امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
مرجئہ اور قدریہ کے بارے میں رسول اکرمۖ کی پیشنگوئی

مرجئہ اور قدریہ کے بارے میں رسول اکرمۖ کی پیشنگوئی

     پیغمبر اکرمۖ  جومستقبل اور مستقبل کے لوگوں سے باخبر تھے انہوں  نے خیانت کاروں (جو آنحضرت کے بعد لوگوں میں تفرقہ پیدا کرتے)کی مکارانہ سازشوںکو روکنے کے لئے لوگوں کوان پر نازل ہونے والی بلاؤں سے آگاہ کر دیااور اپنے ہدایت کرنے والے ارشادات سے لوگوں آئندہ کے شوم ،خطرناک، مختلف مکاتب فکر اور گمراہ کرنے والے فرقوں سے باخبر کیا تا کہ لوگ ان فرقوں سے دھوکا کھا کر نہ صرف قرآن و عترت سے جدا نہ ہوں بلکہ ظالم حکومت کے طغیان کو لگام ڈال سکیں اور ان پر قابو پا سکیں۔لیکن افسوس کہ لوگوں نے پیغمبر اکرمۖ کی رہنمائی کو ان دیکھا کر دیا اور ہر ایک گروہ الگ سمت میں بھاگنے لگا اور بنی امیہ کے حاکم اپنے من پسند طریقے سے حکومت کرنے لگے۔

اب ہم یہاں رسول خداۖ کی راہنمائی کے کچھ نمونے بیان کرتے ہیں:

     جس طرح رسول خداۖ نے لوگوں کو امویوں سے خبردار کیا تھا اور ولید کو ظالموں کے پلڑے میں قرار دیا اور اسے انہی کا ساتھی شمار کیاتھا، اس سے پہلے کہ لوگ قدریہ اور مرجئہ کے بارے میں کوئی چیز  جانتے آپ نے ان کی مذمت کی اور آئندہ صدیوں اور بالخصوص پہلی صدی کے لئے حجت تمام کر دی اور فرمایا:میری امت میں سے دو گروہوں کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے:مرجئہ اور قدریہ۔([1])

 نیزفرمایا:'قدر(یعنی قدری گری)سے ڈرو کہ جو عیسائیت کی ایک شاخ ہے۔([2])

 اسی طرح فرمایا:خدا نے ستر پیغمبروں کی زبان سے میری امت کے دو گروہوں پر لعنت کی ہے: قدریہ اور مرجئہ کہ جو کہتے ہیں کہ ایمان صرف اقرار ہے اور اس میں عمل کا کوئی دخل نہیں ہے۔([3])

 اسی طرح ایمان و اسلام کے  بارے میں فرمایا:ایمان دل اور زبان سے جب کہ ہجرت جان اور مال سے ہے۔([4])

  نیز فرمایا:ایمان خواہش اور وہ خود خواہی نہیں ہے بلکہ یہ ایسی چیز ہے جودل میں قرار پاتی ہے اور عمل اس کی تصدیق کرتا ہے۔([5])

 ٦۔اسی طرح فرمایا:ایمان اور عمل دو ایسے شریک بھائی ہیں کہ جو ایک رسی سے بندھے ہوئے ہیں اور خدا ان میں سے کسی ایک کو بھی دوسرے کے بغیر قبول نہیں

کرتا۔([6])

  نیز فرمایا:تم میں سے کوئی بھی ایمان نہیں لایا مگر یہ کہ میں اس کے نزدیک اس کی اولاد،اس کے والدین اورتمام لوگوں سے زیادہ عزیز ہوں۔([7])

 نیز آپ نے فرمایا:ایمان کے بغیر کوئی عمل اور عمل کے بغیر کوئی ایمان قبول نہیں ہو گا۔([8])

 اسی طرح فرمایا:ایمان سے بندہ استوار نہیں ہوگا مگر یہ کہ اس کا دل استوار ہو اور اس کا دل استوار نہیں ہو گا مگر یہ کہ اس کی زبان استوارہو اور وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا مگر یہ کہ اس کا پڑوسی اس کے نقصان سے محفوظ رہے۔([10]،[9])

 


[1]۔ کنزالعمّال:ج١ص١٨٨، بخاری کی اپنی تاریخ میں، نسائی، ابن ماجہ، خطیب اور طبرانی کی روایت ۔

[2]۔ کنزالعمّال: ج١ص١١٩، ابن عاصم،طبرانی اور ابن عدی کی روایت۔

[3]۔ کنزالعمّال:ج٤ص١٣٥، دیلمی کی حزیفہ اور حاکم کی ابوامامہ کی روایت۔

[4]۔ کنزالعمّال: ج١ص٢٤، عبدالخالق بن زاہر کی اپنی اربعین میں روایت۔

[5]۔ کنزالعمّال:٢٥، ابن نجّار کی روایت۔

[6]۔ کنزالعمّال:٣٦، ابن شاہین کی روایت۔

[7]۔ کنزالعمّال:٣٧، احمد، بیہقی، نسائی اور ابن ماجہ کی روایت۔

[8]۔ کنزالعمّال:٦٨ ، طبرانی کی روایت۔

[9]۔ مجمع الزوائد:ج ١ص٥٣، احمد کی روایت۔

[10]۔ ازژرفای فتنہ ھا: ج ٢ص٤٨٤

 

 

    بازدید : 2565
    بازديد امروز : 34077
    بازديد ديروز : 153472
    بازديد کل : 140015288
    بازديد کل : 96564183