امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
ایران میں وبا اور لوگوں کی موت میں ان کے اضطراب اور خوف کا کردار

ایران میں وبا اور لوگوں  کی موت میں ان  کے اضطراب اور خوف کا کردار

پچھلی صدی میں ۱۳۱۰ ہجری میں وبا نے تہران شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ اگرچہ  آج کے مقابلے میں اس وقت تہران کی آبادی بہت کم تھی لیکن اس کے باوجود لوگوں اموات کی شرح بہت زیادہ تھی اور ہر دن تقریباً ۱۵۰۰ افراد وفات پا رہے تھے ۔

ميرزا يحيى دولت آبادى نے اپنی كتاب «حيات يحيى» میں تہران کو اپنی لپیٹ میں لینے والی اس وبا کے بارے میں کچھ مطالب بیان کئے ہیں ، ہم آپ کے لئے اس کی چند سطریں نقل کرتے ہیں :

وہ سنہ ۱۳۱۰ ہجری میں محرم الحرام میں وبا کے بارے میں لکھتے ہیں :

 «اس مہینے کے وسط میں روز بروز وبا کی شدت میں اضافہ ہو رہا تھا اور لوگوں میں اضطراب کی کیفیت اپنی اوج پر پہنچ چکی تھی ، اس دوران زیادہ ڈرنے والا جلدی مر جاتا تھا ۔

تہران میں ہر دن مرنے والوں کی تعداد ۱۵۰۰ تک پہنچ چکی تھی ۔ میت کو تابوت میں رکھ دیا جاتا تھا اور تابوت کو گدھے پر لاد کر قبرستان لے جایا جاتا ہے اور  کسی بھی خاندان سے مرنے والے شخص کے لئے کوئی تعزیتی مجلس یا تقریب نہیں رکھی جاتی تھی۔

ایک دو دن تک مرنے والوں کا جنازہ ان کے ماں باپ اور عزیز و اقارب کے سامنے زمین پر رکھا رہتا تھا لیکن پھر بھی کفن و دفن کا سامان دستیاب نہیں ہوتا تھا»۔[1]

ميرزا يحيى دولت آبادى خود بھی اس وبائی مرض مبتلا ہوئے لیکن پھر شفایاب ہو گئے ۔

اس بنا پر لوگوں کو افواہوں پر توجہ نہیں دینی چاہئے ۔ 

«افواہوں اور منفی خیالات پر دھیان دینا  مایوسی اور ناامیدی کا باعث بنے گا۔ بہت زیادہ  خوف اور منفی خیالات پر توجہ دینے سے جسم کی  کارکردگی متأثر ہوتی ہے اور اس میں خلل پیدا ہوتا ہے۔ اس مسئلہ پر قدیم طب کی مستند کتابوں میں نفسیاتی بیماریوں کے باب میں اچھی طرح  بحث کی گئی ہے»۔

 


[1] ۔ ویب سائٹ، خبرگزاری کتاب ایران (ایبنا)، نیزکتاب’’ حيات يحيى‘‘ سے منقول.

بازدید : 192
بازديد امروز : 30354
بازديد ديروز : 151540
بازديد کل : 137876854
بازديد کل : 94793893