امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
حرام مال سے پرہیز

حرام مال سے پرہیز

شریک بن عبداللہ ایسے افراد میں سے ایک ہے ۔وہ مہدی عباسی کے زمانے میں کوفہ کاقاضی تھا ۔   قضاوت کے منصب کو قبول کرنے سے پہلے وہ ایک دن مہدی عباسی کے پاس گیا۔

مہدی عباسی نے اس سے کہا:میں تمہیں تین طرح کا حکم دیتا ہوں ،تم ان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرکے اس پر عمل کرو۔تم یاکوفہ کی قضاوت کا منصب قبول کرویا میرے بیٹوں کو تعلیم دویا پھر میرے ساتھ ایک مرتبہ کھانا کھاؤ۔

شریک نے جب یہ تین حکم سنے تو وہ کسی پر بھی راضی نہ ہوا لیکن چونکہ اس کے پاس ان میں سے کسی ایک کو قبول کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں تھا،اس نے سوچا اور کہا:کھانا،کھانا دوسرے دونوں احکامات سے آسان ہے۔

مہدی عباسی نے حکم دیا کہ اس کے لئے بہت لذیذ کھانا تیار کیا جائے ۔جب کھانالایا گیا  اور شریک کھانا کھانے سے فارغ ہو گیا تو کھانا پکانے والے نے مہدی عباسی سے کہا:

 

''لیس یفلح الشیخ بعد ھذہ الأَکلة ابداً"

شریک یہ غذا کھانے کے بعد کبھی بھی فلاح نہیں پا سکتا۔

شریک نے وہ غذا کھانے کے بعد بنی عباس کے ساتھ ہمنشینی کو قبول کر لیا اور نہ صرف اس کے  بچوں کو تعلیم دینے پر آمادہ ہو گیا بلکہ منصب قضاوت کو بھی قبول کر لیا۔([1])

جی  ہاں!جب رنگین دسترخوان بچھا دیا جائے یا کسی منصب کی کرسی رکھ دی جائے تو پرہیزگار آزمائش میں مبتلا  ہو جاتے ہیں  اور ان کی معنوی حقیقت و واقعیت واضح ہو جاتی ہے۔

 


[1]۔ وقایع الایام مرحوم محدث قمی:٨٦

 

 

 

    بازدید : 2077
    بازديد امروز : 0
    بازديد ديروز : 296869
    بازديد کل : 147710056
    بازديد کل : 101213380