حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
ظہور کے زمانے میں اقتصادی ترقی

ظہور  کے زمانے میں اقتصادی ترقی

ظہور کے زمانے میں اقتصادی ترقی و پیشرفت کو بیان کرنے سے پہلے غربت اور تنگدستی کے بارے میں ایک اہم نکتہ بیان کرتے ہیں کہ جو اقتصادی نظام کی ناکامی کی دلیل ہے۔ غیبت  کے زمانے میں پوری دنیا میں بہت سے جرائم مالی پریشانی،غربت اور اقتصادی فقر کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں اور آئندہ بھی رونما ہوتے رہیں گے۔یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو قتل و غارت ،خونریزی،چوری اور راہزنی کے بہت سے واقعات کی بنیاد ہے۔

جو اپنے عقیدے کے مطابق قتل،خونریزی،چوری اور دوسرے جرائم کے خلاف مبارزہ آرائی کررہے ہیں اور معاشرے کوان جرائم سے پاک کرنا چاہتے ہیں۔انہیں ان جرائم کے علل و اسباب (جس میں سے ایک مہم علت غربت اور فقر ہے)کو ختم کرنا چاہیئے تاکہ معاشرے میں کسی حد تک جرائم کو ختم کیا جاسکے۔

جرائم کے وقوع کادوسرا اہم سبب زیادہ مال کی ہوس اور لالچ ہے۔پہلے سبب کی بنسبت یہ دوسرا سبب زیادہ اہم ہے۔کیونکہ اگر کوئی فقیر اور غریب غربت کی وجہ سے کسی گھر میں چوری کرتا ہے یا کسی کو قتل کرتا ہے تو قدرت مند اور حریص مال و دولت میں اضافے کی غرض سے معاشرے کو غارت کرتا ہے اور قوم و ملت کا خون بہاتا ہے۔.
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ جس طرح امیر،ثروتمند اور صاحبِ قدرت شخص کے پاس فقیر وضعیف انسان کی بنسبت خدمت کے زیادہ وسائل ہوتے ہیں ۔اسی طرح اس کے پاس خیانت کے وسائل بھی فقیر و محتاج سے زیادہ ہوتے ہیں۔

اس بنا پر غریبوں اور ضرورتمندوں کی غربت اور اس سے بڑھ کر دولت مندوں اور قدرت مندوں کے مال و دولت میں اضافے کی خواہش غیبت  کے زمانے میں جرائم کے رونما ہونے کی دو اہم وجوہات ہیں۔

ظہور کے پر نور زمانے میں نہ صرف یہ دو عامل بلکہ جنایت و خیانت اور جرائم کے تمام عوامل نابود ہوجائیں گے اور نجات و سعادت کے عوامل فساد و تباہی کے عوامل کی جگہ لے لیں گے۔

قدرتمندوں اور دولت مندوں کی ایک اہم ذمہ داری فقیر اور ضعیف افراد کی مدد کرنا ہے تاکہ ان کے اقتصادی فقر کا جبران ہوسکے اور خود ان کی سرکشی اور ظلم کے لئے بھی مانع ہو جس کے نتیجہ میں تباہی اور فساد کے دو اہم عوامل برطرف ہوجائیں گے۔لیکن افسوس کہ ہم یہ اہم ترین ذمہ داری بہت سسی دوسری ذمہ داریوں کی طرح بھول چکے ہیں۔لیکن ظہور کے درخشاں زمانے میں اگر کوئی شخص کسی کی دستگیری اور مدد کرنا چاہے تو اسے ڈھونڈنے سے بھی کوئی فقیر نہیں ملے گا۔

ہم نے جو قابل توجہ نکتہ ذکر کیا ہے،وہ یہ ہے کہ دنیا میں جرائم کے عوامل میں سے فقر سے بڑا عامل ثروتمندوں اور قدرتمندوں کی اپنے مال میں اضافہ کی حرص و طمع ہے۔

