حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
حکَم اور اس کے بیٹوں کے بارے میں قرآن کی پیشنگوئی

حکَم اور اس کے بیٹوں کے بارے میں قرآن کی پیشنگوئی

بنی امیہ  کی حکومت کے بارے میں نقل ہونے والی  پیشنگوئیوں میں سے کچھ پیشنگوئیاں ان سب کے بارے میں ہیں اور کچھ پیشنگوئیاں ان میں سے مخصوص افراد کے بارے میں ہیں۔جیسے ابوسفیان،حکم یا اس کے کسی بیٹے کے بارے میں وارد ہونے والی پیشنگوئیاں۔

 ہم اس بارے میں جو روایت ذکر کریں گے ،وہ روایت اہلسنت کے مشہور علماء نے اپنی کتابوں میں نقل کی ہیں۔

 سیوطی نے اپنی تفسیر میں  ابن ابی حاتم سے اور اس نے عمر کے بیٹے سے روایت کی ہے کہ پیغمبر اکرمۖ نے فرمایا:

 میں نے حکم بن ابی العاص کے بیٹوں کو اپنے منبر پر دیکھا گویا وہ بندروں کی طرح تھے، خداوند نے اس بارے میں یہ آیت نازل فرمائی:

 (وَمٰا جَعَلْنَا الرُّؤْیَا الَّتِی أَرَیْنٰاکَ اِلاّٰ فِتْنَةً لِلنّٰاسِ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُوْنَةَ )([1])

 اور جو خواب ہم نے آپ کو دکھلایا ہے وہ صرف لوگوں کی آزمائش کا ذریعہ ہے جس طرح کہ قرآن میں قابل لعنت شجرہ بھی ایسا ہی ہے۔

 ''شجر ملعونہ''سے حکم اور اس کے بیٹے مراد ہیں۔

 نیز سیوطی نے عائشہ سے روایت کی ہے کہ اس نے مروان بن حکم سے کہا:

 میں نے رسول خداۖ سے سنا ہے کہ وہ تمہارے باپ اور دادا سے فرما رہے تھے:

 انکم الشجرة الملعونة فی القرآن۔

 تم ہی وہ شجر ہو جس پر قرآن میں لعنت کی گئی ہے۔([2])

 آلوسی نے اپنی تفسیر میں روایت کی ہے کہ رسول اکرمۖ نے فرمایا:

 رأیت ولد الحکم بن ابی العاص علی المنابرکأٔنھم القردة، و أنزل اللّٰہ تعالی فی ذلک: (وَمٰا جَعَلْنٰا....)،والشجرة الملعونة الحکم وولدہ۔

 میں نے حکم بن ابی العاص کے بیٹوں کو منبروں پر دیکھا گویا وہ بندر وں کی طرح تھے۔خداوند نے اس بارے میں یہ آیت (وَمٰا جَعَلْنٰا....) نازل فرمائی ۔اور شجر ملعونہ حکم اور اس کے بیٹے ہیں۔([3])

 قرطبی نے بھی اپنی تفسیر میں نقل کیا ہے:

 انہ رأء فی المنام بن مروان علی منبرہ نزو القردة، فساء ذلک فقیل:انّما ھ الدّنیا أعطوھا، فسرّی عنہ و ما کان لہ بمکّة منبر و لکنّہ یجوز أن یری بمکّة رؤیا المنبر بالمدینة۔

 رسول اکرمۖ نے عالم خواب میں دیکھا کہ بنی مروان آپ کے منبر پر بندروں کی طرح اچھل رہے ہیں ۔آپ اس واقعہ سے بہت پریشان ہوئے تو آنحضرت سے کہا گیا کہ یہ دنیا ہے کہ جو انہیں دی جائے گی۔اس سے آپ کا غم ہلکا ہوا اور اس زمانے میں آنحضرت کا مکہ میں کوئی منبر نہیں تھا لیکن آپ نے مکہ میں عالم خواب میں وہی منبر دیکھا تھا کہ جو مدینہ میں تھا۔([4])

شوکانی نے اپنی تفسیر میں یہ روایت ذکر کی ہے کہ پیغمبر اکرمۖ نے فرمایا:

 رأیت ولد الحکم بن ابی العاص علی المنابر کأنھم القردة ، فأنزل اللّٰہ ھذہ الآیة۔

 میں نے حکم بن ابی العاص کے بیٹوں کو منبروں پر دیکھا گویا وہ بندروں کی طرح تھے،پس  خدا نے  یہ آیت (وَمٰا جَعَلْنٰا....) نازل فرمائی ۔([5])

