امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
کامیاب اشخاص

کامیاب اشخاص

مرحوم سید محمد باقر قزوینی بزرگ شخصیت کے مالک تھے ۔ وہ عظیم و بیکران توفیق سے بہرہ مند تھے۔یہ مرحوم بزرگ علماء شیعہ میں سے اور خلق خدا کے گزار تھے ،یہ سید بحرالعلوم کے بھانجے تھے۔

ان کے بھتیجے مرحوم سید مہدی قزوینی (جو خود بھی بزرگ علماء میں سے تھے) نقل کرتے ہیں کہ عراق میں طاعون کی وباء پھیلنے سے دو سال پہلے اس بزرگ نے اس کے آنے کی خبر دی تھی اور اپنے قریبی رشتہ داروں اور دوستوں میں سے ہر ایک کو دعا لکھ کر دی اور فرمایا حضرت امیرالمؤمنین(ع) نے خواب میں مجھ سے فرمایا ہے '' وَ بِکَ ےَختِمُ یا وَلَدی'' طاعون کی بیماری تم پر ختم ہوجائے گی۔اس سال انہوں نے اسلام اور مسلمانوں کی ایسی خدمت کہ جس سے عقل دنگ رہ جاتی ہے۔انہوں نے شہر اور شہر سے باہر ہر میت کی نماز پڑھی،وہ ہر بیس ،تیس یا اس سے کم یا زیادہ افراد پر ایک نماز پڑھتے۔طاعون کے مرض سے اتنی زیادہ ہلاکتیں ہوئیں کہ ایک دن ہزار افرادکے لئے  ایک نماز بجا لائی گئی۔وہ  ١٢٤٦ ھ کو عرفہ کی رات نمازِمغرب کے بعد خالقِ حقیقی سے جا ملے۔وہ طاعون کے مرض سے ہلاک ہونے والے آخری  شخص تھے۔

ایک بار وہ دسیوں علماء و صلحاء کے ہمراہ کشتی میں سوار تھے،طوفان کی وجہ سے وہ سب غرق ہونے کے قریب تھے ،لیکن اس بزرگوار نے اپنی غیر معمولی معنوی قوّت سے طوفان کو ٹال دیا اور کشتی کو غرق ہونے سے بچالیا۔ان کے بھتیجے کا کہنا ہے کہ علماء و صالحین کے ایک گروہ کے ساتھ کشتی میں سوار ہوکر کربلا سے آرہے تھے کہ اچانک بہت تیز ہوا چلنے لگی کہ جس سے کشتی کے الٹنے کا خطرہ لاحق ہوا،ہمارے ساتھ ایک شخص بہت خوفزدہ اور مضطرب ہوگیا اور اس کی حالت متغیر ہوگئی،وہ کبھی روتا تھا اور کبھی حضرت امیرالمؤمنین سے متوسّل ہوتا،لیکن اس دوران مرحوم سید اپنی عادی حالت میں بیٹھے رہے،جب وہ شخص خوف کے مارے بہت زیادہ رونے لگا تو اس سے فرمایا:تم کس چیز سے ڈر رہے ہو؟ہوا،آندھی،اور رعد و برق یہ تمام خدا کے امر کے مطیع ہیں،پھر انہوں نے اپنی عباء کو اکٹھا کیا اور ہوا کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا:آرام کرو اسی وقت طوفان تھم گیا اور کشتی بھی طوفان سے بچ گئی۔

یہ بزرگوار اس توفیق کی وجہ سے ایسے عظیم علوم حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے کہ عام حالات اور شرائط میں جن کا حصول ممکن نہیں ہے۔

اس مرحوم کی شخصیت اور غیر معمولی عظمت کو بیان کرنے والے اس واقعہ کو مرحوم محدّث نوری یوں بیان کرتے ہیں۔امام زمان نے اس بزرگوار کو بشارت دی تھی کہ مستقبل میں تمہاری روزی علم توحید ہوگا۔مرحوم فرماتے ہیں کہ اس بشارت کے بعد ایک رات خواب میں دیکھا کہ دو فرشتے آسمان سے نازل ہوئے ،ان میں سے ایک کے ہاتھ میں کچھ لوح تھے جن پر کچھ لکھا تھا اور دوسرے کے ہاتھ میں ایک میزان تھا، ان فرشتوں کے دونوں لوح ترازو کے دونوں پلڑوں میں رکھے اور انہیں تولنے لگے ،پھر انہوں نے وہ لوح مجھے دیئے اور میں نے ان پر لکھی ہوئی تحریر کو پڑھا ،پھر انہوں نے تمام لوح میرے سامنے رکھے اور میں نے انہیں پڑھا ،ان میں سے بعض لوح پر اصحاب پیغمبر  ۖاور اصحاب ائمہ اطہار (سلمان،ابوذر،سے نوّاب اربعہ تک)کے علوم و عقائد لکھے تھے اور بعض دیگر پر علماء شیعہ جیسے کلینی،صدوق،تا بحرالعلوم اور ان کے متاخرین علماء کے علوم و عقائد درج تھے،وہ دونوں فرشتے پیغمبر اکرمۖ اور ائمہ اطہار علیہم  السلام  کے اصحاب اور بزرگ شیعہ علماء کے علوم و عقائد کو ترازو میں رکھ کر تول رہے تھے۔اس خواب کی وجہ سے میں علوم کے بہت سے اسرار سے آگاہ ہوا کی اگرمجھے نوح کی عمر بھی مل جاتی اور میں جستجو کرتا تو اس کا ایک فیصد بھی حاصل نہ ہوتا۔

 

    بازدید : 7275
    بازديد امروز : 15701
    بازديد ديروز : 86454
    بازديد کل : 131868519
    بازديد کل : 91438680