امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
یقین کھودینا

یقین کھودینا

تاریخ کی طرف رجوع کرنے اور اس کی ورق گر دانی سے ایسے افراد ملیں گے کہ جو اپنی زندگی  کے ایک حصے تک یقین و اعتقاد رکھتے تھے . لیکن استقامت اور ثابت قدم نہ تھے . لہذا انہوں نے گناہ کی وجہ سے اپنے ایمان و یقین کو کھو دیا ۔

ایسے افراد میں سے ایک زبیر تھا جو رحلت پیغمبر اکرم ۖ کے بعد حضرت امیر المو منین  اور اہل بیت وحی علیہم السلام کے دفاع میں سب سے پیش پیش تھا ، وہ امیر المو منین  کے دوستو ں میں سے تھا . لیکن اس کے بیٹوں کے بڑے ہونے سے ان کے شیطانی وسوسوں نے اس کے ایمان و یقین کو شک و شبہہ اور تر دید میں تبدیل کر دیا اور پھر یہ امیر المو منین  سے بغاوت اور جنگ پر اتر آیا . حضرت امیر المو منین (ع) اس کے بارے میں فرماتے ہیں :

ما زال کان الز بیر منّا اہل البیت حتّٰی نشاء بنوہ فصرفوہ عنّا ([1])

زبیر ہمیشہ ہم اہل بیت  علیہم السلام میں سے تھا . لیکن جب اس کے بیٹے بڑے ہو گئے تو انہوں نے اسے ہم  سے رو گرداں کر دیا۔

لہذا ہمیں خداوند متعال سے ایسے یقین کے لئے دعا کر نی چاہیئے کہ جس میں کبھی بھی شک وشبہ اور انکار ایجاد نہ ہو ۔ امام صادق سے نقل روز جمعہ کی دعا میں پڑھتے ہیں :

'' اللّٰھمّ انّی اسألک ایما ناً صادقاً و یقینا لیس بعدہ کفر '' ([2])

پرور دگار ا! میں تجھ سے سچے ایمان اور ایسے یقین کا سوال کر تا ہوں کہ جس کے بعد کفر و انکار نہ آئے   ۔

ایسی تعبیرات اس بات کی واضح دلیل ہیں کہ گناہ کی وجہ سے یقین کی حالت کا شک وشبہ یا کفر و انکار میں تبدیل ہو نے کا امکان ہے ۔ یقین کی سر زمین پر داخل ہونے والوں کو متوجہ رہنا چاہیئے کہ نفس امارہ بہت قوی ہے ۔ اگر آپ نے غفلت برتی تو آپ یقین سے ہاتھ دھو کر کفر و انکار میں مبتلا ہوجائیں گے . لہذا خدا وند کریم سے ایسے یقین کو طلب کریں کہ جس کے بعد کسی قسم کا تز لزل نہ ہو ۔

اس بناء پر جو دل یقین کے تابناک نور سے منور ہو ا ہو اور جو یقین دل میں اتر چکا ہو گناہ کی صورت میں اس کی نورانیت میں کمی واقع ہو جا تی ہے اور ایک دیگر حالت ایجاد ہو تی ہے ۔ اس وجہ سے کبھی بھی  معنوی صفات کے مالک افراد اپنے اندر تکبر اور خود پسندی پیدا نہ ہونے دیں . کیو نکہ جس خدا نے ان کے دلوں میں یقین کی نعمت القاء کی ہے وہ اسے تکبر اور خود پسندی کی وجہ سے واپس لینے پر بھی قادر ہے ۔

 


[1] ۔ بحار الا نوار:ج۲۸ص۳۴۷

[2]۔ بحار الا نوار:ج۹۰ص۴۲

 

 

    بازدید : 7293
    بازديد امروز : 0
    بازديد ديروز : 104313
    بازديد کل : 133223752
    بازديد کل : 92220060