امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
حیوانات کی زندگی پر تحقیق

حیوانات کی زندگی پر تحقیق

اب یہ واضح ہوگیا کہ اس دن کا نور بہت سے حیوانات کی زندگی میں واضح آشکار اثرات مرتب کرے گا ۔ہم حیوانات کی زندگی کے بارے میں بحث کرنے کے بعد اب اس کے کچھ نمونے نقل کرتے ہیں ۔ کروڑوں حیوانات کی زندگی ،ان کی پیدائش اور ان کی خلقت کے راز سے آشنا ہونے اور ان پر تدبر و تفکر کرنے سے ان کے عظیم اور با قدرت خالق پر انسان کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے جس طرح خدازمین و آسمان اور انسانوں کی خلقت کو اپنی قدرت کی نشانی کے طور پر بیان فرماتا ہے۔ اسی طرح وہ حیوانات کی خلقت کو بھی اپنی توانائی و قدرت کی نشانی کے طور پر بیان فرماتا ہے۔

'' وَ مِن آیاتِہِ خَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَ الاَرْضِ وَ مَا بَتَّ فِیھِمَا مِنْ دَابَّةِِ '' ([1])

اور اس کی نشانیوں میں سے زمین و آسمان کی خلقت اور ان کے اندر چلنے والے تمام جاندار ہیں۔

اسی طرح قرآن میں ارشاد خدا وند ہے:

'' وَفِیْ خَلْقِکُمْ وَمَا یَبُثُّ مِن دَابَّةٍ آیَات لِّقَوْمٍ یُوقِنُونَ '' ([2])

اور تمھاری خلقت میں بھی اور جن جانوروں کو وہ پھیلاتا رہتا ہے،ان میں بھی صاحبان یقین کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔

خداوند کریم سورہ انعام میں ان کے اجتماع کے بارے میں فرماتا ہے :

'' وَمَا مِن دَآبَّةٍ فِیْ الأَرْضِ وَلاَ طَائِرٍ یَطِیْرُ بِجَنَاحَیْْہِ ِلاَّ أُمَم أَمْثَالُکُم مَّا فَرَّطْنَا فِی الکِتَابِ مِن شَیْْء ٍ ثُمَّ ِلَی رَبِّہِمْ یُحْشَرُونَ'' ([3])

اور زمین میں کوئی رینگنے والا یا دونوں پروں سے پرواز کرنے والا طائر ایسا نہیں ہے جو اپنی جگہ پر تمہاری طرح کی جماعت نہ رکھتا ہو۔ہم نے کتاب میں کسی شیء کے بیان میں کوئی کمی نہیں کی ہے۔اس کے بعد سب اپنے پروردگار کی بارگاہ میں پیش ہوں گے۔

اس آیہ شریفہ میں خدا وند تعالی حیوانات کے گروہ گروہ ہونے کو بیان فرمایا ہے۔

حیوانات کی زندگی میں دقت سے انسان قادر و مختار خالق کے وجود پر اپنے ایمان و اعتقاد کو مزیدمحکم کرتا ہے۔ہم یہاں حیوانات کی زندگی کا ایک چھوٹا سا نمونہ نقل کرتے ہیں کہ جو حیوانات کے گروہ گروہ ہونے پر شاہد ہے۔ نیز یہ دلالت کرتا ہے کہ سورج کی تپش میں اضافہ اور دن کا طولانی ہونا،کس طرح سے سے ان کے اعصابی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے اور کس طرح سے ان کی زندگی میں تحوّل ایجاد کرتا ہے۔

مختلف انواع و اقسام کے لاکھوں پرندے گرمیوں کے آخر میں ایسے مقامات کی طرف ہجرت کرتے ہیں کہ جہاں سردیوں میں آب و ہوا نسبتاًگرم ہو اور پھر سردیوں کے آخر میں اپنے اصلی وطن کی طرف واپس چلے جاتے ہیں۔

بعض پرندے ہرسال ہجرت کے سفر میں ٣٢ ہزار کلو میٹر سے زیادہ پرواز کرتے ہیں ۔وہ اپنے آبائی مقام کو دقت سے یاد رکھتے ہیں۔ان پرندوں میں سے بعض تنہا اور بعض ایک ساتھ مل کر ہجرت کرتے ہیں۔

دن لمبے ہونے  کے ساتھ ہی پرندوں کی ہجرت کا آغاز ہوجاتا ہے۔دنوں کا طولانی ہونا،ان کے اعصابی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔جب دن چھوٹے ہوجاتے ہیں تو پرندوں کا عصبی نظام خاص پیغام دریافت کرتا ہے کہ گرم علاقوں کی طرف ان کی پرواز کا موجب بنتا ہے۔جب دنوں میں معین  حد تک اضافہ ہوجائے تو ان کے ذہن کو ایک دوسرا پیغام موصول ہوتا ہے کہ جو ان کے اپنے آبائی وطن میں واپس آنے کا باعث بنتا ہے۔([4])

ہم منتظرہیں اور ہمیں امید ہے کہ جلد از جلد حضرت بقیة اللہ الاعظم (عج) کے تابناک نور کے طلوع ہونے سے پوری دنیا میں عظیم تحوّلات وجود میں آئیں گے اور حیوانات،جمادات،نباتات اور انسانوں کے وجود میں  ترقی و پیشرفت کے نئے دور کا  آغازہو گا ۔یعنی اس دن جب زمین اور زمین میں موجود دوسری اشیاء بہتر صورت میں تبدیل ہوجائیں گی۔

 


[1]۔ سورہ شوریٰ آیت:٢٩

[2]۔ سورہ جاثیہ آیت:٤

[3]۔ سورہ انعام آیت:٣٨  

[4]۔ پرسشہائے عجیب،پاسخہائے عجیب تر:٢ ٩٨

 

    بازدید : 7428
    بازديد امروز : 60756
    بازديد ديروز : 97153
    بازديد کل : 131785797
    بازديد کل : 91397282