حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
عرفاء کی شناخت

عرفاء کی شناخت

جو عرفان اور معارف الٰہی سے بہرہ مند ہو ، وہ عرفانی مسائل سے آشنائی کے بعد اپنے باطن میں مثبت اور واضح تبدیلیاں دیکھتاہے ۔یہ ایسے ہی ہے جیسے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

''اِذَا تَجَلّٰی ضِیٰائُ الُمَعْرِفَةِ فِ الْفُؤٰادِ ھٰاجَ رِیحُ الْمَحَبَّةِ ، وَ اِذَا ھٰاجَ رِیْحُ الْمَحَبَّةِ اِسْتَأْنَسَ ظِلاٰلَ الْمَحْبُوْبِ وَ آثَرَ الْمَحْبُوْبَ عَلیٰ مٰا سَوٰاہُ''([1])

جب کسی کے دل میں  نور معرفت چمکے تو اس میں نسیم محبت پیدا ہوتی ہے اور جب نسیم محبت پیدا ہو تووہ محبوب کے سائے سے بھی محبت کرتا ہے اور اسے دوسروں  پر ترجیح دیتا ہے۔

اس بناء پر فقط عرفانی افکار پر ہی اکتفا کرنے اور اپنے ذہن کو روحانی مسائل سے بھر لینے میں کوئی فائدہ نہیں ہے۔کیونکہ مکتب اہلبیت علیھم السلام کے نزدیک جو کوئی معارف اور عرفانی مسائل کو(جن کا مبنٰی قرآن و سنت ہو)جانتا ہو اور اس نے معارف کو اپنے دل میں جگہ دی ہو نہ کہ صرف ذہن و افکار ہی میں، تو یہ واضح ہے کہ جب انسان کے دل میں معارف جاگزیں ہو جائیں (نہ کہ ذہن اور زبان میں)تو اس کے رفتار و کردار میں اہم تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔

صحیح معرفت کی اہم نشانیوں میں سے اصلاح نفس اور ہوا و ہوس سے نجات ہے۔صحیح معارف تک پہنچنے والا انسان حکمت و معارف اہلبیت علیھم السلام سے آشنائی حاصل کرنے کے بعد اس فانی دنیا اور نفسانی خواہشات سے دور ہو جاتاہے ۔

اس بارے میں امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: 

''مَنْ صَحَّتْ مَعْرِفَتُہُ اِنْصَرَفَتْ عَنِ الْعٰالَمِ الْفٰانِی نَفْسُہُ وَ ھِمَّتُہُ''([2])

جس کی معرفت صحیح ہو ،اس کا نفس اور ہمت فانی دنیا سے منہ موڑ لیتی ہے۔

 

اس بناء پر جن کی تمام  تر ہمت اور فکر مال و دولت کو جمع کرنے کی طرف ہی ہو وہ کس طرح سے صحیح معرفت حاصل کر سکتے ہیں؟!

لیکن کیا ایسا نہیںہے کہ معرفت قلبی امور میں سے ہے نہ کہ ذہنی ؟!

اس صورت میں اگر کسی کے دل کو انوار معارف  نے اپنے احاطہ میں لے لیا ہوتو وہ کس طرح دنیاوی اموال اور نفسانی شہوت میں غرق رہ سکتا ہے اور کس طرح اس کی ہمت و ارادہ نفسانی خواہشات کا پابند ہو سکتاہے؟!

لیکن کیا ایسا نہیں ہے کہ جیسے حضرت امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا:

''.....اِنَّمٰا اَھْلُ الدُّنْیٰا یَعْشِقُوْنَ الْاَمْوٰالَ''([3])

بیشک دنیا والے مال و دولت سے عشق کریںگے۔

جس کادل مادی دنیاکے عشق سے لبریز ہو چکاہو جیسے شہرت و حکومت تو وہ کس طرح اپنے دل کوخاندان وحی علیھم السلام کے انوار سے سرشار اور اہلبیت اطہار علیھم السلام کے معارف سے منور کر سکتاہے ؟!

 


[1]۔ بحار الانوار:ج۷۰ص۲۳، مصباح الشریعة: ص٢

[2]۔ شرح غرر الحکم:ج ۵ ص۴۵۳

[3]۔ بحار الانوار:ج۷۰ص۲۳، مصباح الشریعة: ص۲

 

 

    ملاحظہ کریں : 2158
    آج کے وزٹر : 112194
    کل کے وزٹر : 164982
    تمام وزٹر کی تعداد : 142199715
    تمام وزٹر کی تعداد : 98082078