 فخر رازی نے بھی اپنی تفسیر میں اس آیت مبارکہ کے بارے میں روایت کی ہے:

 .... رأی رسول اللّٰہ(ص)ف المنام انّ ولد مروان یتداولون منبرہ، فقصّ رؤیاہ علی أبی بکر و عمر و قد خلا ف بیتہ معھما، فلمّا تفرّقوا سمع رسول اللّٰہ (ص) الحکم یخبر رسول اللہ (ص)، فاشتدّ ذلک علیہ ۔و ممّا یؤکدہ ھذا التأویل قول عایشہ لمروان: لعن اللّٰہ أباک و أنت ف صلبہ، فأنت بعض من لعنہ اللّٰہ۔([6])

.... رسول خداۖ نے خواب میں دیکھا کہ مروان کے بیٹے آپ کے منبر پر چڑھ رہے ہیں۔آپ نے اپنا خواب ابوبکر و عمر سے بیان کیا کہ جو پیغمبرۖ کے گھر میں آپ کے ساتھ تنہا تھے ۔ جب وہ چلے گئے تو رسول خداۖ نے سنا کہ حکم نے یہ واقعہ پیغمبرۖ سے نقل کیا ہے ۔ یہ واقعہ آپ پر سخت ناگوار گذرا (کہ ان دو افراد نے آپ کا فرمان حکم تک پہنچا دیا) اس آیت کی تأویل پر جو چیز تاکید کرتی ہے وہ عائشہ کا مروان سے کہا گیا قول ہے کہ خداوند نے تمہارے باپ پر  لعنت کی ہے جب کہ تم اس کے صلب میں تھے پس تم پر بھی خدا کی لعنت ہے۔

سیوطی نے بھی اس آیت کی تأویل میں یہ روایت دوسری عبارت میں نقل کی ہے:

.... رأی  رسول اللّٰہ (ص) بن الحکم بن أب یالعاص ینزون علی منبرہ نزو القردة، فساء ذلک، فما استجمع ضاحکاً حتّی مات و أنزل اللّٰہ فی ذلک ( وَمٰا جَعَلْنَا الرُّؤْیَا الَّتِی أَرَیْنٰاکَ اِلاّٰ فِتْنَةً لِلنّٰاسِ)([7])

 پیغمبراکرمۖ نے خواب میں دیکھا کہ آپ کے منبروں پر حکم بن ابی العاص کے بیٹے بندروں کی طرح اچھل رہے ہیں ۔ اس واقعہ کے بعد آپ بہت پریشان ہوئے اور دنیاسے جاتے وقت تک کسی نے آپ کو ہنستے ہوئے نہیں دیکھا ۔

 زمخشری نے بھی اپنی تفسیر میں اس آیت کی تأویل کو دوسریطرح نقل کیا ہے:اس نے اس آیت مبارکہ( وَمٰا جَعَلْنَا الرُّؤْیَا الَّتِی أَرَیْنٰاکَ اِلاّٰ فِتْنَةً لِلنّٰاسِ) کے بارے روایت کی ہے:

رأی فی المنام أنّ ولد الحکم یتداولون منبرہ کما یتداول الصبیان الکرّة۔([8])

پیغمبر اکرمۖ نے خواب میں دیکھا کہ حکم کے بیٹے آپ کے منبر پر اس طرح  کھیل رہے ہیں کہ جس طرح بچے گیند سے کھیلتے ہیں۔

 


[1]۔ سورۂ اسراء،آیت:٦٠

[2]۔ معاویہ بن ابی سفیان:٢٨، الدّر المنثور:ج۴ص۱۹۱

[3]۔ معاویہ بن ابی سفیان:٢٩،روح المعانی:ج٤ص١٩١

[4]۔ معاویہ بن ابی سفیان:٣١،الجامع لأحکام القرآن:ج١٠ص٢٨٣

[5]۔ معاویہ بن ابی سفیان:٣١،فتح القدیر:ج٣ص٢٩٨

[6]۔ معاویہ بن ابی سفیان:٣١،جامع البیان:ج٩ص١١٢

[7]۔ معاویہ بن ابی سفیان:٣٣،اتاریخ الخلفاء:٢٦

[8]۔ معاویہ بن ابی سفیان:٣٤،الکشّاف:ج٢ص٦٧٦

 

 

    ملاحظہ کریں : 2573
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 202962
    تمام وزٹر کی تعداد : 147070415
    تمام وزٹر کی تعداد : 100893386