حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(۲) معاویہ کے بعد يزيد

(۲)

معاویہ کے بعد يزيد

   انیس سال تین مہینہ اور پانچ دن کے بعد معاویہ کی حکومت (614) ختم ہوئی اور يزيد(64 - 61) كی حکومت کا آغاز ہوا جو سب سے فاسد دور حکومت تھا. اس دور میں ظلم و ستم کی ایسی داستانیں رقم ہوئیں جس نے مسلمانوں کے دلوں پر گہرے زخم چھوڑے۔معاویہ کی زندگی کے خاتمہ کے بعد اس کی قطع نسل اور یزید کے لئے اس کی کوششوں کے خاتمہ سے اس حکومت کو اس کے انجام تک پہنچایا!

  يزيد کے بعد اس کا بیٹا معاويه (معاويه دوّم) اس کا جانشين بنا۔خلافت کے لئے اس کی اور اس کے خاندان کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت تھا۔ وہ تین مہینہ کے بعد برطرف ہو گیا اور یہ عمل خود بنی امیہ کے سابقہ حکام کے ظلم و ستم کا گواہ ہے۔

یزید نے اپنی حکومت کے اختتام پر سنہ ۶۳ ہجری میں سپاہیوں کو جنگ حرّہ کے لئے مدینہ بھیجا،لوگوں کا قتل عام اور مسجد نبوی کی ہتک حرمت کی گئی۔ اس جنگ میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے اسّی صحابیوں کو تہہ تیغ کیا ، اس کے بعد اہل بدر میں سےکسی ایک شخص کو بھی زندہ نہ چھوڑا ! قریش، انصار، غیر عرب اور تابعین میں سے آٹھ سو افراد کو خون بہایا گیا اور اس کی زندگی کے اخری لمحات میں اس کے سپاہیوں نے كعبه کا محاصره کر کے اسے نذر آتش کر دیا! ایک بدکار انسان کے لئے اس سے برا انجام اور کیا ہو سکتا ہے! کیا ایسے انداز میں حکومت کا خاتمہ غضب الٰہی کی علامت نہیں ہے!(615)


 614) بنى‏ اميّه: معاويه (60 - 41)، يزيد (64 - 60)، معاويه بن يزيد (سنہ 64 ہجری میں تین ماہ).

   مروانيان: مروان بن حكم، مدّت خلافت (65 - 64)، عبدالملك مروان (86 - 64)، وليد بن عبدالملك (96 - 86)، سليمان بن عبدالملك (99 - 96)، عمر بن عبدالعزيز بن مروان (101 - 99)، يزيد بن عبدالملك (105 - 101)، هشام بن ‏عبدالملك (125 - 105)، وليد بن يزيد بن عبدالملك (126 - 125)، يزيد بن وليد بن عبدالملك (126 - 125)، ابراهيم‏بن وليد بن عبدالملك (126)، مروان بن محمّد بن مروان (750 = (132 - 127 عیسوی).

615) پيشواى علم و معرفت: 72.

 

منبع: کتاب معاویه ج ... ص ...

 

 

 

 

 

ملاحظہ کریں : 814
آج کے وزٹر : 209145
کل کے وزٹر : 285904
تمام وزٹر کی تعداد : 163472530
تمام وزٹر کی تعداد : 121048853