امام صادق فیق پوسی کسل بیونید پقری ناکهوےنمنرونه تهوک نارےنری ژهیوگنگ مه کهوی فیق پوے چوکی بیک پاٍ
بے زبانوں سے گفتگو

بے زبانوں سے گفتگو

جب بھی میرے کمرے میں کوئی داخل ہوتا تو میرا دماغ اس کے بارے میں فکر کرنا شروع کر دیتا اور مجھے اس کے گزشتہ اور آئندہ  سے آگاہ کر دیتا۔یہ صرف اشخاص کی حد تک محدود نہیں تھا بلکہ ان کے زیر استعمال اشیاء سے بھی آگاہ ہو جاتا۔جیسے بیگ،کتاب،اشیائ،تصاویر،رومال وغیرہ۔حتی کہ صحرا میں تنہائی کے دوران بھی  مجھے راحت اور آرام نصیب نہیں تھا۔پتھر،درخت بھی مجھے اپنی کہانی سناتے۔اس آفت سے نجات کا راہ حل یہ تھا کہ میں کسی ایسے خالی کمرے  میںبیٹھا رہوں کہ جہاں کوئی چیز بھی موجود نہ ہو اور اس کمرے سے بالکل باہر نہ نکلوں۔ لیکن میری طرح کا ٣٤ سالہ شخص بالکل راہبوں کی طرح زندگی نہیں گزار سکتا تھا ۔

میرے پاس صرف ایک راستہ تھا کہ میں  ایسی راہ کا انتخاب کرتا کہ جن میں ایسی چھٹی حس سے استفادہ کرتے ہوئے میں اپنی زندگی کی ضروریات کو مہیا کرتا۔اب جب کہ مجھے اس حس سے ایک منٹ کی بھی چین و سکون نہیں تھا۔لہذا میں اس کے اوامر کی اطاعت کرنے کے لئے مجبور تھا۔اس دن سے پیٹر کی زندگی،اسی چھٹی حس کے ساتھ جڑ چکی تھی۔میں نے ملّی جشن کے دوران لوگوں کے سامنے اپنی چھٹی حس کو ثابت کیا ۔میں نے  ہال میں بیٹھے ہوئے لوگوں سے حالاتِ زندگی ایک یا دو گھنٹے تک مسلسل بیان کیے۔

 

    دورو ڪريو : 9327
    دیرینگنی هلته چس کن : 116223
    گوندے هلته چس کن : 275404
    هلته چس گنگ مه : 164425082
    هلته چس گنگ مه : 121705271