حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۱۷ ۔ شب نیمۂ شعبان کی دوسری نماز

(١٧)

شب نیمۂ  شعبان کی دوسری نماز

ابویحییٰ نے امام صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے پندرہ شعبان کی رات کی فضیلت کے بارے میں پوچھا گیا تو آنحضرت نے فرمایا:

شب قدر کے بعد پندرہ شعبان کی رات سب سے افضل اور بافضیلت رات ہے۔اس رات خدا کا فضل اور رحمت بندوں کے شامل حال ہوتا ہے اور وہ انہیں احسان و بزرگواری کی بناء پر بخش دیتا ہے ،اس رات خدا کا تقرب  حاصل کرنے کی کوشش کرو۔

کیونکہ یہ ایسی رات ہے کہ خدا نے خود پر لازم کیا ہے اور خدا نے قسم کھائی ہے کہ کسی سائل کو رد نہ کرے مگر یہ کہ وہ حرام اور گناہ کی متعلق سوال کرے اور خدا نے شب قدر ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے لئے قرار دی  ہے اور جس کے عوض یہ رات ہم اہلبیت علیہم السلام کے لئے قرار دی ہے۔

 پس خدا کی حمد و ستائش کی کوشش کرو کیونکہ جو کوئی بھی اس رات خدا کے لئے سو مرتبہ تسبیح کرے یعنی ’’سُبْحٰانَ اللّٰہِ‘‘کہے اور سو مرتبہ خدا کی ستائش کرے یعنی’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘پڑھے اور سو مرتبہ اس کی بزرگی و عظمت کو یاد کرے  یعنی’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘کہے تو خدا اس کے گذشتہ گناہ بخش دے گا اور اس کی دنیاوی و اخروی حاجت کو پورا کرے گا نیز اگر اس کی کوئی حاجتیں ہوں مگر وہ خدا سے طلب نہ کرے تو خدا  بندوں کے لئے اپنی عظمت اور رحمت سے انہیں بھی پورا کر دے گا۔

ابو یحییٰ کہتے ہیں:میں نے اپنے آقا حضرت امام صادق علیہ السلام سے عرض کیا :آج کی رات بہترین دعا کون سی ہے؟

آپ نے فرمایا:جب نماز عشاء سے فارغ ہو جاؤ تو دو رکعت نماز پڑھو جس کی پہلی رکعت میں سورۂ حمد اور سورۂ کافرون،اور دوسری رکعت میں سورۂ حمد کے بعد ایک مرتبہ سورۂ توحید پڑھو۔اور سلام کہنے کے بعد تینتیس(٣٣)مرتبہ’’سُبْحٰانَ اللّٰہِ‘‘تینتیس مرتبہ ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ‘‘ اور چونتیس (٣٤)مرتبہ ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ ‘‘کہو اور پھر یہ دعا پڑھو:

