امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
قوّت و طاقت کا دوبارہ ملنا

قوّت و طاقت کا دوبارہ ملنا

٢۔ روایت سے حاصل ہونے والا دوسرا نکتہ پہلے سے بھی زیادہ اہم اور پسندیدہ ہے۔وجہ یہ ہے کہ اس روایت میں نہ فقط بیماریوں اور کمزوریوں کے برطرف ہونے کی بشارت دی گئی ہے۔بلکہ ان کی جگہ پر قدرت و صحت کی بھی تصریح ہوئی ہے۔

کیونکہ حضرت  امام باقر علیہ السلام نے فرمایا ہے:

'' و من ذی ضعف قوی ''

جو بھی ضعف و کمزوری میں مبتلا ہو،وہ قوی ہوجائے گا۔

اس بناء پر روئے زمین پر نہ صرف ضعیف و ناتوان افراد کا وجود نہیں ہوگا بلکہ سب کو صحت، قوّت اور توانائی حاصل ہوگی۔

امام صادق علیہ السلام نے امام باقر علیہ السلام اور انہوں نے امام سجّاد علیہ السلام سے روایت نقل کی ہے۔ جس میں اس مطلب کی تصریح فرمائی ہے ۔  اورآنحضرت  نے فرمایا:

'' اذا قام القائم اذھب اللّہ عن کل مؤمن العاھة،وردّ الیہ قوّتہ ''  ([1])

جب قائم قیام کریں گے تو خدا وند متعال ہر مؤمن  کے مرض کا خاتمہ کردے گا اور اسے قوّت و طاقت عطا کرے گا۔

ظہور کے درخشاں زمانے میں دنیا کے تمام افرادصاحب ایمان اور مؤمن ہوں گے، اس حقیقت پر توجہ کرنے سے واضح ہوجاتا ہے کہ اس زمانے میں کوئی مریض بھی موجود نہیں ہوگا۔ بلکہ اسے قوّت و طاقت اور توانائی دے دی جائے گی۔

اب جبکہ پوری دنیا مریض،ضعیف اور ناتواں افراد سے بھری ہوئی ہے،کیا یہ ضروری نہیں ہے کہ ان تمام بیماریوں کے برطرف ہونے کے لئے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائیں اور اس دن کے آنے کی دعا کریں۔جب انسان کو تمام مصائب اور مشکلات سے نجات حاصل ہوجائے گی؟

کیالوگوں کے لئے یہ جاننا ضروری نہیں کہ ایک ایسا پُر مسرّت دن بھی آئے گا کہ جب پوری کائنات میں ایک مریض اور مشکلات میں گرفتار شخص نہیں ملے گا؟

کیا یہ جاننا بھی ضروری نہیں ہے کہ خلقت کائنات کے کروڑوں برسوںاور خلقتِ انسان کے ہزاروں سال گزرنے کے باوجود ابھی تک خدا کا انسان کوپیدا کرنے کا مقصد پورا نہیں ہوا؟کیا آپ یہ گمان کرتے ہیں کہ خدا نے دنیا کو اسی موجودہ قابلِ افسوس حالت کے لئے خلق کیا تھا؟

کیا خدا کی عظیم قدرت اور علم کو مد نظر رکھتے ہوئے ان تمام ضعیف،ناتوان،معلول،  ناقص الخلقة اور مریض افراد کا ہونا،اس چیز کی دلیل نہیں ہے کہ ابھی تک دنیا کے نظم کو عدل الہٰی کی حکومت کا سایہ نصیب نہیں ہوا؟

کیا آپ نہیں جانتے کہ خدا وند کریم خاندانِ عصمت و طہارت علیھم السلام کی برکت سے مشکلات میں گرفتار تمام  افراد کو غم و اندوہ اور مشکلات و مصائب سے نجات دے دے گا۔

جی ہاں!جس دن پوری کائنات ولایت کے تابناک انوار سے منوّر ہوگی،اس روز خداوند بزرگ و برتر،خاندانِ وحی علیھم السلام کے درخشاں انوار کی برکت سے انسانوں کو ہر قسم کی مصیبت و مشکل سے نجات عطا فرمائے گا۔پھر پوری کائنات میں کہیں بھی کوئی پریشان حال اور بیمار شخص نہیں ملے گا۔

اب امام حسین علیہ السلام  کے فرمانِ مبارک پر توجہ کریں: 

''.... ولا یبقیٰ علی وجہ الارض اعمیٰ ولا مقعد ولا مبتلیٰ الّا کشف اللّہ عنہ بلاوّہ بنا اھل بیت علیھم السلام ''  ([2])

زمانِ ظہور میں روئے زمین پر کوئی نابینا([3]) زمین گیراور مشکلات میں مبتلا شخص باقی نہیں رہے گا ، مگر یہ کہ خدا وند کریم ہم اہلبیت  علیہ السلام کے طفیل  اس کی مصیبت کو برطرف کردے۔

 

اس کلام سے استفادہ کرتے ہیں کہ اس پُر مسرّت اور بابرکت دن اس زمانے کے لوگوں کے لئے کسی قسم کی کوئی مصیبت و مشکل نہیں ہوگی۔ہر کسی سے ہر طرح کی بیماری ، ناراحتی اور بلا برطرف ہوجائے گی ۔ پوری دنیا خوش و خرم ہوگی ۔ یہ اہلبیت اطہار علیہم السلام کی قدرت ِ ولایت کی وجہ سے ہے کہ اس دن وہ پورے عالم میں خدا وند مہربان کی مرضی و خوشنودی کے مطابق حکومت کریں گے۔

قابل توجہ امر یہ ہے کہ بقراط کے زمانے کے معروف یونانی ماہرین طب سے آج تک کے ماہرین طب کی بیماریوں کے بارے میں تحقیق کے مطابق انسان کو چالیس ہزار بیماریاں نقصان پہنچا سکتی ہیں ۔ انہوں نے ان بیماریوں کی علامات بھی مشخص کی ہیں اور اگر ان کی کوئی دواہے تو اسے بھی مشخص و معین کیا ہے۔([4])

البتہ یاد رکھیں کہ زیادہ گناہوں کی وجہ سے جدید بیماریاں رونما ہوتی ہیں ۔ کیونکہ روایات میںوارد ہوا ہے کہ کثرت ِ گناہ نئی بیماریوں کو جنم دینے کا سبب ہیں۔

 


[1]۔ الغیبة نعمانی: ٣١٧

[2]۔ بحارالانوار :ج ٥٣ص۲

[3]۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دور حاضر میں دنیا میں ٤٥ میلیون نابینا افراد زندگی گزاررہے ہیں۔

[4]۔ مغز متفکر جہانِ شیعہ:٣٨٧

 

    بازدید : 7393
    بازديد امروز : 58586
    بازديد ديروز : 85752
    بازديد کل : 133132302
    بازديد کل : 92174334