الإمام الصادق علیه السلام : لو أدرکته لخدمته أیّام حیاتی.
عدالت پیغمبروں کا ارمان

عدالت پیغمبروں کا ارمان

عدالت کا مسئلہ اور انسانی معاشرے میں اس کی اہمیت اتنی ضروری ہے کہ خداوند متعال  نے تمام نبیوں  اور آسمانی کتابوں کو امتوں کے درمیان عدل قائم کرنے اور ظلم و ستم کو ختم کرنے کے لئے مبعوث کیا۔  خداوندکریم کا سورہ ٔحدید میں ارشاد ہے:

''لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنَاتِ وَأَنزَلْنَا مَعَہُمُ الْکِتَابَ وَالْمِیْزَانَ لِیَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْط ''([1])

بے شک ہم نے اپنے رسولوں کو واضح دلائل کے ساتھ بھیجا ہے اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان کو نازل کیا ہے تا کہ لوگ انصاف کے ساتھ قیام کریں۔

اس بناء پر پیغمبروں کی رسالت اور آسمانی کتابوں کے نزول کا مقصد معاشرے میں عدل قائم کرنا ہے۔ لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہر دور کے قابیل کی سازشوں اور عدل کی راہ میں  کانٹے بچھانے والوں کی وجہ سے ابتداء سے لے کر آج تک اور حضرت  بقیة اللہ الاعظم (عج) کے قیام اور حکومت سے پہلے تک کسی بھی انسانی معاشرے میں عادل حکومت قائم نہیں ہو سکی ۔ کسی بھی معاشرے میں عادلانہ نظام قائم نہ ہوسکا  ۔([2])

 


[1]۔ سورہ حدید  آیت: ٢٥

2۔ حضرت امیرالمؤمنین علی  کے پانچ سالہ دورِ حکومت میں بھی دشمنوں نے حکومت  کے خلاف ہر طرح کی سازشیں رچائیں  اور اس دور میں بھی فدک غاصبوں کے قبضہ میں باقی رہا۔

 

    زيارة : 7982
    اليوم : 227767
    الامس : 160547
    مجموع الکل للزائرین : 145378044
    مجموع الکل للزائرین : 100045923