حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
حیوانات پر مکمل اختیار

حیوانات پر مکمل اختیار

اب اس مطلب کے بیان  کے لئے ایک واقعہ نقل کرتے ہیں کہ جو حیوانات میں تصرف و تحوّل کے امکان کی واضح دلیل ہے تاکہ یہ واضح ہے ہوجائے کہ ہر طرف اور ہر جگہ عدالت کے نفاذ کے لئے حیوانات کے وجود میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہے۔حیوانات کے دماغ و اعصاب میں تصرّف سے یہ کام بڑی آسانی سے انجام پاسکتاہے۔

البتہ یہ بات مد نظر رہے کہ ہم عصرِ ظہور کی حیرت انگیز تبدیلیوں کو بیان کرنے کے لئے کسی ایسے واقعہ کو نقل کرنے کے لئے مجبور نہیں ہیں کہ جو غیبت کے دوران پیش آیا ہو۔ہم یہ واقعہ صرف اس کے  لئے بطور ایک دلیل  ذکر کر رہے ہیں۔

بلکہ یہ مطلب بعض افرادکے ذہن کے نزدیک کرنے کے لئے ہے شاید غیبت کے دوران حکومتِ الہٰی کے غاصبوں کی زرق و برق اور نمائشی زندگی ان پر اثر انداز ہوئی ہو۔

مذکورہ نکتہ کو مد نظر رکھتے ہوئے اس واقعہ پر توجہ کریں۔

''ڈل گاڈو''نامی ایک شخص بُل فائٹر تھا۔ہم اس کے بُل فائٹنگ کے ایک مقابلہ کا خلاصہ پیش کرتے ہیں:

بُل فائٹنگ کے ایک مقابلے میں لوہے کا دروازہ کھلا اور ایک انتہائی طاقتور بیل وہاں سے نکل کر میدان کی طرف بھاگا وہ بھاگتا ہوا سیدھا ''ڈل گاڈو''کی طرف آرہا تھا۔وہ ''ڈل گاڈو'' کے بدن کے حساس ترین حصے کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ہزاروں تماشائی،فوٹو گرافر اور اخباری نمائندے اس منظر کو دیکھ رہے تھے اور ان کے دل بہت تیزی سے دھڑک رہے تھے۔سب اس خوفناک منظر کو دیکھ رہے تھے۔کوئی بھی انہیں اس خوفناک منظر سے نکالنے والا نہیں تھا۔

میدان میں صرف ایک غضبناک بیل کے دوڑنے کی آواز گونج رہی تھی۔ہر کوئی اس لمحے کا منتظر تھا کہ کب بیل اپنے سینگوں سے ''ڈل گاڈو''کو اٹھا کر آسمان کی طرف پھنیکے یا اپنے تیز اور نوکیلے سینگوں سے اس کے سینہ کو پھاڑ دے!

''ڈل گاڈو'' نے بُل فائٹنگ کا مخصوص لباس بھی زیبِ تن نہیں کیا ہوا تھا اس نے تلوار کے بجائے ایک چھوٹا  سا ''ترکش'' پکڑا ہوا تھاکہ جس پر کچھ بٹن نصب تھے۔وحشی بیل بہت تیزی سے ''ڈل گاڈو''کی طرف بڑھ رہا تھا ۔صرف ایک لمحہ باقی تھا کہ بیل،ڈل گاڈو کو اٹھاکر ہوا میں پھینک دے۔ہر کسی کی آنکھیں صرف اسی منظر پر جمی ہوئیں تھیں۔کسی کو خبر نہیں تھی کہ کیا ہوگا؟

''ڈل گاڈو'' نے ایک بٹن دبایا تو بیل رک گیا،اس نے ڈل گاڈو کی طرف دیکھا اور بے ساختہ آہستہ اور مغموم حالت میں اپنی پہلے والی جگہ کی طرف واپس جانے لگا۔

لوگ ابھی تک خوف زدہ تھے کہ اگر وہ چیخیں تو بیل دوبارہ غصے میں نہ آجائے لیکن اب بیل غصے میں نہ تھا۔

ڈل گاڈو نے بیل کے دماغ میں ایک چھوٹی سی سم نصب کی تھی کہ جس سے اس نے بیل کو واپس جانے کا حکم صادر کیا۔نہ صرف اس نے بیل کو واپس لوٹنے کا حکم دیا بلکہ اس کے غصے کو بھی ختم کردیا۔بیل اپنی جگہ سے واپس چلا گیا اور پھر سب لوگوں نے دیکھا کہ ایک بٹن دبانے سے وہ بیل پھر سے ڈل گاڈو کی طرف بھاگا اور دوبارہ بٹن دبا کر ڈل گاڈو نے اسے واپس لوٹنے اور غصہ ختم کرنے کا حکم دیا۔بیل پھر واپس اپنی جگہ چلا گیا۔

تماشائیوں نے شور مچانا شروع کیا ۔لیکن بیل پھر بھی بڑے آرام سے بیٹھا رہا۔یہ تجربہ کئی بار کیا گیا اور ہر بار  تجربہ کرنے سے یہ معلوم ہوا کہ بیل کے ذہن میں ایک چھوٹی سی الیکٹرک سِم کے ذریعے بیل کو اپنے کنٹرول میں کرسکتے ہیں. (1(

حیوان کو انجکشن لگا کر بیہوش کرتے ہیں اور اس کے سر چاقو کے ذریعے چاک کرکے آپریشن کرتے ہیں۔کھوپڑی کی ہڈیوں میں سوراخ کرتے ہیں اور اس میں ایک چھوٹی سی سِم نصب کردیتے ہیں کہ جس کا کچھ حصہ سر سے باہر ہوتا ہے۔پھر زخم پر پٹی باندھ دی جاتی ہے تاکہ زخم ٹھیک ہوسکے۔

بیٹری کے ذریعہ کام کرنے والے آلہ کی مدد سے لہروں کو سرمیں موجود سم سے جوڑا جاتا ہے۔اس آلے کا کام یہ ہے کہ وہ الیکٹرسٹی کی کچھ مقدار کو حیوان کے دماغ تک پہنچائے تاکہ یہ اس کے ذہن کو متحرک کرے(2).

 ١٩٦٠ ء میں محققین کے ایک گروہ نے ایسا طریقہ دریافت کیا کہ جس کی مدد سے خارج میں ایک بجلی کا آلہ تیار کر کے اس سے دماغ کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔اس میں دماغ میں الیکٹرک سم ڈالنے کی بھی ضرورت نہیں۔اس بارے میں ہونے والے تجربات میں یہ سب سے آسان اور سادہ طریقہ ہے.(3)

---------------------   پاورقی  ----------------------
1) عجائب حسّ ششم : 54 .
2) عجائب حسّ ششم : 58 .
3) عجائب حسّ ششم : 65 .


منبع: ویب سائٹ مهدویت                     
امام  مہدی عجل الله تعالی فرجه الشریف  کی  آفاقی  حکومت:40

 

ملاحظہ کریں : 2693
آج کے وزٹر : 20630
کل کے وزٹر : 89459
تمام وزٹر کی تعداد : 131328306
تمام وزٹر کی تعداد : 91070128