يا مَنْ إِلَيْهِ مَلْجَأُ الْعِبادِ فِي الْمُهِمَّاتِ ، وَ إِلَيْهِ يَفْزَعُ الْخَلْقُ فِي الْمُلِمَّاتِ ، يا عالِمَ الْجَهْرِ وَالْخَفِيَّاتِ ، وَيا مَنْ لاتَخْفى عَلَيْهِ خَواطِرُ الْأَوْهامِ وَتَصَرُّفُ الْخَطَراتِ ، يا رَبَّ الْخَلائِقِ وَالْبَرِيَّاتِ ، يا مَنْ بِيَدِهِ مَلَكُوتُ الْأَرَضينَ وَالسَّماواتِ . أَنْتَ اللَّهُ لا إِلهَ إِلّا أَنْتَ ، أَمُتُّ إِلَيْكَ بِلا إِلهَ إِلّا أَنْتَ ، فَبِلا إِلهَ إِلّا أَنْتَ ، اِجْعَلْني في هذِهِ اللَّيْلَةِ مِمَّنْ نَظَرْتَ إِلَيْهِ فَرَحِمْتَهُ ، وَسَمِعْتَ دُعائَهُ فَأَجَبْتَهُ، وَعَلِمْتَ اسْتِقالَتَهُ فَأَقَلْتَهُ ، وَتَجاوَزْتَ عَنْ سالِفِ خَطيئَتِهِ ، وَعَظيمِ جَريرَتِهِ ، فَقَدِ اسْتَجَرْتُ بِكَ مِنْ ذُنُوبي ، وَلَجَأْتُ إِلَيْكَ في سَتْرِ عُيُوبي . أَللَّهُمَّ فَجُدْ عَلَيَّ بِكَرَمِكَ وَفَضْلِكَ ، وَاحْطُطْ خَطايايَ بِحِلْمِكَ وَعَفْوِكَ، وَتَغَمَّدْني في هذِهِ اللَّيْلَةِ بِسابِغِ كَرامَتِكَ ، وَاجْعَلْني فيها مِنْ أَوْلِيائِكَ الَّذينَ اجْتَبَيْتَهُمْ لِطاعَتِكَ ، وَاخْتَرْتَهُمْ لِعِبادَتِكَ ، وَجَعَلْتَهُمْ خالِصَتَكَ وَصِفْوَتَكَ . أَللَّهُمَّ اجْعَلْني مِمَّنْ سَعَدَ جَدُّهُ ، وَتَوَفَّرَ مِنَ الْخَيْراتِ حَظُّهُ ، وَاجْعَلْني مِمَّنْ سَلِمَ فَنَعِمَ وَفازَ فَغَنِمَ، وَاكْفِني شَرَّ ما أَسْلَفْتُ ، وَاعْصِمْني مِنَ الْإِزْدِيادِ في مَعْصِيَتِكَ ، وَحَبِّبْ إِلَيَّ طاعَتَكَ وَما يُقَرِّبُني مِنْكَ وَيُزْلِفُني عِنْدَكَ . سَيِّدي إِلَيْكَ يَلْجَأُ الْهارِبُ ، وَمِنْكَ يَلْتَمِسُ الطَّالِبُ ، وَعَلى كَرَمِكَ يُعَوِّلُ الْمُسْتَقيلُ التَّائِبُ ، أَدَّبْتَ بِالتَّكَرُّمِ وَأَنْتَ أَكْرَمُ الْأَكْرَمينَ ، وَأَمَرْتَ بِالْعَفْوِ عِبادَكَ وَأَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحيمُ . أَللَّهُمَّ فَلاتَحْرِمْني ما رَجَوْتُ مِنْ كَرَمِكَ ، وَلاتُؤْيِسْني مِنْ سابِغِ نِعَمِكَ ، وَلاتُخَيِّبْني مِنْ جَزيلِ قِسَمِكَ في هذِهِ اللَّيْلَةِ لِأَهْلِ طاعَتِكَ ، وَاجْعَلْني في جُنَّةٍ مِنْ شِرارِ بَرِيَّتِكَ . رَبِّ ، إِنْ لَمْ أَكُنْ مِنْ أَهْلِ ذلِكَ فَأَنْتَ أَهْلُ الْكَرَمِ وَالْعَفْوِ وَالْمَغْفِرَةِ ، وَجُدْ عَلَيَّ بِما أَنْتَ أَهْلُهُ لا بِما أَسْتَحِقُّهُ فَقَدْ حَسُنَ ظَنّي بِكَ ، وَتَحَقَّقَ رَجائي لَكَ ، وَعَلِقَتْ نَفْسي بِكَرَمِكَ ، فَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمينَ وَأَكْرَمُ الْأَكْرَمينَ. أَللَّهُمَّ وَاخْصُصْني مِنْ كَرَمِكَ بِجَزيلِ قِسَمِكَ ، وَأَعُوذُ بِعَفْوِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ ، وَاغْفِرْ لِيَ الذَّنْبَ الَّذي يَحْبِسُ عَلَيَّ الْخُلُقَ ، وَيُضَيِّقُ عَلَيَّ الرِّزْقَ حَتَّى أَقُومَ بِصالِحِ رِضاكَ ، وَأَنْعَمَ بِجَزيلِ عَطائِكَ ، وَأَسْعَدَ بِسابِغِ نَعْمائِكَ . فَقَدْ لُذْتُ بِحَرَمِكَ ، وَتَعَرَّضْتُ لِكَرَمِكَ ، وَاسْتَعَذْتُ بِعَفْوِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ ، وَبِحِلْمِكَ مِنْ غَضَبِكَ ، فَجُدْ بِما سَأَلْتُكَ ، وَأَنِلْ مَا الْتَمَسْتُ مِنْكَ ، أَسْأَلُكَ لا بِشَيْ‏ءٍ هُوَ أَعْظَمُ مِنْكَ .

