حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
حضرت بقیہ اللہ ارواحنافداہ کی طرف توجہ ضروری ہے

حضرت بقیہ اللہ ارواحنافداہ

کی طرف توجہ ضروری ہے

ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ حضرت بقیة اللہ الاعظم عجل اللہ فرجہہ الشریف کی طرف توجہ کا نتیجہ پروردگار عالم کی طرف توجہ ہے بالکل اسی طرح بقیہ آئمہ طاہرین علیہم السلام کی طرف توجہ رب العزت کی طرف توجہ ہے لہذا آئمہ اطہارعلیہم السلام کی زیارت ان سے توسل ،پروردگار عالم کی طرف توجہ کا باعث ہے، چنانچہ جو بھی پروردگارعالم سے تقرب کا قصد رکھتا ہو اسے چاہئے آئمہ طاہرین علیہ السلام کی طرف توجہ کرے۔

ہم زیارت جامعہ میں پڑھتے ہیں

'' وَمَنْ قَصَدَہُ تَوَجَّہَ بِکُمْ ''

جوبھی اس (پروردگار عالم ) کا قصد کرے وہ آپ کی طرف توجہ کرے گا۔

انسان آئمہ اطہار علیہم السلام کی طرف توجہ کرکے نہ صرف ترقی اور کامیابی کے اسباب کو اپنی طرف متوجہ کر لیتا ہے بلکہ موانع اور وہ گناہ جو عالی مقامات تک پہونچنے کی راہ میں رکاوٹ ہیں انہیں دورکرتا ہے اس لئے کہ امام عصر ارواحنا فدا ہ کی طرف توجہ اسی طرح بقیہ ائمہ اطہار علیہم السلام کی طرف توجہ کے ذریعہ انسا ن پر الہی رحمت ومغفرت کاباب کھل جاتا ہے اور اس کے دل سے باطنی تیرگی دور ہوجاتی ہے حضرت باقرالعلوم علیہ السلام امیرالمومنین علیہ السلام کے کلام (انا باب اللّٰہ)کی تفسیر میں فرماتے ہیں :

'' من توجہ بی الی اللہ غفرلہ''بحارالانوار:٣٤٩/٣٩

یعنی جو بھی ہمارے ذریعہ پروردگار عالم کی طرف توجہ کرے بخش دیا جائے گا ۔

 

لہٰذاباب اللہ کی طرف توجہ کرنے کے ذریعہ انسان مورد بخشش قرار پا جاتا ہے اور اس کے گناہ اور روحی رکاوٹیں دور ہوجاتی ہیں ۔

لہذا ہر زمانہ میں اس وقت کے امام کی شناخت و معرفت ہر ایک پرواجب ہے اور جو اپنے زمانہ کے امام کی معرفت رکھتا ہو اور اس کی عظمت سے باخبر ہو لیکن اس سے بے توجہ ہو یہ کیسے ممکن ہے ؟!

لہٰذا گرچہ دیگر آئمہ اطہار علیہم السلام کی طرف اس کی توجہ ہو لیکن امام عصر عجل اللہ فرجہ الشریف کی نسبت غفلت اور بے توجہی اور ان کے اوصاف و خصوصیات اور بلند مرتبہ کونہ پہچا ننا صحیح نہیں ہے ،اس عصر اور زمانہ میں ہمارا فریضہ یہ ہے کہ حضرت بقیة اللہ ارواحنا فداہ جن کی امامت کے زمانہ میںہم ہیں ، ان پرخاص توجہ رکھیں۔

اس نکتہ پر توجہ رکھنا ضروری ہے کہ جس طرح پیغمبر اسلامۖ اور حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام کے زمانہ میں جناب ''سلمان فارسی ''ابوذر غفاری  ''  ''مقداد '' اور دیگر اولیا ے خدا ان حضرات سے متمسک تھے اور ان کے شمع وجود کے گرد پروانہ کی طرح اکٹھے رہتے تھے اسی طرح امام حسن علیہ السلام  اورسید الشہداء  امام حسین علیہ اسلام کے زمانہ میں اس وقت کے اولیاے خدا ان کے پاس آتے یا ان سے رجوع کرتے تھے اور ان کی یاد سے غفلت نہیں کرتے تھے ۔ اس زمانے میں بھی معنوی تکامل اور بلند درجات تک پہنچنے والے بھی  اپنے آقا و مولا حضرت بقة اللہ الاعظم عجل اللہ فرجہ الشریف کی یاد اور ان کی طرف توجہ کو کبھی فراموش نہیں کرتے۔

.........................................................................

 

منبع: جلوہ ھای نور از غدیر تا ظہور: ١٣٦،صحیفۂ مہدیہ سے اقتباس:٩٠،٩١

 

ملاحظہ کریں : 2861
آج کے وزٹر : 2009
کل کے وزٹر : 72005
تمام وزٹر کی تعداد : 129153151
تمام وزٹر کی تعداد : 89668600