حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
مرجئہ کے فرقے

مرجئہ کے فرقے

     جس طرح امویوں کی مدد سے فرقۂ مرجئہ کے پیروکاروں کی تعداد میں اضافہ ہوا اسی طرح خود ساختہ اختلافات کی وجہ سے یہ چند فرقوں میں تقسیم ہوئے۔

ان فرقوں میں سے ہر فرقہ عقیدے کے لحاظ سے دوسرے فرقہ سے مختلف تھا اور ا

ن میں سے امویوں  اور ان جیسے دوسرے حکمرانوں کے لئے سب سے مناسب اور سازگار فرقہ ''کرّامیہ ''تھا۔

 فرقۂ کرامیّہ مسلمان ہونے کے لئے نہ دین کے احکام پر عمل کرناضروری سمجھتا تھا اور نہ ہی قلبی اعتقاد کو ضروری سمجھتا تھا!اس بناء پرمسلمان شخص بھی یہود و نصاریٰ کے اعمال انجام دے سکتا تھا چاہے باطنی طور پر مسلمان ہو یا نہ ہو۔مسلمان ہونے کے لئے صرف اتنا ہی کافی تھا کہ زبان سے اسلام کے احکامات اور دستورات کا اقرار کرے پھر چاہے دل میں ان کی مخالفت کرے اور چاہے عمل کے اعتبار سے اپنی زبان کے اقرار کے بر خلاف ہی عمل کرے۔یہ ظاہر سی بات  ہے کہ اس طرح کے مسلمان اموی حکمرانوں کے لئے بہت سازگار تھے۔

 مرجئہ کے دوسرے فرقے بھی تھے ۔ممکن ہے کہ ان میں تفرقہ بازی اور فرقہ بندی کسی ایک فرقے میں طاقت کے تمرکز کی روک تھام کے لئے ہو اور یہ ظاہر سی بات ہے کہ اگر طاقت و قدرت کسی ایک گروہ ہی میں جمع ہو جائے اور وہ دوسرے کئی گروہوںمیں تقسیم نہ ہو تو ممکن ہے کہ حاکم قدرت کے لئے سرددرد کا باعث بنے۔پس ہر گروہ میں تفرقہ حکّام کے فائدے میں ہے۔

     ابولحسن اشعری نے مرجعہ کے بارہ فرقے ذکر کئے ہیں اور وہ سب اس پر متفق ہیں کہ ایمان ، عقیدے و یقین کا نام ہے اور عمل حقیقتِ ایمان سے خارج ہے۔اس بارے میں صرف فرقۂ کرامیّہ (محمد بن کرام کے پیروکار)نے ان کی مخالفت کی ہے اگرچہ ان کا عقیدہ ہے کہ ایمان صرف زبان سے اقرار کرنے کا نام ہے اور باطنی و قلبی تصدیق ضروری نہیں ہے۔

اسبنیادپر کہتے ہیں کہ پیغمبر ۖ کے زمانے میں زندگی بسر کرنے والے منافقین حقیقت میں مؤمن تھے اگرچہوہ  دلسے ایمان نہیں لائے تھے !اسی طرح وہ زبان سے انکار کرنے کو کفر قرار دیتے ہیں(!)([1])

 لیکن اسفراینی کی کتاب''التبصیر''میں ارجاء کے پیروکاراس تفصیل سے پانچ فرقوں میں تقسیم ہوئے ہیں:

 ١۔ یونسیہ فرقہ:یہ یونس بن عون کے پیروکار ہیں۔یہ معتقد ہیں کہ ایمان کا تعلق دل اور زبان سے ہوتا ہے اور ان کی حقیقت خدا کی معرفت و محبت  اور اس کے پیغمبروں اور کتابوں کی تصدیق کرنا ہے۔

٢۔ غسّانیہ:جو غسّان مرجئی کے پیروکار ہیں اور جن کا اعتقاد ہے کہ ایمان صرف خدا کے وجود اور اس کی محبت کا اقرار کرنا ہے لیکن اس میں اضافہ اور کمی ہو سکتی ہے۔

٣۔ ثنویّہ: ابو معاذ کے پیروکارا ور ان کا عقیدہ تھاکہ ایمان ایسی چیز ہے جو تمہیں کفر سے محفوظ رکھے۔

٤۔ ثوبانیّہ:یہ ابو ثوبان مرجئی کے پیروکار تھے۔انہوں نے عقلی واجبات کو وجود خدا اور اس کے پیغمبروں سے بڑھا دیا اور جس چیز کو بھی عقل صحیح قرار دے اسے ایمان کے ارکان  شمار کرتے ہیں۔

 ٥۔ مریسیّہ:یہ بشیر مریسی کے پیروکار ہیں ۔ہم نے جوکچھ ذکر کیا اس کے علاوہ یہ تخلیق قرآن کا معتقد تھا۔

 جو کچھ ذکر کیا گیا اس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ مرجئہ اس پر متفق تھے کہ عمل،ایمان کے ارکان میں سے نہیں ہے۔اس طرح سے ان کی یہ کوشش تھی کہ خوارج کے سامنے ایمان کے معنی کو محدود و مشخص کریں کیونکہ خوارج گناہان کبیرہ انجام دینے والوں کو تو دور کی بات بلکہ یہ اپنے تمام مخالفین کوبھی کافر شمار کرتے تھے اور ان سب کو ایک طرف قرار دیتے تھے اور دوسرے مسلمانوں کو دوسری جانب۔

 اسی طرح یہ معتزلہ سے مقابلے کے لئے بھی تھا کیونکہ وہ عمل کو ایمان کے ارکان میں سے شمار کرتے تھے اور یہ سمجھتے تھے گناہگار ہمیشہ کے لئے جہنم کی آگ میں رہیں گے۔خوارج (جنہوں نے ایمان کو اپنی جاگیر بنایا ہوا تھا اور معتزلہ کے مقابلے میں زبانی تصدیق کے علاوہ ارکان پر عمل کرنے کے بھی قائل تھے) کے مقابلے میں مرجئہ کے نظریات پیدا ہوئے۔ اس زمانے میں پھیلنے والے ان نظریات کی طرح ان میں بھی ارتقاء پیدا ہوا۔جیسے دوسرے نظریات کہ جو پہلے ایک تفکر کی صورت میں ظاہر ہوئے اورپھران میں جتنی بحث ہوتی اور جتنا وقت گذرتا ان میں اتنی ہی زیادہ وسعت آجاتی۔ خاص طور پر جیسا کہ ہم نے ذکر کیا کہ مرجئہ کے آراء و نظریات بنیادی طور پرحکمرانوں کی مصلحت کے لئے کام کر کرے تھے اور اپنے منافع کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ اس کی تبلیغ و ترویج کے لے مدد کرتے تھے۔اس رو سے ان میں سے کچھ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ انسان جب تک دل اور زبان سے خدا اور اس کے پیغمبروں پر ایمان رکھتا ہو اسے جہنم کی آگ میں عذاب نہیں دیا جائے گا چاہے وہ گناہ اور منکرات کو ہی انجام کیوں نہ دے!!۔([2])

 


[1] ۔ التعلیقة علی التبصیر فی الدین،اسفراینی:٩١،التعلیقة علی مقالات الاسلامیّین:٢٠٣

[2] ۔ شیعہ دربرابر معتزلہ و اشاعرہ:١٥١

 

 

    ملاحظہ کریں : 2790
    آج کے وزٹر : 14246
    کل کے وزٹر : 153472
    تمام وزٹر کی تعداد : 139977093
    تمام وزٹر کی تعداد : 96524522