اے وہ جو مشکل امور میں بندوں کی پناہگاہ ہے، اور لوگ جس کی طرف ہر مصیبت میں فریاد کرتے ہیں،اے آشکار اور مخفی چیزوں کے جاننے والے، اور اے وہ کہ جسے لوگوں کے وہم و خیال میں گردش کرنے والے افکار بھی پوشیدہ نہیں ہیں،اےمخلوقات و موجودات کے پالنے والے،اے وہ ذات کے جس کے قبضۂ قدرت میں زمینوں اور آسمانوں کی حکمرانی ہے،توہی معبود ہے،تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے،میں تیری طرف متوجہ ہوں کیونکہ تیری سوا کوئی معبود نہیں ہے پس اے وہ کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے،اس رات مجھے ان لوگوں میں سے قرار دے کہ جن پر تو نے نظر(کرم)کی ان پر رحمت کی اور ان کی دعا سنی اور اسے قبول کیا اور تو ان کی پشیمانی سے آگاہ ہے پس تونے انہیں معاف کردیا اور ان کے گذشتہ گناہوں اور خطاؤں سے درگزرکیا ،پس میں اپنے گناہوں سے تیری پناہ کا طلبگار ہوں،اور اپنے عیوب کی پردہ پوشی کے لئے تجھ سے التجا کرتا ہوں۔پروردگارا!مجھ پر اپنے فضل و کرم سے عطا و بخشش فرما،   اور اپنے حلم و درگزر سے میری خطاؤں کو بخش دےاور اس رات میں مجھے اپنے انتہائی کرم کے زیر سایہ قرار دے، اور اس رات مجھے اپنے اولیاء  میں سے قرار دے کہ جن کو تو نے  اپنی فرمانبرداری کے لئے  پسندکیا، اور اپنی عبادت کے لئے منتخب کیا، اور ان کو اپنا خاص الخاص اور برگزیدہ بنایا ہے۔پروردگارا!مجھے ان میں سے قرار دے کہ جو اپنی کوشش سے سعادتمند ہوئے اور جن کا خیرات میں زیادہ حصہ ہے،مجھے ان میں سے قرار دے جو تندرست ہیں اور جنہیں نعمتیں ملیں،اور جو کچھ میں نے کیا اس کے شر سے بچا،مجھے اپنی نافرمانی میں بڑھ جانے سےمحفوظ رکھ اور اپنی اطاعت کا شو ق عطا کر اور اس کا جو مجھے تیرے قریب کرے اور مجھے تیرا پسندیدہ بنائے،میرے آقا بھاگنے والا تیرے ہاں پناہ لیتا ہے،طلبگار تیرے حضور میں عرض کرتا ہے،اور پشیمان و توبہ کرنے والا تیرے کرم پر بھروسہ کرتا ہے، تو اپنے فضل و کرم سے سے بندوں کی پرورش کرتا ہے اور تو سب سے زیادہ کرم کرنے والا ہے،تونے اپنے بندوں کو معاف کرنے کا حکم دیا اور تو بہت بخشنے والا رحم کرنیوالا ہے.پروردگارا!پر میں نے جو تیرے کرم کی امید لگا رکھی ہے اس سے محروم نہ کر،اورمجھے اپنی کثیر نعمتوں سے ناامید نہ ہونےدے اور آج کی رات مجھے اس بیشتر عطا سے محروم نہ کر کہ جو تونے اپنے فرمانبرداروں کے لئے رکھی ہے، اور مجھے اپنی مخلوق کے شر سے محفوظ رکھ.پالنے والے! اگر میں اس سلوک کا اہل نہیں ہوں  پس تو کرم و،عفو و درگزرکرنے والااوربخشنے والا ہے ،اورمجھ پر ایسی بخشش فرما جس کا تو اہل ہے نہ کہ وہ جس کا میں حقدار ہوںپس میں تجھ سے حسن ظن رکھتا ہوںاور میری امید تجھ سے وابستہ ہےاور میرا نفس تیرے کرم سے متعلق ہے جب کہ تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا اور سب سے زیادہ کرم کرنے والا ہے۔پروردگارا!مجھے اپنے کرم میں زیادہ حصہ دینے میں خصوصیت عطا فرما، اور میں تیرے عذاب سے تیرے عفو کی پناہ مانگتا ہوں،اور میراوہ گناہ بخش دے کہ جس نے مجھے بدخلقی میںمبتلا کیا ہوا ہے  اور جو میرے رزق میںمیں تنگی کا باعث ہے تا کہ میں تیری بہترین رضا حاصل کر سکوں،اور تو مجھے اپنے کرم سے نعمتوں سے نواز،اورمجھے اپنی کثیر نعمتوں سے بہرہ مند فرما،پس میں نے تیرے آستانہ پر پناہ مانگی ہے،اور میں تیرے کرم کی امید لگائے ہوں اور میں تیرے عفو کے ذریعے تیرے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں اور تیرے حلم کے ذریعہ تیرے غضب سے پناہ مانگتا ہوں،پس مجھے وہ عطا کر کہ جس کا تجھ سے سوال کیااور اس میں کامیاب کر کہ جس کی تجھ سے خواہش کی ،میں تجھ سے تیرے ہی ذریعے سوال کرتا ہوں کہ تجھ سے بزرگتر کوئی چیز نہیں ہے۔

