امام صادق عليه السلام : جيڪڏهن مان هن کي ڏسان ته (امام مهدي عليه السلام) ان جي پوري زندگي خدمت ڪيان هان.
(۵) جنگ جمل میں عائشہ کا قرآن سے استفادہ کرنا

(۵)

جنگ جمل میں عائشہ کا قرآن سے استفادہ کرنا

   سپاہ بصرہ شکست کے دھانے پر تھی کہ انہوں نے بصرہ میں پناہ لے لیکن جونہی انہوں نے عائشہ کے اونٹ کو دیکھا کہ سواروں نے اس کا احاطہ کیا ہوا ہے تو وہ لوگ واپس پلٹ آئے اور انہوں نے نئے سرے سے شروعات کی.

   عائشہ نے كعب بن سور( کہ جس نے اس کے اونٹ کی مہار تھام رکھی تھی) سے کہا: اونٹ کی مہار چھوڑ دو اور ایک قرآن ہاتھ میں پکڑ لو اور لوگوں کو قرآن کی پیروی کرنے کی طرف دعوت دو! اس نے ہودج (اس زمانہ میں خواتین ھودج میں سفر کرتی تھیں ھودج ایسی ڈولی نما چیز تھی جس کے اردگرد پردہ لگا ھوتا تھا اور اسے اونٹ پر رکھ دیا جاتا تھا) میں سے اسے قرآن دیا تو لوگوں نے مصحف شریف کا رخ کیا اور جو لوگ ان سے آگے تھے وہ ڈر گئے کہ کہیں صلح نہ ہو جائے لہذا سب نے كعب بن سور پر تیر برسانا شروع کر دیئے اور عائشہ کے ہودج پر بھی تیر برسائے ۔ اس نے چلاتے ہوئے کہا: اے میرے بیٹو! پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پسماندہ کی رعائت کرو( اس کی مراد وہ خود تھی) اور پھر اس نے چیخ کر کہا: خدا را! خدا را! یاد کرو اور حساب کی فکر کرو! لیکن کسی نے اس کی طرف توجہ نہ دی اور پھر اس نے بلند آواز سے کہا: اے لوگو! عثمان کے قاتلوں اور ان کے پیروکاروں پر لعنت کرو اور یہ کہہ کر اس نے خود بھی لعنت کرنا شروع کی۔ اميرالمؤمنين على‏ عليه السلام نے سنا تو پوچھا کہ یہ شور کیسا ہے؟

  کہا: عائشہ؛ عثمان کے قاتلوں اور ان کے پیروکاروں پر لعنت کر رہی ہے۔ اميرالمؤمنين حضرت على‏ عليه السلام نے بھی فرمایا: خداوند عثمان کے قاتلوں پر لعنت كرے.

   عائشہ نے عبدالرحمان بن عتّاب اور عبدالرحمن بن حارث بن ہشام کو پیغام بھیجا کہ اپنی جگہ مستحکم اور قائم رہیں اور جب اس نے دیکھا کہ اميرالمؤمنين على‏ عليه السلام کی سپاہ دستبردار نہیں ہو رہی  اور اونٹ کی طرف حملہ کر رہی ہے تو اس نے لوگوں کی جنگ کی زیادہ تشویق دلائی.(1)


(1) نهاية الأرب: 146/5.

 

منبع: معاويه ج ...  ص ...

 

دورو ڪريو : 982
اج جا مهمان : 106291
ڪالھ جا مهمان : 226802
ڪل مهمان : 166934896
ڪل مهمان : 122964109