کیونکہ مال دار افراد مال کو بڑھانے اور قدرت مند اپنی قوّت و طاقت کو بڑھانے کے لئے جرائم کے مرتکب ہوتے ہیں۔

حقیقت میں دوسرا سبب ،پہلے سے زیادہ وسیع ہے اور یہ پہلے سبب کے ساتھ شریک بھی ہے۔کیونکہ معاشرے میں فقر کے اہم اسباب میں ایک سبب ایسے صاحبِ ثروت افراد ہیں کہ جو اپنے سرمائے کو زیادہ کرنے کے لئے انتہائی پست قسم کے حربے آزماتے ہیں۔ذخیرہ اندوزی اور قیمتوں میں بے تہاشا اضافہ فقر و تنگدستی کا باعث بنتے ہیں۔خاندانِ وحی و عصمت و طہارتعلیھم السلام کے کلمات میں بھی اس حقیقت کو بیان کیا گیا ہے۔

اس امر پر بھی توجہ کریں کہ زمین کا کاروبار کرنے والے خود تو بنگلوں اور محلوں میں زندگی گزارتے ہیںاور ہزاروں ایکڑاراضی پر قبضہ کرکے زمین کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہیں۔جس کے نتیجے میں ضرورتمند زمین کا چھوٹا سا ٹکڑا خریدنے سے بھی قاصر ہوتے ہیں۔

اس بناپر بہت سے دولت مند اموال کو ذخیرہ کرکے نہ صرف فقر ایجاد کرتے ہیں بلکہ فقر میں اضافہ کا باعث بھی بنتے ہیں،جو بعض ضرورت مند افراد کے لئے جرم و فساد کے ارتکاب کا مقدمہ بنتا ہے۔اسی طرح مال میں اضافے کی خواہش ،اور ہوس ان کے ارتکاب جرم اور شرعی و عقلی اخلاقیات کو ترک کرنے کا بھی باعث ہے۔اب اس واقعہ پر توجہ کریں:

''خان مرد''تہران کے امیر ترین افراد میں سے تھا۔جس نے شہر میں مسجد و مدرسہ بھی تعمیر کروایا۔جو اب تک اسی کے نام سے مشہور ہے۔کہتے ہیں کہ خان مرد کے پرانے دوستوں میں  سے ایک ہر روز اس کے گھر کے سامنے لگے ہوئے چنا رکے درخت کے ساتھ کھڑا خان کے گھر سے نکلنے کا انتظار کرتا کہ شاید گھر سے نکلتے وقت وہ اس کی طرف دیکھے اور اس پر کچھ لطف و مہربانی کرے۔لیکن خان نے اسے کبھی نہیں دیکھا۔جب خان اپنے منصب سے معزول ہوکر خانہ نشین ہوگیا تو اس کا یہ دوست اس سے ملاقات کرنے گیا۔

خان نے اس سے گلہ و شکوہ کیا کہ تم نے مجھے اتنی مدت تک یاد ہی نہیں کیا اور تم مجھ سے ملنے نہیں آئے۔اس شخص نے ہردن اس کے گھر کے سامنے آنے کا واقعہ بیان کیا تو خان نے کہا!میں اس وقت اپنے گھر کے سامنے لگے ہوئے چنار کے درخت کو نہیں دیکھتا تھا تو پھر تمہیں کیسے دیکھتا کہ جو اس درخت کے نیچے کھڑے ہوتے تھے ۔(1)

جی ہاں !امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور سے پہلے ایسے بہت سے ثروتمند ہیں کہ جو دائرہ انسانیت سے ہی نکل چکے ہیں۔جو شرعی و عقلی اخلاقیات  کے ذریعہ بھی اپنے سرکشی و گمراہی کو کنٹرول نہیں کرسکے۔

اس نکتے کو مد نظر رکھتے ہوئے اب یہ سوال پید اہوتا ہے کہ ظہور کے زمانے میں بے تحاشا دولت کس طرح سے ان کی سرکشی و گمراہی کا باعث نہیں بنے گی۔حالانکہ اس وقت دنیا بھر کے تمام افراد بے نیاز اور صاحبِ ثروت ہوںگے؟

