امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
(2) اہلسنت جناب محمّد بن ابی بکر رحمه الله کو «خال المؤمنین» کیوں نہیں کہتے جب کہ وہ عائشہ کے بھائی ہیں؟!

(2)

اہلسنت جناب محمّد بن ابی بکر رحمه الله کو «خال

المؤمنین» کیوں نہیں کہتے جب کہ وہ عائشہ کے بھائی ہیں؟!

کتاب’’معاویہ‘‘ میں’’شب های پشاور‘‘ (جو شعیہ اور اہلسنت علماء کے درمیان مناظرے پر مبنی کتاب ہے) سے معاویہ کو « خال المؤمنین» کہنے اور جناب محمد ابن ابی بکر علیہ الرحمۃ کو نہ کہنے کے سلسلہ میں اہلسنت سے مناظرہ ہوا کہ جس کی وضاحت کچھ یوں ہے:

شیخ (اہل سنت عالم) :کیا یہ شا ئستہ ھے کہ خال المؤمنين معاويہ بن ابى سفيان  کو کافر کہا جائے اور  ان پر ہمیشہ لعنت کی جائے؟ آپ کے پاس معاویہ اور یزید (جبکہ دونوں بزرگ خلفاء ہیں! اور بالخصوص معاویہ! جو خال المومنین اور کاتب وحی تھے ) کے کفر اور لعن کی کیا دلیل ہے؟

داعی (شیعہ عالم ): پہلے آپ یہ فرمائیں کہ معاویہ کا خال المومنین ہونا کس طرح ثابت ہے؟

شیخ: واضح ہے کہ معاویہ کی بہن ام حبیبہ ام المؤمنین  اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ تھیں ، یقیناً ان کے بھائی معاویہ خال المؤمنین ہوں گے۔

داعی: یہ بتائیں امّ المومنین عائشہ بلند مرتبہ تھیں یا معاویہ کی بہن  امّ حبیبہ ؟

شیخ:اگرچہ دونوں امّ المؤمنین تھیں لیکن یقیناً عائشہ کا مقام و مرتبہ سب سے بلند تھا۔

داعی:اس قاعدہ اور آپ کے بیان کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ازواج کے  سب بھائی خال المومنین ہیں تو پھر آپ محمد ابن ابی بکر کو خال المؤمنین کیوں نہیں کہتے؟حالانکہ آپ کے مطابق ان کے باپ کا مقام معاویہ کے باپ سے بلند  اور ان کی بہن بھی معاویہ کی بہن سے عظیم المرتبہ ہیں؟ پس معاویہ کا خال المؤمنین ہونے  میں کوئی حقیقت نہیں ہے اور نہ ہی اس میں معاویہ کے لئے کوئی اعزاز ہے۔اگر امّ المؤمنین کا بھائی ہونا اعزاز کی بات ہے تو پھر پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زوجہ صفیہ کے باپ حی ابن اخطب یہودی کے لئے بھی اعزاز کی بات ہونی چاہئے۔

قطعی طور پر جان لیں کہ امّ المومنین اور خال المومنین کا موضوع مطلق نہیں ہے بلکہ خاندان عصمت ورسالت علیہم السلام کے ساتھ جنگ اور مخالفت منظور ہے اور معاویہ علیہ الہاویہ نے اہلبیت کے ساتھ جنگ کی اور امام الموّحدین امیر المومنین علی بن ابیطالب علیہما السلام اور رسول اللہ کے دونوں نواسوں حسن و حسین علیہما السلام(  جو  جوانان جنت کے  سردار ہیں) پر سب و شتم کا حکم دیا اور عترت رسول جیسے امام حسن مجتیٰ علیہ السلام ، صحابہ اور نیک ‌‌‌شیعوں کے قتل کا مرتکب ہوا، لہذا وہ خال المؤمنین بن گیا۔ چناچہ ابو الفرج اصفہانی نے مقاتل الطالبین اور ابن عبد البر نے استیعاب اور مسعودی نے اثبات الوصیہ میں اور دوسروں نے بھی نقل کیا ہےکہ اسماء جعدہ نے معاویہ کے حکم پر امام حسن ع کو زہر دیا حتی کہ ابن عبد البر اور محمد ابن جریر طبری نے لکھا ہے کہ جب معاویہ کو امام حسن علیہ السلام کی وفات(شہادت) کی خبر ملی تو اس نے تکبیر کہی اور اس کے پاس موجود سب افراد نے بھی خوشی و مسرت سے تکبیر کہی ۔البتہ آپ کے نزدیک ایسا ملعون خال المؤمنین ہونا چاہئے۔

