امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
٤۔ حواس کے علاوہ دیگر ذرائع سے علوم سیکھنا

٤۔ حواس کے علاوہ دیگر ذرائع سے علوم سیکھنا

ایک بہترین اور قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ سمع و بصر کے ذریعہ علم حاصل کرنا،انسان کی حسی قوّت  سے استفادہ کرناہے اوریہ دونوں انسان کے ظاہری حواس خمسہ میں سے ہیں۔لیکن ظہور کے زمانے میں (جو دلوں کی حیات،عقلوں کے تکامل کا زمانہ ہوگا)انسان حواسِ خمسہ سے بڑھ کر دیگر ذرائع سے بھی علم حاصل کرسکے گا۔

ہم نے جو کچھ ذکر کیا اس میںغور کرنے سے معلوم ہوگا کہ دل کی حیات اور تکامل عقل علم و دانش کے حصول کی راہوں کو کھول دیتی ہے۔لہذا اس زمانے میں جب (جب اکثر افراد  قلبیحیات اور عقلی تکامل کے مالک ہوں گے) علم فقط دیکھنے اور سننے میں ہی منحصر نہیں ہوگا۔بلکہ انسان حس سے بڑھ کر دیگر ذرائع سے اپنے علم میں اضافہ کرے گا۔قلبی مشاہدات جو کہ حیات قلبی سے حاصل ہوتے ہیں ، ماوراء حس سے علم حاصل کرنے کا بہترین نمونہ ہے۔ ظہور کے درخشاں،منوّراور علم و دانش سے سرشار زمانے میں انسانی حیات قلب کی وجہ سے حس سے بڑھ کر دیگر قدرت تک رسائی حاصل کرے گا ۔ یوں وہ اپنے علم ،دانش اور فرہنگ میں اضافہ کرے گا۔

ظہور کے بابرکت زمانے میں انسان نہ صرف آنکھ اور بصارت کے ذریعہ بلکہ قلب و بصیرت کے ذریعہ بھی علوم و معارف حاصل کرسکے گا۔زمانہ ظہور میں دیگر حواس کے فعّال ہونے اور حس سے بڑھ کر حصولِ علم کے دوسرے دروازے کھلنے سے یہ ثابت ہوجائے گا کہ حصولِ علم کے ذرائع صرف آنکھ اور کان ہی میں منحصر نہیں ہیں۔

اس زمانے میں دیگر ذرائع جیسے القاء بھی سب کو میسر ہوں گے۔سب اس سے استفادہ کریں گے ۔ جیسا کہ روایت میںوارد ہوا ہے۔آج اپنے شعبہ میں ماہر ،متخصص دانشور دیگر علوم درک کرنے سے ناتواں ہے۔ کیونکہ حصولِ علم کے فقط دو ذرائع ہیں،سمع و بصر۔ جو تمام لوگوں میں علم کے فروغ اور اسی طرح دانشوروں میںبھی حصول ِ علم کے لئے محدودیت ایجاد کرتا ہے لیکن دلوں کے پاک ہونے، تہذیب واصلاحِ نفس،شیطان کی موت اور عقلوں کے تکامل سے عام لوگوں کے لئے بھی حصولِ علم کی دوسری راہیں بھی فراہم ہوں گی۔ پھر لوگ سمع و بصر کے علاوہ دوسری راہوں سے بھی علم حاصل کرسکیں  گے۔

 

    بازدید : 7671
    بازديد امروز : 78240
    بازديد ديروز : 85752
    بازديد کل : 133171607
    بازديد کل : 92193988