اس کے بعد سجدہ میں جاؤ اور بیس مرتبہ :’’یٰا رَبِّ‘‘،سات مرتبہ :’’یٰا أَللّٰہُ‘‘، سات مرتبہ ’’لاٰ حَوْلَ وَلاٰ قُوَّةَ اِلّٰا بِاللّٰہِ‘‘،دس مرتبہ ’’مٰا شٰاءَ اللّٰہُ ‘‘ اور دس مرتبہ ’’لاٰ قُوَّةَ اِلاّٰ بِاللّٰہِ‘‘کہو اور پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ان کی آل اطہار علیہم السلام پر درود بھیجو اور خدا سے اپنی  حاجت طلب کرو۔

خدا کی قسم! اگر بارش کے قطروں کے برابر بھی خدا سے اپنی حاجتیں طلب کرو تو وہ اپنے فضل اور رحمت سے تمہاری حاجتوں کو پورا کرے گا۔[1]

مؤلف کہتے ہیں :چار رکعت نماز وارد ہوئی ہے جو عاشورہ کے دن ظہر کے وقت ادا کی جاتی ہے اور نماز کے بعد دعا پڑھی جاتی ہے ۔لیکن ہم اس کے طولانی ہونے کی وجہ سے اسے مہینوں کی دعا کے باب میں ذکر کریں گے۔

 


[1] ۔ مصباح المتہجد:٨٣١

    ملاحظہ کریں : 263
    آج کے وزٹر : 185363
    کل کے وزٹر : 160547
    تمام وزٹر کی تعداد : 145293255
    تمام وزٹر کی تعداد : 100003518