حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۱- سینہ زنی

۱- سینہ زنی

عزاداری  کی ایک قسم جو شیعوں بالخصوص نوجوانوں میں بہت زیادہ رائج ہے ، وہ سینہ زنی اور ماتم  ہے۔

«عزاداری کی اس قسم میں عزادار ایک ساتھ مل کر ایک ہی انداز سے نوحہ خوانی کے ساتھ اپنے ہاتھ سینہ پر مارتے ہیں ۔ سينه زنى کرنے والوں کو «ماتمی»کہا جاتا ہے ۔ نوحہ خوانی اور ماتم میں علاقائی  ثقافت کو مدنظر رکھتے ہوئے ماتمی کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر ماتم کر سکتے ہیں ۔

نوحہ خوانی میں نوحوں کا انداز مختلف ہونے سے ماتم میں ہاتھوں کو بلند کرنے ، سینہ پر مارنےاور اس کی سرعت و تیزی وغیرہ میں بھی فرق ہوتا ہے ۔ کچھ علاقوں میں ماتم کرتے ہوئے مرد عزادار اپنی قمیض اتار دیتے ہیں ۔اس عمل سے سینہ زنی میں زیادہ جوش و جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔  کچھ موارد میں سینہ زنی کا مخصوص لباس سلائی کیا جاتا ہے جس میں ماتم کرنے کے لئے پوری قمیض کو اتارنے کے بجائے صرف سینہ کے کچھ حصے کو کھلا رکھا جاتا ہے۔

ماتم اور سینہ زنی کی کوئی خاص جگہ نہیں ہوتی بلکہ مسجد، امام بارگاہ ، مخصوص مقامات  اور لوگوں کے گھروں میں جہاں کہیں بھی مجلس عزا منعقد ہو، وہاں ماتم اور سینہ زنی کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔ نوحہ خوانی کی اصطلاحات میں سینہ زنی  کی رائج اقسام یہ ہیں :

*  «واحد»: آہستہ انداز سے سينه‏ زنى  کرنا۔اس میں ایک دفعہ  ہاتھ سینہ پر مارنے کے بعد کچھ سیکنڈ کے بعد دوسرا ہاتھ مارا جاتا ہے ۔

* «سنگين»: ماتم کی اس قسم میں متوسط سرعت کے ساتھ ماتم کیا جاتا ہے ۔

* «شور»: ماتم کی اس قسم میں تیزی سے ماتم کیا جاتا ہے اور سینہ پر ایک ہاتھ مارنے کے بعد فوراً دوسرا ہاتھ سینہ پر مارا جاتا ہے ۔

* «دو ضرب» ،«سه ضرب» يا «چهارضرب»: ماتم کی ان اقسام میں دو ، تین یا چار مرتبہ ہاتھ تیزی سے سینہ پر مارا جاتا ہے اور ان کے درمیان فاصلہ بہت کم ہوتا ہے ۔

ایک مکمل نوحہ خوانی اور ماتمی مجلس میں سینہ زنی کی ان تمام اقسام سے استفادہ کیا جاتا ہے اور عام طور سے سینہ زنی اور نوحہ خوانی کے مختلف انداز ہونے کی وجہ سے آغاز میں آہستہ ماتم کیا جاتا ہے اور پھر اختتام میں تیز ماتم کیا جاتا ہے... . ۔

سینہ زنی کا اختتام تیز ماتم پر کیا جاتا ہے اور کبھی «هروله» پر اس کا اختتام ہوتا ہے ۔  بعض اوقات عزادار اور ماتمی باہمی نظم و ضبط اور ہماہنگی کے بغیر تیزی سے سر اور سینہ کا ماتم کرتے ہیں کہ جسے اصطلاح میں هروله کہا جاتا ہے  اور اس حالت میں گویا ایک محور کےگرد گھوما جاتا ہے  اور ماتم کی اس قسم میں عزاداروں اور ماتمیوں کی حالت غیر ہو جاتی ہے اور ان کا خود پر قابو نہیں رہتا ۔»[1]

 


[1] ۔ فرهنگ سوگ شيعى:۲۹۶.

ملاحظہ کریں : 143
آج کے وزٹر : 5613
کل کے وزٹر : 109951
تمام وزٹر کی تعداد : 132067982
تمام وزٹر کی تعداد : 91544156