حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
امام صادق علیہ السلام کے اس فرمان کی وضاحت

امام صادق علیہ السلام کے اس فرمان کی وضاحت

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس روایت میں گریہ کرنے ، اشک بہانے اور آہ و بکاء  اور جزع و بے تابی کرنے کے اہم آثار بیان فرمائے ہیں ۔

جزع و بے تابی کے کیا معنی ہیں ؟ اسے واضح کرنے کے لئے ہم مرحوم علامہ مجلسی کا قول نقل کرتے ہیں :

مرحوم علامہ مجلسی فرماتے ہیں:مرحوم شہید ثانی نے کتاب ’’مسکّن الفؤاد ‘‘ میں روایت نقل  کی ہے کہ جابر نے امام باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ  نے فرمایا :

سب سے زیادہ جزع و فریاد اور بے تابی یہ ہے کہ انسان واویلا کرنے کے ساتھ آہ و فریاد کرے ، اپنے چہرے پر طمانچے مارے ، سینہ زنی کرے ، اپنے بال کھینچے ، اور...[1]

قاموس میں ذکر ہوا ہے : «الصرخة» سے مراد بہت زیادہ فریاد کرنا ہے ،  اور «صراخ» بر وزن غراب ، کے معنی صدا یا بہت شديد صدا کے ہیں اور کہا ہے کہ «أعوَلَ» يعنى بلند آواز سے گریہ اور فریاد کرنا  ، یہ معنی کے لحاظ سے «عوَّلَ» کے مترادف ہے ، اور اس کا اسم «العول و العوله و العويل» ہے اور انہوں نے کہا ہے : «اللطم» يعنى اپنے چہرے پر مارنا اور ا پنے کھلے ہوئے ہاتھ سے سینے پر مارنا۔[2]

 


[1] ۔ مُسَكِّنُ الْفُؤَادِ، لِلشَّهِيدِ الثَّانِي عَنْ جَابِرٍ عَنِ الْبَاقِرِ علیه السلام قَالَ: أَشَدُّ الْجَزَعِ الصُّرَاخُ بِالْوَيْلِ‏ وَالْعَوِيلِ وَلَطْمُ الْوَجْهِ وَالصَّدْرِ وَجَزُّ الشَّعْرِ....

[2] ۔ في القاموس الصرخة الصيحة الشديدة وكغراب الصوت أو شديدة و قال أعول رفع‏ صوته بالبكاء والصياح كعول والاسم العول والعولة والعويل وقال اللطم ضرب الخد وصفحة الجسد بالكف مفتوحة انتهى. بحارالأنوار:۷۹ /۸۹  .

ملاحظہ کریں : 248
آج کے وزٹر : 192024
کل کے وزٹر : 301789
تمام وزٹر کی تعداد : 145908749
تمام وزٹر کی تعداد : 100311971