امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
الیکٹرک پاور سے بڑی قوّت

الیکٹرک پاور سے بڑی قوّت

ظہو ر کے درخشاں زمانے میں نہ تو سرجری کے کسی چاقو کی ضرورت ہوگی اور نہ ہی دماغ میں الیکٹرک سم رکھنے کی ضرورت ہوگی ۔کیونکہ اس وقت الیکٹرک پاور سے بڑی قوّت، دنیا کو اپنے احصار میں لے لے۔ تمام اشیاء حتی کہ حیوانات کے دماغ میں بھی انوارِ ولایت جلوہ گر ہوں گے۔جس سے نظامِ کائنات میں عجیب تحولا ت رونما ہوں  گے۔

اب ان حیرت انگیز اور عجیب تغیّرات کے بارے میں رسول اکرم  ۖکے فرامین پرغور فرمائیں۔

اس روز حیوانات کے دماغ اورعصبی نظام میں تحوّلات کے بارے میں حضرت رسول اکرم  ۖیوں فرماتے ہیں:

'' یقول الرجل لغنمہ و لدوابہ:اذھبوا فارعوا فی مکان کذا و کذا و تعالوا ساعة کذا و کذا،تمر الماشیة بین الزرعین لا تأکل منہ سنبلة و لا تکسر بظلفھا عوداً،والحیات والعقارب طاھرة لا تؤدی احد و لا یؤذیھا احد، والسبع علی ابواب الدور تستطعتم لا تؤذی احداً……'' ([1])

اس ددن لوگ اپنی بھیڑ بکریوں اور چارپایوں کو کہیں گے کہ جائو اور فلاںجگہ جاکر چرو اور فلاں وقت واپس لوٹ آؤ۔اس دن حیوانات دو زراعت کی فصلوں سے گزریں گے لیکن فصل کا ایک خوشہ بھی نہیں کھائیں گے۔کوئی اپنی لاٹھی سے درخت کو شاخوں کو نہیں توڑے گا۔سانپ اور بچھو آزاد پھریں گے لیکن وہ کسی کو نقصان نہیں پہنچائیں گے اور کوئی انہیں اذیت نہیں پہنچائے گا۔

درندے حیوانات خوراک طلب کرنے لوگوں کے دروازوں پر آئیں گے اور کسی کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔

حیوانات کے شعور میں تکامل و پیشرفت کے بارے میں وارد ہونے والی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ چارپائے لوگوں کے دستورات کو درک کرنے کی قدرت رکھتے ہوں گے۔اور وہ اپنے مالکان کے فرمان کو سمجھ سکیں گے اور ان کی اطاعت کریں گے۔

اسی وجہ سے کسی کو چارپایوں کے ساتھ چراگاہ جانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔انہیں چرنے کے لئے زمان و مکان بتا دیا جائے گاتو وہ اپنے مالکوں کی طرف سے صادر کئے گئے حکم کی اطاعت کرتے ہوئے معین شدہ چراگاہ جائیں گے اور معین وقت پر واپس لوٹ آئیں گے۔

نہ صرف انسانوں کا حیوانات سے باتیں کرنا ممکن ہے۔ بلکہ تاریخ میں ہمیں ایسے بہت سے موارد ملتے ہیں کہ جن میں حیوانات نے پیغمبروں،آئمہ اور اولیائِ خدا سے گفتگو کی۔

بھیڑئے کا حضرت ابوذرسے بات کرکے انہیں رسول معظم اسلام ۖکی بعثت کی خبر دینا،اس کا ایک نمونہ ہے۔

ہم نے جو روایات ذکر کی۔اس میں رسول  اکرم ۖنے انسانوں کی چارپایوں سے بات کرنے کے مورد کو بیان فرمایا۔یہ ظہور  کے زمانے کی خصوصیات میں سے ہے۔جیسا کہ دوسری روایت میں اس کی تصریح بھی ہوئی ہے۔

حالانکہ حیوانات،قوة عقل سے عاری ہوتے ہیں۔لیکن ظہور کے درخشاں زمانے میں ان کے اعصابی نظام میں تصرّف اور ان میں تغیر و تحول سے حیوانات میں مہم تغیرات ایجاد ہوں گے۔

خلقت کی دنیا میں حیوانات اس طرح سے خلق ہوئے ہیں کہ ان کے اعصابی نظام میں تغیر وتبدل ان میں تازہ افعال کو انجام دینے کا سبب بنے گا۔میں اس تغیرو تحول لا منشاء ان کے وجود میں خدا نے نظامِ خلقت سے ہی قرار دیا ہے۔

 


[1] ۔ التشریف بالمتن:٢٠٣

 

    بازدید : 7344
    بازديد امروز : 17977
    بازديد ديروز : 92727
    بازديد کل : 134859213
    بازديد کل : 93278677