یعنی اگر یہ تمام منحوس اور برے آثار زیادہ دولت کی وجہ سے ہیں تو پھر ظہور کے زمانے میں لوگ کیوں اتنے سرمائے اور دولت کے مالک ہوں گے؟

اس کا جواب یہ ہے کہ حلال طریقے سے حاصل ہونے والی ثروت میں کبھی بھی نحوست اور منفی اثرات نہیں ہوتے۔بلکہ ممکن ہے کہ وہ خیرات کا وسیلہ ہو۔لیکن یہ دولتمند اپنی دولت کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ کیونکہ اگردولت خود بری ہوتی تو پھر سب دولتمند وں کو ایسا ہونا چاہیئے تھا ۔حالانکہ ایسا نہیں ہے۔بلکہ بعض ثروتمند افراد نے معاشرے کی قابل قدر خدمت کی ہے۔جنہوں نے بہت سے مستضعف اور غریب افراد کی مدد کی ہے۔خاندانِ عصمت و طہارت علیھم السلام کے فرامین میں ایسے افراد کی مدح کی گئی ہے(اگرچہ دورِ حاضر میں ایسے افراد بہت کم ہیں)اور یہ ایسے ثروتمندوں کی کم عقلی کی دلیل ہے کہ جو ہمیشہ اپنی دولت میں اضافہ اور اپنے ورثاء کے لئے مال و دولت چھوڑ جانے کی فکر میں رہتے  ہیں۔ورنہ خود مال و دولت ایسا  ذریعہ ہے کہ جس سے انسان دشمن کو بھی اپنے قریب لاسکتا ہے اور بے گناہ افراد کا خون بھی بہا سکتا ہے۔

علاوہ ازاین !ظہور کے پر نور زمانے میں انسان معنوی تکامل اور فکری و عقلی رشد اور سعادت کی وجہ سے ہلاکت و گمراہی سے محفوظ رہیں گے۔

اس مبارک اور پر نور زمانے میں مال و دولت کی کثرت ہوگی۔لیکن اسے ذخیرہ کرنے اور اس میں اضافے کی خواہش نہیں ہوگی ۔اس وقت مال و دولت،سرمایہ اور کثیر نعمتیں ہوں گی۔لیکن    ہلاکت اور گمراہی اور دین کی حدود کی پامالی نہیں ہوگی۔

اس زمانے میں دنیا میں موجود تمام دولت (چاہے وہ زمین کے اندر چھپی ہوئی ہویا روئے زمین  پر)آنحضرت کے پاس جمع ہوگی۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ زمین کے سینے میں قیمتی پتھر،سونے چاندی اور دوسری بہت سی قیمتی اشیاء کے خزانے پوشیدہ ہیں؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ زمین نے اپنے اندر سونے کے پہاڑ چھپا رکھے ہیں؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ قدیم بادشاہ اور دولت مند حضرات اپنا بیش بہا سرمایہ زمین میں چھپاتے تھے؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ زلزلوں کی وجہ سے بہت بڑا سرمایہ زمین کیسینہ میں پنہاں ہے؟

ظہور کا زمانہ ،مخفی و پنہاں امور کے آشکار ہونے اور آگاہی کا زمانہ ہے۔اس وقت زمین میں مخفی ثروت و سرمایہ آشکار ہوجائے گا ،جس سے ظہور  کے زمانے کے افراد استفادہ کریں گے۔

------------------------  پاورقی  ------------------------
1) دوازده هزار مثَل فارسى : 432

 

منبع: ویب سائٹ مهدویت                     
امام  مہدی عجل الله تعالی فرجه الشریف کی آفاقی حکومت:81

 

ملاحظہ کریں : 2570
آج کے وزٹر : 25908
کل کے وزٹر : 89459
تمام وزٹر کی تعداد : 131338259
تمام وزٹر کی تعداد : 91075407