تمام وزٹر کی تعداد : 139953976
    تمام وزٹر کی تعداد : 96501402