الإمام الصادق علیه السلام : لو أدرکته لخدمته أیّام حیاتی.
یہود و نصاریٰ پر فریفتہ ہونے کے بارے میں رسول اکرمۖ کا سخت مؤقف

یہود و نصاریٰ پر فریفتہ ہونے کے بارے میں

رسول اکرمۖ کا سخت مؤقف

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  نےمسلمانوں کو اہل کتاب کی طرف رجوع کرنے ،ان سے سوال پوچھنے اور ان کی مسخ شدہ فرہنگ و ثقافت کے سامنی جھکنے سے منع فرمایاہے ۔اور آپ اہل کتاب اور ان کی تحریف شدہ کتابوں کو احترام وتقدّس کی نظر سے دیکھنے والے لوگوں کو خبردار کرتے تھے کہ ظہور اسلام کے زمانے میں اسلام کی حیات بخش اور شفّاف تعلیمات کے ہوتے ہوئے ایسے عقائد کے لئے  کوئی جگہ باقی نہیں رہتی۔

درج ذیل چند مثالیں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سخت موقف کو بیان کرتی ہیں:

تفسیر ’’در المنثور‘‘ میں بیان ہوا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے کچھ صحابی تورات  میں سے کچھ چیزیں لکھتے تھے ،یہ خبر رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تک پہنچی تو آپ نے فرمایا:

بیوقوفوںمیں سب سےبڑے بیوقوف اور گمراہوں میں سب سے بڑے گمراہ وہ لوگ ہیں جو پیغمبروں پر نازل کی گئی خدا کی کتاب سے روگردانی کریں اور ایسی کتابوں کی طرف مائل ہوں ، جو خدا نے ان کے پیغمبر کے علاوہ کسی دوسرے پیغمبر پر نازل کی ہوں اور اس امت کے علاوہ کسی اور امت کے لئے بھیجی گئی ہوں۔

اسی واقعہ کے بارے میں یہ آیۂ شریفہ نازل ہوئی:

’’ أَوَلَمْ يَكْفِهِمْ أَنَّا أَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَرَحْمَةً وَذِكْرَىٰ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ‘‘۔ [1]، [2]

کیا ان کے لئے یہ کافی نہیں ہے کہ ہم نے آپ پر کتاب نازل کی ہے جس کی ان کے سامنے تلاوت کی جاتی ہے اور یقینا اس میںرحمت اور ایماندار قوم کے لئے یاددہانی کا سامان موجود ہے ۔

اکثر مفسرین کا یہ عقیدہ ہے کہ مذکورہ آیت ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے  جنہوں نے گذشتہ کتابوں سے خرافات پر مبنی مطالب لکھے اور ان پر اعتماد کیا ، لہذا خدا نے انہیں بتا دیاکہ ان کے لئے قرآن کافی ہے۔ [3]

صاحب تفسیر ’’کشف الأسرار‘‘ نے اس آیت کا شان نزول عمر بن خطاب کو قرار دیا ہے جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  کے سامنے تورات کے ایک حصہ کو پڑھنے میں مصروف تھا،  جس کی وجہ سے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ناراض ہوئے اور اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی۔[4] ، [5]

 


[1] ۔ سورۂ عنکبوت ، آیت : ۵۱ ۔

[2] ۔ تفسیر درّ المنثور :۵/۱۴۸  اور ۱۴۸ ۔ نیز ملاحظہ فرمائیں : تفسیر المیزان : ۱۶/۲۲۵ ۔

[3] ۔ ملاحظہ فرمائیں : تفسیر تبیان : ۸/۲۱۸ ، اور تفسیر طبری : ۲۱/۷۔

[4] ۔ تفسیر کشف الأسرار : ۷/۴۰۷ اور ۴۰۸ ۔

[5] ۔  اسرائیلیات وتأثیر آن بر داستان ہای انبیاء در تفاسیر قرآن:۱۴۵ ۔

    زيارة : 2452
    اليوم : 27487
    الامس : 226086
    مجموع الکل للزائرین : 147171590
    مجموع الکل للزائرین : 100943997