حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
بنی امیہ کے بارے میں قرآن کی دوسری پیشنگوئی

بنی امیہ کے بارے میں قرآن کی دوسری پیشنگوئی

 

 قرآن کریم میں بنی امیہ کو شجر ملعونہ سے تعبیر کیاگیا ہے اور ابن ابی الحدید کے مطابق مؤرخین و محدثین عبداللہ بن عباس (پیغمبر اکرمۖ کے چچا زاد بھائی) سے نقل کرتے ہیں:

 ایک رات پیغمبر اکرمۖ نے خواب میں دیکھا کہ بندروں کا ایک گروہ آپ کے منبر کے اوپر چڑھ رہا ہے اور اتر رہا ہے ۔ اس خواب کے بعد آنحضرت بہت پریشان ہوئے ۔گویا اس خواب سے آپ مطمئن نہیں تھے یہاں تک آنحضرت پر سورہ قدر نازل ہوا جوپیغمبر ۖ کے لئے سکون کا باعث بنا۔

 مفسرین قرآن کی تفسیر کی بناپر درج ذیل آیۂ مبارکہ رسول اکرمۖ کے اس خواب کی طرف  اشارہ ہے کہ خداوند متعال نے فرمایا:

(وَاِذْ قُلْنٰالَکَ اِنَّ رَبَّکَ أَحٰاطَ بِالنّٰاسِ وَمٰا جَعَلْنَا الرُّؤْیَا الَّتِی أَرَیْنٰاکَ اِلاّٰ فِتْنَةً لِلنّٰاسِ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُوْنَةَ فِی الْقُرْآنِ وَنُخَوِّفُھُمْ فَمٰا یَزِیْدُھُمْ اِلاّٰ طُغْیٰاناً کَبِیْراً)([1])

     اور جب ہم نے کہہ دیا کہ آپ کا پروردگار تمام لوگوں کے حالات سے باخبر ہے اور جو خواب ہم نے آپ کو دکھلایا ہے وہ صرف لوگوں کی آزمائش کا ذریعہ ہے جس طرح کہ قرآن میں قابل لعنت شجرہ بھی ایسا ہی ہے اور ہم لوگوں کو ڈراتے رہتے ہیں لیکن ان کی سرکشی بڑھتی ہی جارہی ہے۔([2])

 پیغمبر اکرمۖ اس خواب کے بعد بہت زیادہ پریشان تھے یہاں تک کہ بعض کہتے ہیں:اس کے بعد تا وقتِ آخر تک رسول خداۖ کے لبوں  پر مسکراہٹ نہیں آئی۔

 اس آیت میں شجر ملعونہ (وہی بنی امیہ کے حکمران)کی طرف واضح اشارہ ہوا ہے۔

٤١   ھ میں معاویہ کے ساتھ حضرت امام حسن علیہ السلام کی صلح کے بعد سفیان بن ابی لیلیٰ حضرت امام حسن علیہ السلام کے پاس آیا اور اس نے کہا:اے مؤمنو کو رسوا کرنے والے تم پر سلام ہو!

حضرت امام حسن علیہ السلام نے فرمایا:

بیٹھو، خدا تم پر رحمت کرے؛ پیغمبر اکرمۖ پر بنی امیہ کی بادشاہی واضح ہو گئی تھی اور آپ نے خواب میں یوں دیکھا تھا کہ وہ ایک کے بعد ایک آپ کے منبر پر جا رہے ہیں۔اس کام سے رسول خداۖ بہت پریشان ہوئے اور خدا نے اس بارے میں قران کریم کی کچھ آیات نازل فرمائیں اور پیغمبرۖ سے یوں خطاب ہوا:'' اور جو خواب ہم نے آپ کو دکھلایا ہے وہ صرف لوگوں کی آزمائش کا ذریعہ ہے جس طرح کہ قرآن میں قابل لعنت شجرہ بھی ایسا ہی ہے....''۔

میں نے اپنے بابا علی علیہ السلام (ان پر خدا کی رحمت ہو) سے سنا کہ آپ نے فرمایا:

 جلد ہی امت کی خلافت موٹی گردن اور موٹے پیٹ والا شخص سنبھالے گا۔

 میں نے پوچھا :وہ کون ہے؟

 فرمایا:وہ معاویہ ہے۔

 میرے بابا نے مجھ سے فرمایا:قرآن نے بنی امیہ کی حکمرانی اور اس کی مدت کی خبر دی ہے اور خداوند متعال نے فرمایا ہے:''شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے'' اور پھر فرمایا:یہ ہزار مہینے بنی امیہ کی مدت حکومت ہے۔([3])

 اس روایت میں ایک اور پیشنگوئی بھی ہوئی ہے کہ جو اس کی صحت پر دوسری دلیل ہے اور وہ یہ کہ:بنی امیہ کی مدت ہزار ماہ تک ہو گی اور اس مدت کے دوران خاندان عصمت و طہارت علیہم السلام اور تمام لوگوں پر کیسے کیسے مظالم کئے جائیں گے۔

 اہلسنت کے معروف علماء نے متعدد روایات میں بنی امیہ کے فتنہ کے بارے میں قرآن کی کچھ آیات نقل کی ہیں کہ جو ان سب لوگوں کے لئے عبرت کا وسیلہ ہونی چاہئیں کہ جو معاویہ اور تمام بنی امیہ کو مثبت نظر سے دیکھتے ہیں۔

