امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
مرجئہ کی کلیسا اور عیسائیت سے ہماہنگی

مرجئہ کی کلیسا اور عیسائیت سے ہماہنگی

 مرجئہ کے افکار کو پروان چڑھانے اور انہیں پھیلانے والوں میں سے یوحنا دمشقی کا نام لے سکتے ہیں جسے امویوں کے دارالحکومت میں بڑی شہرت حاصل تھی۔جس زمانے میں لوگ ارجاء کی باتیں کرتے تھے وہ اس سے مربوط دینی ابحاث میں مصروف رہتا تھا۔([1])

 بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ مرجئہ کے اصول اور مشرقی کلیسا کی تعلیمات(یوحنا ان کی طرف منسوب ہے)میں ہماہنگی موجود تھی۔([2])یہ تو تھا  مرجئہ کے پس پردہ ہاتھوں کا واقعہ۔اس واقعہ کی شرائط اور اس کے لئے راہ ہموار کرنے کے بارے میں ڈاکٹر خلیف کہتے ہیں:

امام حسین علیہ السلام کی شہادت سے عمر بن عبدالعزیزکی خلافت تک کے دور میں مرجئہ گری کے رجحان میں شدت آ گئی۔اس میں  یزید،مروان،عبدالملک ،ولید اور سلیمان بن عبدالملک کا دور شامل ہے۔اسی دور میں اس رجحان میں شدت آنا طبیعی تھا کیونکہ یہ اضطراب اور روحانی بے سکونی کا زمانہ تھا جس میں چھوٹے سے شبہ اور تہمت کی وجہ سے لوگوں سے پوچھ تاچھ کی جاتی اور انہیں سزا دی  جاتی تھی۔([3])

مشہور ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد کوفہ میں حالات کافی سنگین ہو گئے تھے ،  طاقتور قیام سامنے آئے اور اموی حکومت کو یہ پتہ چل گیا تھا کہ بغاوت کرنے والوں کا سخت خشونت اور سنگدلی سے مقابلہ نہ کرے تو یہ شہر اس کے ہاتھوں سے نکل جاے گا۔لہذا انہوں نے عبداللہ بن زیاد اور حجاج بن یوسف ثقفی جیسے اپنے ظالم ترین اور سرکش ترین افراد کو اسن پر مسلّط کر دیا جس کی وجہ سے کوفہ ہولناک ڈکٹیٹرشپ کے زیر سایہ آ گیا۔([5]،[4])

     یہ واضح ہے کہ اموی حکمرانوں میں سے یزید سب سے زیادہ خیانت کار تھا اور جو ظلم و ستم اس نے  کئے وہ بنی امیہ میں سے کسی اور نے نہیں کئے۔حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت ،کعبہ کو آگ لگانا اور واقعہ حرّہ کے بعد بہت سے مسلمانوں پر یہ واضح ہو گیا کہ بنی امیہ نہ صرف رسول اکرمۖ کے جانشین نہیں ہیں بلکہ دین اور آل رسول علیہم السلام کے دشمن ہیں۔

لوگوں میں ہونے والی باتوں اور سراٹھانے والی تحریکوں نے بنی امیہ کی حکومت کو خبردار کردیا اور انہیں خوف میں مبتلا کر دیا تھا اس لئے انہوں نے کچھ ایسے منصوبے بنائے تھے تا کہ لوگوں کوقابو میں کیا جا سکے۔کوفہ اس طرح کی تبدیلیوں اور تحریکوں کا مرکز تھا۔کوفہ میں ان تبدیلیوں کو کچلنے کے لئے ابن زیاد اور حجاج جیسے ظالموں کو کوفہ کا گورنر بنا دیاگیا۔اسی طرح لوگوں کے اعتراضات کو خاموش کرنے کے لئے مرجئہ گری کو ترویج دی گئی تا کہ مختلف مناطق میں اس کی تبلیغ کرکے لوگوں کو مرجئہ عقائد کا معتقد بنایا جائے۔

 


[1]۔ حیاة الشعر فی الکوفة:٣١٢

[2]۔ حیاة الشعر فی الکوفة:٣١٢

[3]۔ حیاة الشعر فی الکوفة:٣١٣

[4]۔ حیاة الشعر فی الکوفة:٣١٤

[5]۔ از ژرفای فتنہ ھا:ج٢ص٤٧٩

 

 

    بازدید : 2314
    بازديد امروز : 35643
    بازديد ديروز : 153472
    بازديد کل : 140018420
    بازديد کل : 96567315