امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
اصحاب با صفا کی طاقت و قدرت کا سر سری جائزہ

اصحاب با صفا کی طاقت و قدرت کا سر سری جائزہ

 انسان ولایت کی قبولیت میں جتنی بھی کوشش کرے گا اتنی ہی اس کی روح قوی ہوتی چلی جائے گی نیز غیر معمولی طاقت کا مالک بن جائے گا ۔ پھر حسب دلخواہ وہ مادی اور غیر مادی موجودات پر بھی حکومت کر سکتا ہے جیسا کہ مرحوم علامہ بحرالعلوم کے اس  بے مثال واقعہ سے معلوم ہوتا :

 مرحوم علامہ بحر العلوم  اختلافی قلب ( خفقان ) کے مریض تھے اس مرض کے ساتھ گرمیوں میں کربلا میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی ایک مخصوص زیارت سے مشرف ہونے کی نیت سے بہت شدید گرمی والے دن نجف اشرف سے نکلے لوگوں نے تعجب کیا کہ مرض اور اس ہوا کی گرمی میں یہ کیسے سفر کریں گے ؟ !

 آپ کے ساتھ سفر کرنے والوں میں مرحوم شیخ حسین نجف بھی تھے جو سید بحر العلوم کے زمانے کے مشہور علماء میں سے تھے تمام افراد گھوڑوں پر سوار سفر کر رہے تھے ایک بادل ہوا میں دکھائی دیا جس نے ان پر سایہ کیا ، پھر سرد ہوائیں چلنے لگیں ہوا اس حد تک ٹھنڈی ہو گئی تھی جیسے یہ تمام افراد  زیر زمین راہ میں سفر کر رہے ہوں وہ بادل اس طرح ان لوگوں پر سایہ کئے ہوئے تھا یہاں تک کہ وہ کان شور کے نام سے ایک مقام کے نزدیک پہنچے وہاں پر بزرگ عالم دین شیخ حسین نجف کے جاننے والوں میں   سے کسی سے ان کی ملاقات ہو گئی اور وہ بحر العلوم سے جدا ہو گئے اور اپنے دوست سے احوال پرسی اور گفتگو میں مشغول ہو گئے اور پھر یہ بادل سید بحر العلوم کے سر پر سایہ کئے رہا یہاں تک کہ سید بحر العلوم مہمان خانے میں داخل ہو گئے چونکہ سورج کی گرمی شیخ نجف کو لگی لہٰذا ان کی حالت خراب ہو گئی اور اپنی سواری سے زمین پر گر پڑے ادھیڑ عمر یا فطرتی کمزوری کی وجہ سے بے ہوش ہو گئے انہیں اٹھا کر مہمان خانے میں سید بحرالعلوم کے پاس پہنچایا گیا اس کے بعد جب انہیں ہوش آیا تو سید بزرگوار سے عرض کی ۔

 '' سیدنا لم تدرکنا الرحمة '' اے ہمارے سید و سردار رحمت نے ہمیں اپنی لپیٹ میں کیوں نہ لیا ۔ تو سید نے فرمایا: '' لم تخلفتم عنھا ؟ ''

 تم نے رحمت کی مخالفت کیوں کی ؟!اس جواب میں ایک لطیف حقیقت پوشیدہ ہے ۔  ([1])

 امام عصر عجل اللہ فرجہ الشریف کے اصحاب خاص کی قدرت تصرف اس حد تک ہے کہ امام کے تین سو تیرہ اصحاب خاص میں سے کچھ افراد اسرار آمیز بادلوں سے استفادہ کرتے ہیں اور ظہور کی ابتداء میں بادلوں کے ذریعہ سے آپ کی خدمت میں پہنچا کریں گے ۔

 مفضل کہتے ہیں کہ حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:

 ''قٰالَ أَبُوْ عَبْدِ اللّٰہِ: اِذٰا اُذِنَ الْاِمٰامُ دَعَا اللّٰہَ بِاسْمِہِ الْعِبْرٰانِیّ فَاُتیحَتْ لَہُ صَحٰابَتُہُ الثَّلاٰثَ مِأَةِ وَ ثَلاٰثَةَ عَشَرَ قَزَع کَقَزَعِ الْخَرِیْفِ وَ ھُمْ أَصْحٰابُ الْاَلْوِیَّةِ ، مِنْھُمْ مَنْ یُفْقَدُ عَنْ فِرٰاشِہِ لَیْلاً فَیُصْبَحُ بِمَکَّةَ وَ مِنْھُمْ مَنْ یُرٰی یَسِیْرُ فِی السَّحٰابِ نَھٰارًا یُعْرَفُ بِاسْمِہِ وَ اسْمِ أَبِیْہِ وَ حِلْیَتِہِ وَ نَسَبِہِ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدٰاکَ أَیُّھُمْ أَعْظَمُ اِیْمٰانًا ؟ قٰالَ : اَلَّذِی یُسِیْرُ فِی السِّحٰابِ نَھٰاراً وَ ھُمُ الْمَفْقُودُوْنَ وَ فِیْھِمْ نُزلَتْ ھٰذِہِ الْآیَةُ ( اَیْنَمٰا تَکُونُوا یَأْتِ بِکُمُ اللّٰہُ جَمِیْعًا ) ''  ([2]،[3])

 ''جب بھی امام کو اذن ہوگاخدا کو اس کے عبری ( عبرانی زبان ) سے پکارا جائے گا اس وقت آپ کے تین سو تیرہ اصحاب خزاں کے بادل کی مانند جمع ہو جائیں گے ۔ وہی آپ کے یاور و مدد گار ہوں گے۔

ان میں سے بعض رات میں اپنے بستروں سے غائب ہو جائیں گے اور صبح مکہ میں ہوں گے اور ان میں سے بعض وہہوں گیجو دن میں بادلوں میں سیر کرتے ہوئے نظر آئیں  گے اور وہ اپنے ناموں اور اپنے باپ کے نام اور اپنی صفت اور اپنی نسبتوں سے پہچانے جائیں گے ۔

 میں نے کہا: ان دو گروہوں میں سے ایمان کے لحاظ سے کون سا گروہ با عظمت ہے؟

 حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : وہ جو دن میں بادلوں کی سیر کریں گے یہی وہ لوگ ہیں جو اپنی جگہوں سے غائب ہو جائیں گے ان ہی کے بارے میں یہ آیت کریمہ نازل ہوئی ہے : ''تم جہاں بھی رہو گے خدا ایک دن سب کو جمع کر دے گا ''

 


[1] ۔ العبقریّ الحسان:٦٩٢

[2]۔ سورۂ بقرہ،آیت:١٤٨

[3]۔ بحار الانوار ،:ج۵۲ص۳٦۸، غیبت نعمانی :١٦٨، تفسیر عیاشی:ا  ٦٧

 

 

    بازدید : 2399
    بازديد امروز : 0
    بازديد ديروز : 152322
    بازديد کل : 141951010
    بازديد کل : 97845030