 ان روایات مں بنی امیہ کو کفر کے امام اور دین کے دشمنوں کے طور پر متعارف کروایا گیا ہے ۔ اس بناء پر اہل تسنن میں ایسا گروہ کہ جومعاویہ کو مسلمان اور رسول خداۖ کا خلیفہ سمجھتا ہے !وہ اپنے عقیدے میں تجدید نظر کریں اور اپنے دل سے ان کی محبت کو نکال دیں ۔

 کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ خود کو ملت اسلام کا جزء اور رسول خداۖ کی شریعت کا تابع شمار کرنے والے آنحضرتۖ کے دشمنوں اور آنحضرت کے خاندان اطہار علیہم السلام کے دشمنوں کا احترام کریں اور انہیں رسول خدا کا جانشین اور خلیفہ سمجھیں؟!

 کیا جن کے بارے میں پیغمبر اکرمۖ نے فرمایا کہ میں نے انہیں بندروں اور خنزیروں کی شکل میں دیکھا ہے،تو کیا ان میں آنحضرتۖ کے آئین کی قیادت و رہبری کرنے کی صلاحیت ہے؟!

 ''تاریخ بغداد''میں خطیب بغدادی کہتے ہیں: رسول اکرمۖ نے فرمایا:

أریت بن اُمیّة فی صورة القردة و الخنازیر، یصعدون منبر، فشق ذلک فأنزلت (اِنّٰا أَنْزَلْنٰاہُ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ)

 مجھے بنی امیہ دکھلائے گئے کہ وہ بندروں اور خنزیروں کی شکل میں میرے منبر پر چڑھیں گے، یہ مجھ پر سخت ناگوار گذرا پس یہ آیت نازل ہوئی:''

 نیز کہا ہے کہ پیغمبر اکرمۖ نے فرمایا:

 أریت بن اُمیّة یصعدونمنبر، فشق علّ فأنزلت (اِنّٰا أَنْزَلْنٰاہُ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ)([4])

 مجھے بنی امیہ دکھلائیگئے کہ وہ میرے منبر پر چڑھیں گے اور یہ مجھ  پر سخت ناگوار گذرا پس یہ   آیت نازل ہوئی:''بیشک ہم نے اسے شب قدر میں نازل کیا ہے''۔

سیوطی نے ''الدّر المنثور''میں نقل کیاہے:

 رأء رسول اللّٰہ (ص) بن فلان ینزون علی منبرہ نزو القردة، فساء ذلک ، فما استجع ضاحکاًحتّی مات وأنزل اللّٰہ:(وَمٰاجَعَلْنَا الرُّؤْیَاالَّتِی أَرَیْنٰاکَ اِلاّٰ فِتْنَةً لِلنّٰاسِ)۔

 رسول اکرمۖ نے دیکھا کہ بنی امیہ ان کے منبر پر بندروں کی طرح اچھل رہے ہیں۔پس آپ اس سے بہت پریشان ہوئے  اور اس واقعہ کے بعد کسی کے ساتھ نہیں مسکرائے یہاں تک کہ اس دنیا سے چلے گئے ۔خداوند کریم نے یہ آیت نازل فرمائی:'' اور جو خواب ہم نے آپ کو دکھلایا ہے وہ صرف لوگوں کی آزمائش کا ذریعہ ہے''۔

نیز سیوطی نے روایت کی ہے کہ رسول خداۖ نے فرمایا:

أریت بن امیّة علی منابر الأرض وسیتملّکونکم فتجدونھم أرباب سوء۔

 مجھے بنی امیہ دکھلائے گئے کہ وہ زمین کے منبروں پر چڑھے ہوئے ہیں اور وہ بہت جلد تمہارے مالک بن جائیں گے!اور پھرتم انہیں برے ارباب پاؤ گے۔

واھتمّ رسول اللّٰہ (ص) لذلک: فأنزل اللّٰہ (وَمٰاجَعَلْنَاالرُّؤْیَاالَّتِی أَرَیْنٰاکَ اِلاّٰ فِتْنَةً لِلنّٰاسِ)([5])

 پیغمبر اکرم ۖ اس واقعہ سے بہت پریشان و غضبناک ہوئے پس خداوند کریم نے یہ آیت نازل فرمائی:'' اور جو خواب ہم نے آپ کو دکھلایا ہے وہ صرف لوگوں کی آزمائش کا ذریعہ ہے''۔

 


[1]۔ سورۂ اسراء، آیت:٦٠

[2] ۔ اس آیۂ شریفہ میں ایک بہت خوبصورت تلمیح استعمال ہوئی ہے اور وہ ''یزید ''کا نام ہے اور یہ موضوع کہ بہت بڑا ظالم و سرکش ہے

[3]۔ اعجاز پیغمبر اعظمۖ در پیشگوئی از حوادث آیندہ:٣٠٢

[4]۔ معاویہ بن ابی سفیان:٣٨، تاریخ بغداد:٤٤٩

[5]۔ معاویہ بن ابی سفیان:٢٨، الدّر المنثور:ج۴ص۱۹۱

 

 

    ملاحظہ کریں : 2761
    آج کے وزٹر : 46605
    کل کے وزٹر : 171324
    تمام وزٹر کی تعداد : 144046750
    تمام وزٹر کی تعداد : 99379527