امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
(3) آيت الله اصفهاني اور بلشويٹ افسر

(3)

آيت الله اصفهاني اور بلشويٹ افسر

عالم ربّاني ،بزرگ محدّث اور با اعتماد  شخصیت مرحوم حاج ملاّ محمود زنجاني كه جو حاج ملاّ آقا جان کے نام سے مشہور ہیں ۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد آپ مقامات مقدسہ  کی زیارت کے لئے پیدل عراق کی طرف روانہ ہو گئے۔

راستہ میں خانقین شہر میں آپ نماز پڑھنے کے لئے مسجد میں گئے اور وہاں آپ کی ملاقات سابق بلشویٹ افسر سے ہوئی جس نے عجیب صورت سے ہدایت پائی تھی۔ میں اس سے ایک واقعہ سنا جو پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اب آپ اس واقعہ کو ملاحظہ فرمائیں:

انہوں نے فرمایا: میں شہر خانقین میں نماز ادا کرنے کے لئے مسجد میں گیا اور میں نے وہاں ایک سفید رنگ کے قوی ہیکل شخص کو شیعیوں کی طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا لیکن میں اس بات پر حیران ہوا کیونکہ مجھے معلوم ہوا کہ اس کا تعلق شمالی روس سے ہے۔

جب اس نے نماز ادا کر لی تو میں اس کے قریب گیا اور سلام کرنے کے بعد میں اس کے لہجہ سے سمجھ گیا کہ وہ روسی ہے۔ لہذا میں نے اس کے وطن اور مذہب کے بارے میں پوچھا تو اس نے کہا: عزیز دوست! میرا تعلق روس کے علاقہ لنينگراد سے ہے  اور میں پہلی جنگ عظیم میں دو ہزار روسی سپاہیوں کا افسر تھا اور میں کربلا کو تسخیر کرنے پر مأمور تھا۔

ہم شہر کے باہر فوجی کیمپ میں تیار بیٹھے تھے اور کربلا پر حملہ کرنے کے حکم کا انتظار کر رہے تھے، ایک رات میں نے عالم خواب میں ایک جلیل القدر شخصیت کو دیکھا جو میرے پاس آئے اور میرے ساتھ روسی زبان میں گفتگو کی اور مجھے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: اس جنگ میں روسی حکومت کو شکست ہوئی ہے اور کل یہ خبر عراق پہنچ جائے گی اور روس کی شکست کی خبر پھیلتے ہی عراق میں روس کے تمام فوجی لوگوں کے ہاتھوں قتل ہو جائیں گے اور تم لوگوں کے ہاتھوں موت سے بچنے کے لئے اسلام قبول کر لو .»

میں نے پوچھا: «میرے آقا! آپ کون ہیں؟»

فرمایا: «میں عبّاس ہوں! قمر بني هاشم!»

میں ان کے ناقابل بیان جمال و کمال کا شیفتہ ہو چکا تھا اور میں نے وہیں ان کی راہنمائی سے اسلام قبول کیا۔ پھر آپ نے مجھ سے فرمایا: «اٹھو اور روسی فوج سے دور چلے جاؤ!»

میں نے پوچھا: «کہاں جاؤں؟»

فرمایا:تمہارے فوجی کیمپ کے پاس ایک گھوڑا ہے اس پر سوار ہو جاؤ وہ تمہیں نجف پہنچا دے گا اور وہاں ہمارے وکیل اور ہمارے خاندان کی بااعتماد شخصیت سید ابو الحسن کے پاس جاؤ .

میں نے عرض کیا: میرے آقا! ہمیشہ دس سپاہی میرے ساتھ مأمور ہوتے ہیں ؟

فرمایا: اس وقت وہ مست ہیں اور انہیں تمہارے جانے کی خبر نہیں ہو گی.

میں خواب سے بیدار ہوا تو میں نے اپنے خیمہ سے عطر کی خوشبو اور نور محسوس کیا ، جلدی سے اپنے کپڑے بدل کر روانہ ہوا۔ میرے ساتھ ڈییوٹی پر مأمور سپاہی مست تھے ،میں ان کے سامنے سے گزر گیا لیکن ان میں سے کوئی بھی متوجہ نہ ہوا۔ ہمارے فوجی کیمپ کے پاس ایک گھوڑا کھڑا تھا میں اس پر سوار ہوا  تو تھوڑی سے مدت کے بعد اس نے ایک شہر میں اتارا۔

میں حیرت زدہ تھا اور میں نے دیکھا کہ گھر کا دروازہ کھلا ہوا اور ایک نورانی چہرے کا مالک بوڑھا شخص باہر نکلا جن کے ساتھ ایک شیخ تھا جس نے مجھ سے روسی زبان میں گفتگو کی اور مجھے گھر آنے کی دعوت دی۔

میں نے ان سے پوچھا : عزیز دوست! آقا كہاں ہیں؟

جواب دیا: وہی بزرگ شخصیت کہ جن کی طرف حضرت عبّاس عليه السلام نے آپ کو بھیجا اور آپ کے آنے سے پہلے آپ کے بارے میں انہیں سفارش کی.

میں نے پھر سے اسلام قبول کیا اور اس بزرگ شخص نے شیخ کو حکم دیا کہ مجھے اسلامی احکامات کی تعلیم دیں اور اس سے بھی زیادہ حیرت کی بات یہ تھی اگلے دین عراق میں روس کی بلشویٹ حکومت کی شکست کی خبر پھیل گئی اور عربوں نے غصہ میں روسی سپاہیوں پر حملہ کر کے سب کو قتل کر دیا۔

میں نے پوچھا:اب آپ یہاں کیا کر رہے ہیں ؟

کہا:نجف کا موسم بہت گرم ہے اسی لئے آيت الله اصفهاني گرمیوں میں مجھے یہاں بھیجتے ہیں کیونکہ یہاں کا موسم کچھ بہتر ہے.

میں نے پوچھا: کیا آپ نے پھر کبھی حضرت عبّاس علیہ السلام کی زیارت کی؟

کہا : لیکن کیا آپ ان کی زیارت نہیں کرتے ؟.

میں نے جواب دیا: «کیوں نہیں! کبھی ہم پر بھی عنایات ہوتی ہیں ».(1)..


(1) كرامات صالحين ص 229

 

منبع: غیر مطبوع ذاتی نوشتہ جات: ص 1421

 

بازدید : 709
بازديد امروز : 166661
بازديد ديروز : 226802
بازديد کل : 167055624
بازديد کل : 123024480