حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
٢ ۔ پر خوری سے پر ہیز کرنا

٢ ۔ پر خوری سے پر ہیز کرنا

فکر کی تصحیح اور تامل پر قدرت کے لئے پر خوری سے پر ہیز و خود داری کر نا بہت ضروری ہے ۔ کیونکہ کھانا ، پینا اگر اعتدال کی حدسے بڑھ جائے تو یہ فکر کو فاسد کرنے میں اثر انداز ہو تا ہے ۔ آ سائش فکری ، آسائش جسمی سے مرتبط ہے ۔

فکر اس صورت میں آسائش و راحت میں ہو گی کہ جب پر خوری کا احساس نہ ہو ۔ اس وقت انسان کو ذہن زشت و شیطانی افکار کے طغیان سے محفوظ رہے گا ۔

حضرت امیر المو منین (ع)  فر ماتے ہیں :

'' من اقتصر فی اکلہ کثرت صحتہ و صلحت فکرتہ '' ([1])

جو کھا نے میں لازم حد تک اکتفا کرے ، اس کی صحت جسمی بیشتر ہو گی اور فکر میں اصلاح  ہوگی ۔

پر خوری کی وجہ سے بدن کے بخا رات زیادہ ہو کر دماغ کی طرف جا تے ہیں اور شیاطین کے نفوذ کی قدرت بڑھ جا تی ہے اسی وجہ سے فاسد افکار اور شیطانی وسوسے بھی زیادہ ہو جاتے ہیں ۔ زیادہ کھانے سے پر ہیز کی صورت میں بدن کے بخا رات کم ہو کر نفوذ شیاطین کے راہ بھی کمتر ہو جاتے ہیں پھر وسوسہ شیطانی اور فاسد افکار کم ہو جاتے ہیں اور فکر اصلاح پا  تی ہے ۔

 


[1] ۔ شرح غرر الحکم:ج ٥ ص  ٢ ٧ ٣

 

    ملاحظہ کریں : 7780
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 166184
    تمام وزٹر کی تعداد : 141617242
    تمام وزٹر کی تعداد : 97678058