حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
انتظار اور فکری روش میں تبدیلی

انتظار اور فکری روش میں تبدیلی

دور حاضر کی مشکلات سے آگاہ توانا مؤلف اس بارے میں لکھتے ہیں

روحانی پیش قدمی اور فکری تغیرکے ذریعہ اپنے اندر خاص تبدیلیاں پیدا کریں اور وہ افراد جو امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف اور اپنے سید وسردارسے غافل ہیں اپنے راستہ کو جدا کریں اور یقین رکھیں کہ جس طرح جسمانی باپ کی نسبت لا پرواہی اور غفلت بڑا گناہ ہے اسی طرح معنوی باپ کی نسبت لاپرواہی اور بے توجہی بھی بہت ہی عظیم گناہ ہے اور  اس کا انسان کے لئے نہایت ہی تاریک انجام ہو گا۔

اور اگر ابھی تک امام عصر عجل اللہ فرجہ الشریف کی نسبت غافل رہے ہیں اور آنحضرت (عج ) کے حیات بخش ظہور کی فکر نہیںکی ہے ،  اگرابھی تک امام عصر عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور کے پر عظمت دن کے آنے کے لئے دعا کرنے والوں میں نہیں تھے ، اگر ابھی تک ہمیں علم نہیں تھا کہ امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف اور اپنے مولاو آقا کی نسبت ہمارا فریضہ کیاہے تو اس وقت ہم کو اس حقیت کاعلم ہوگیا اور ہم اچھی طرح واقف ہوگئے کہ غیبت کے زمانہ میں لوگوں کا شرعی وظیفہ اور زیادہ سنگین ہے اور خود کو غفلت سے نجات دیتے ہوئے ایک مضبوط ارادے اور مستحکم عزم کے ساتھ اپنے ماضی کا جبران کریں اور حضرت بقیة اللہ کے انتظار کی راہ میں تلاش و کوشش کے لئے قدم بڑھائیں اور ہمیں علم ہونا چاہئے کہ ولایت کو چاہنے والوںاور اس سے محبت کرنے والوں کی نسبت آنحضرت (عج)کا لطف باعث ہوگا کہ گذشتہ معاف کردیاجائے اور آنحضرت کا مہربان قلب  ہماری غلطیوں سے چشم پوشی کرلے ۔

کیا حضرت یوسف ۖ نے اپنے بھائیوں کے ان تمام مظالم و ستم کے بعد نہیں فرمایا :

''لٰاتَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ یَغْفِرُاللّٰہُ لَکُمْ وَ ھُوَاَرْحَمُ الرّٰاحِمِیْنَ ''١

آج تمہارے لئے کوئی سرزنش نہیں ہے پروردگار عالم تمہیں بخش دی گااور وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔

        ہمیں یقین ہونا چاہئے کہ انسان کی عظیم روح اس لئے نہیں ہے کہ مادی اور دیگر بے اہمیت مسائل سے وابستہ ہو بلکہ اسے اس لئے خلق کیا گیا ہے کہ معنوی مسائل سے آشنا ہو ،پرور دگار عالم اور اس کے جانشینوںکو پہچانے اور الہٰی مسائل کی طرف راغب ہو۔

........................................................

١۔سورۂ یوسف، آیت:٩٢

 

منبع: کتاب:جلوہ ھای نور از غدیر تا ظہور:١٠٧، صحیفۂ مہدیہ:٨٣،٨٤

 

ملاحظہ کریں : 2775
آج کے وزٹر : 32099
کل کے وزٹر : 72005
تمام وزٹر کی تعداد : 129212619
تمام وزٹر کی تعداد : 89728781