لیکن جناب محمد ابن ابی بکر  چونکہ مقام ولایت کے پروردہ اور اہلبیت علیہم السلام کے مخلص شیعیوں میں سے ہیں کہ جنہوں نے اس جلیل القدر خاندان سے خطاب میں کرتے ہوئے کہا:

يا بنيّ الزهراء؛ أنتم عدّتى            وبكم في الحشر ميزانى رجح

وإذا صحّ ولائى بكم             لا اُبالى ايّ كلب قد نبح

اے اولاد فاطمۂ زہراء علیہا السلام ؛ آپ میری پناہگاہ اور امید ہیں، آپ اور آپ کی محبت و دوستی کے طفیل روز قیامت میرے عمل کا پلڑا بھاری ہو گا۔

اور جب آپ سے میری ولایت و محبت صحیح ہے تو پھر مجھے اپنے پاس بھونکنے والے کسی کتے کا کوئی خوف نہیں ہے۔

اگرچہ محمد بن ابی بکر خلیفۂ اوّل کے فرزند اور امّ المؤمنین عائشہ کے بھائی تھے لیکن اس کے باوجود انہیں خال المؤمنین نہیں کہا جاتا بلکہ ان پر سبّ و شتم کیا جاتا ہے اور انہیں ان کے باپ کی میراث سے بھی محروم کر دیا گیا۔

بلکہ جب عمر عاص اور معاویہ بن خدیج علیہم اللعنتہ نے مصر کو فتح کیا تو جناب محمد ابن ابی بکر پر پانی بند کر دیا اور انہیں پیاس کی شدت میں ہی قتل کیا دیا اور مردہ گدھے کے پیٹ میں رکھ کر آگ لگا دی۔ جب معاویہ تک یہ خبر پہنچی تو اس نے حد سے زیادہ خوشی منائی ۔

آپ اس واقعہ کو سننے سے کبھی متاثر نہیں ہوں گے کہ ان ملعونوں نے خلیفہ ابوبکر کے بیٹے محمد کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا اور انہیں کیوں ذلت و خواری کے ساتھ شہید کیا؟ لیکن معاویہ پر لعنت سے متاٗثر ہوتے ہیں کہ وہ خال المومنین ھے اور اس کا احترام کیا جانا چاہئے۔

پس آپ تصدیق کریں کہ عترت پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ جنگ تھی اور ھے۔

چونکہ محمد اہلبیت علیہم السلام کے محبوں میں سے ہیںاسے لئے آپ انہیں خال المؤمنین نہیں کہتے اور ان کے قتل سے بھی متاثر نہیں ہوں گے!!

لیکن معاویہ علیہ الہاویہ؛ چونکہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اہلبیت علیہم السلام کا سب سے بڑا دشمن تھا اور وہ علی الاعلان اور برملا طور پر ان پر لعنت کرتا تھا کہ جسے آپ خال المؤمنین کہتے ہیں اور اس کی طرفداری کرتے ہیں!!! خدا کی قسم! ہم اس تعصب، دشمنی اور لج بازی سے پناہ مانگتے ہیں۔(۱)


1) شبهاى پشاور: 772.

 

منبع : معاویه : ج ... ص ...

 

 

بازدید : 689
بازديد امروز : 0
بازديد ديروز : 275381
بازديد کل : 151200328
بازديد کل : 106021018