حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
یہودیوں کی بے راہ روی اور ان کی اسلام سے دشمنی

یہودیوں کی بے راہ روی اور ان کی اسلام سے دشمنی

یہودیوں کی اسلام سے دشمنی کے اسباب میں سے ایک اہم سبب ان کی اقتصادی شکست تھی۔ سب جانتے ہیں کہ یہودی کس حد تک اقتصای امور اورمال و دولت جمع کرنے کو اہمیت دیتے ہیں۔ چونکہ وہ خود کو انسانوں میں سب سے افضل قوم سمجھتے ہیں!جس کے لئے ان کی یہ کوشش رہتی ہے کہ وہ مالی اعتبار سے سب لوگوں سے برتر ہوں۔اقتصادی برتری حاصل کرنے کے لئے وہ ہر قسم کا غیر اخلاقی اور غیر انسانی کام انجام دیتے ہیں۔وہ فساد،فحاشی،شراب ،جوّا اور بربادی کے کسی بھی طرح کے ایسے وسیلہ سے دستبردار نہیں ہوتے جس سے ان کے مال و ددولت میں اضافہ ہو۔

جوانوں اور پورے انسانی معاشرے میں اسلام کے ظہور اور اسلامی اخلاقیات کے عام ہونے سے بے راہ روی،فحاشی اور شراب نوشی کا خاتمہ ہو گیا اور پیغمبر اکرمؐ کے وجودکی وجہ سے لوگ ناپسندیدہ اور خلاف شریعت کام ترک کر دیتے تھے اور انسانی اخلاقیات کی طرف مائل ہوتے تھے اور اسلامی بازارتشکیل دیتے تھے۔اس وجہ سے یہودیوں کے بازاروں کی رونق ختم ہو گئی اور بہت سے حرام کاروبار یا تو ختم ہو گئے یا ان میں پہلے جیسی بات نہ رہی ؛اور خاص طور پر رسول خدا ؐ نے حکم دیا تھا کہ مدینہ میں اسلامی قوانین کے مطابق ایک بازار بنایا جائے۔اسی لئے پیغمبر اکرمؐ کے مدینہ ہجرت کرجانے کی وجہ سے وہاں کے یہودیوں(جو تین قبائل’’بنی قینقاع،بنی قریظہ اور بنی نظیر‘‘پر مشتمل تھے)کو اقتصادی منافع خطرے میں نظر آ رہا تھا؛کیونکہ انہوں نے مدینہ میں مشروب سازی کے کارخانے،فحاشی کے اڈے اور خنزیروں کی پرورش کے لئے مراکز قائم کئے ہوئے تھے۔اسی طرح سونے چاندی کی ذخیرہ اندوزی،سودی معاملات اور اسلحہ سازی  کا  پیشہ بھی انہیں کے ہاتھوں میں تھا۔

المختصر یہ کہ مدینہ کی اقتصای نبض یہودیوں کے ہاتھوں میں تھی۔لیکن مدینہ میں اسلام آنے اور اسلامی حکومت کے قیام سے یہودیوں کے اقتصادی  امتیازات اور منافع کو خطرات لاحق تھے اور یہودیوں کے بازار کی رونق بھی ماند پڑ گئی تھی۔اس کی یہ وجہ تھی کہ اب مدینہ کے جوان ان کے میکدوں کا رخ نہیں کرتے تھے ، مدینہ کے لوگ سور کا گوشت نہیں کھاتے تھے اور اس سے یہودیوں کے اقتصاد کو ناقابل تلافی نقصان ہو رہا تھا۔[1]

کتاب’’محمدؐ رسول الحرّیة‘‘ میں وارد ہوا ہے :رسول خداؐ نے مدینہ کے تاجروں کو حکم دیا کہ وہ مدینہ میں ایک مستقل بازار بنائیں ۔ مدینہ میں ایسے بازار کے قیام کا مقصد اسلامی قوانین اور تجارتی معاملات میں عدل و انصاف کی رعایت کرنا تھا۔اردگرد کے بہت سے تاجروں نے اس بازار کا رخ کیا ،جو یہودیوں کے بازار کی رونق میں کمی کاباعث بنا۔[2]،[3]

یہودیوں کی اقتصادی شکست ،آمدنی اور کاروبار کے بہت سے ذرائع کے ختم ہو جانے کی وجہ سے یہودی مسلمانوں سے بغض رکھنے والے سخت دشمن بن گئے اسی وجہ سے جہاں تک ہو سکاانہوں نے زمانۂ جاہلیت میں اسلام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور مسلمانوں کو نیست و نابود کرنے کی کوشش کی۔

اس بناء پریہودیوں کی اقتصای شکست اور ان کے بازارکی رونق میں کمی یہودیوں کی اسلام اور مسلمانوں سے دشمنی کا باعث ہے۔

 


۱۔ اسرائیلیات القرآن:٤٢،ملاحظہ کریں:المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام:ج٦ص۵۴۳ .

۲۔ اسرائیلیات القرآن:٤٣ .

۳۔ اسرائیلیات وتأثیر آن بر داستان ہای انبیاء در تفاسیر قرآن:٥٤ .

    ملاحظہ کریں : 2348
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 147076
    تمام وزٹر کی تعداد : 144896937
    تمام وزٹر کی تعداد : 99804685