امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
مرجئہ اور شیعہ روایات

مرجئہ اور شیعہ روایات

 شیعوں کے ائمہ علیہم السلام کی بہت سی روایات میں مرجئہ کی اصطلاح کو اہلسنت کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے اور اکثریہ حضرت علی علیہ السلام اور اہلبیت اطہار علیہم السلام کے مخالف معنی میں استمال ہوئے ہیں۔

 حضرت امام باقر علیہ السلام سے روایت نقل ہوئی ہے کہ آپ نے فرمایا:

 أللّٰھمّ العن المرجئة؛فانّھم أعداؤنا فی الدنیا و الآخرة۔([1])

 خداوندا مرجئہ پر لعنت فرما کہ یہ دنیا و آخرت میں ہمارے دشمن ہیں۔

 دوسری روایت میں حضرت امام صادق علیہ السلام نے قدریّہ و خوارج پر ایک بار اور مرجئہ پر دو بار لعنت کی ہے۔راوی نے اس کا سبب پوچھا تو آنحضرت نے فرمایا:

 ان کے عقیدے کی بنیاد پر ہمارے قاتل مؤمن ہیں ۔اس بناء پر قیامت تک ان کا لباس ہمارے خون سے رنگین رہے گا۔([2])

 ایک اور روایت میں اسحاق بن حامد کاتب کہتا ہے:قم میں کپڑے بیچنے والا ایک شخص تھا جس کا مذہب شیعہ تھاا اور اس کا ایک شریک مرجئہ تھا۔ان کے پاس بہت ہی قیمت کپرا آیا۔شیعہ شخص نے کہا:میں یہ کپڑا اپنے مولا کے لئے لے کر جاؤں گا۔ مرجئی نے کہا:میں تمہارے مولا کو نہیں جانتا لیکن تم کپڑے کے ساتھ جو کرنا چاہتے ہو کرو۔جب اس نے وہ لباس امام زمانہ علیہ السلام تک پہنچایا تو آپ نے اسے دو حصوں میں تقسیم کیا اور آدھا کپڑا واپس کر دیا اور فرمایا:مجھے مرجئی کے مال کی ضرورت نہیں ہے۔([3])

 پیغمبر اکرمۖ نے جو یہ روایت ارشاد فرمائی :''میری امت کے دو گروہوں کا اسلام سے کوئی تعلق  نہیں ہے، ایک مرجئہ اور دوسرا قدریّہ''یہ روایت حضرت امام علی بن موسی الرضا علیہما السلام سے بھی منسوب ہے اور ذکر ہوا ہے کہ آنحضرت نے یہ حدیث حضرت ختمی المرتبتۖ سے روایت کی ہے۔([4])

 اسی طرح حضرت امام باقر علیہ السلام سے روایت  کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا:

 یہودیوں کی مرجئہ سے شباہت اور قدریّہ کی نصاری سے شباہت ایسی ہی ہے جیسے رات کو رات اور دن کو دن سے شباہت ہے۔([5])

 ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ ابوبصیر نے کہا:امام صادق علیہ السلام نے مجھ سے بصرہ کے لوگوں کے بارے میں پوچھا:

 میں نے عرض کیا:وہ مرجئی،قدری اور حروری ہیں۔

 آنحضرت نے فرمایا:

 لعن اللّٰہ تلک الملل الکافرة المشرکة التی لا تعبد اللّٰہ علی شئ۔([6])

 اسی طرح امام باقر علیہ السلام نے فرمایا:

 میں پانچ گروہوں سے بیزاری اختیار کرتا ہوں:مرجئہ،خوارج،قدریّہ،شامی(بنی امیہ)اور ناصبی۔([7])

 یہ اس چیز کی حکایت کر رہی ہیں کہ اکثر موارد میں جب ائمہ اطہار علیہم السلام سے مرجئہ کے بارے میں کوئی حدیث نقل ہوئی تو ان کے ناصبی ہونے کی خصلت پر اصرارکیا گیا ہے۔اگرچہ ممکن ہے   کہ کبھی مرجئہ کی نظر میں ایمان کی تعریف کی طرف بھی اشارہ ہوا ہو۔

 حضرت امام صادق علیہ السلام سے ایک  اور روایت میں ذکر ہواہے کہ آپ نے فرمایا:

 اپنے بچوں کو ابتداء ہی سے حدیث کی تعلیم دو اس سے پہلے کہ اس بارے میں مرجئہ تم پر سبقت لے جائیں ۔([8])

 ضیاء الدین سہروردی نے ایک دوسرا واقعہ یوں نقل کیاہے :

 حکایت کرتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جعفر منصور کے سامنے کسی مرجئی شخص کے ساتھ مناظرہ کیا ۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے بحث میں کہاکہ ایک مرجئی کو پیغمبر اکرمۖ کے پاس لایا گیا تا کہ آنحضرتۖ کے حکم پر اس کو قتل کر دیں!اس شخص نے جواب دیا:پیغمبرۖ کے زمانے میں یہ مذہب نہیں تھا!امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:جو چیز پیغمبرۖ کے زمانے میں نہیں تھی ،تم وہ کہاں سے لے آئے؟!([9])

 سعد بن عبداللہ اشعری نے تیسری صدی کے آخر میں مرجئہ کو تاریخی لحاظ سے بالکل شیعوں کے برابر قرار دیا ہے اور یہ مرجئہ کے بارے میں شیعوں میں رائج اصطلاح کی پیروی  کانتیجہ تھا۔

 وہ لکھتا ہے:جب حضرت علی علیہ السلام قتل ہو گئے تو آپ کے بہت تھوڑے سے شیعوں اور پیغمبر اکرمۖ کی رحلت کے بعد آپ کی امامت پر یقین رکھنے والے افرادکے علاوہ آپ کے اصحاب اورجو فرقے طلحہ،زبیر اور عائشہ کے کے ساتھ تھے۔وہ سب ایک ہو گئے اور انہوں نے معاویہ کا ساتھ دیا۔  معاویہ کے ہمراہ جانے والے افراد، حشویہ ،ملوک کے پیروکار اور ان کے یار و مدد گار شامل تھے کہ زبردستی مسلّط ہوتے تھے۔انہوں نے معاویہ کو قبول کیا اور ان سب کو مرجئہ کا نام دیا گیا۔([11]،[10])

 


[1]۔ الکافی: ج٨ ص٢٧٦، بحارالأنوار: ج٤٦ ص٢٩١

[2]۔ الکافی:ج٢ص٤٠٩

[3]۔ بحارالأنوار:ج٥١ص٣٤٠، ازکمال الدین

[4]۔ جامع الأخبار:١٨٨

[5]۔ جامع الأخبار:١٨٩،بحارالأنوار:ج٥ص١٢٠

[6]۔ الکافی:ج٢ص٤٠٩-٤١٠

[7]۔ مستدرک الوسائل:ج١٢ص٣١٧،بحارالأنوار:ج١٨ص٣٩٣

[8] ۔ ج٦ص٤٧: بادروأولادکم بالحدیث قبل أن یسبقکم الیھم المرجئہ''، التہذیب شیخ طوسی: ج٨ ص١١١، وسائل الشیعة:ج ٢١ص٤٧٨ اور٤٤٢٧۔

[9]۔ آداب المریدین:١٩١-١٩٢

[10]۔ المقالات و الفرق:٥

[11]۔ مقالات تاریخی (دسواں شمارہ):٨٧

 

 

    بازدید : 2655
    بازديد امروز : 38530
    بازديد ديروز : 153472
    بازديد کل : 140024195
    بازديد کل : 96573090